Bharat Express

Congress ‘Soft’ Hindutva: ’’بدلتے وقت کے ساتھ وقف بورڈ میں اصلاح کی ضرورت …‘‘ہماچل میں ’سافٹ‘ ہندوتوا والا امیج بنانے کی کوشش کر رہی ہے کانگریس

وکرمادتیہ سنگھ نے وقف بورڈ میں اصلاحات کی ضرورت پر بات کی اور سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا، ’’ہماچل اور ہماچل کے بہترین مفادات، ہماچل کی ہر جگہ مکمل ترقی‘‘۔ جئے شری رام! وقت کے ساتھ ساتھ ہر قانون میں تبدیلی لانا ضروری ہے۔ وقف بورڈ میں بھی بدلتے وقت کے ساتھ اصلاح کی ضرورت ہے۔

ہماچل حکومت کے وزیر وکرمادتہا سنگھ

نئی دہلی: اتر پردیش، مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ جیسی ریاستوں میں بی جے پی حکومت جس طرح کے فیصلے لے رہی ہے وہ عام لوگوں کے مفاد میں ہے۔ کانگریس کی حکومت والی ہماچل پردیش اب اسی راستے پر چل پڑی ہے۔ ایک طرف شملہ کی سنجولی مسجد کا تنازعہ ہماچل میں ایک کانگریسی لیڈر نے شروع کیا تھا اور ایک کے بعد ایک ایسے کئی معاملے ریاست کے کئی حصوں میں ہنگامہ کی وجہ بن گئے تھے۔

دوسری جانب، وقف بورڈ میں ترمیم کو لے کر جومرکزی حکومت کی طرف سے پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا ہے، اسے بھلے ہی جے پی سی کو بھیجا گیا ہے، اور دوسری طرف کانگریس اس بل کی مخالفت کر رہی ہو۔ لیکن، ریاستی کانگریس لیڈر اور ہماچل حکومت کے وزیر وکرمادتیہ سنگھ اس معاملے پر پارٹی لائن سے الگ سوچ رکھتے ہیں۔

دراصل، ہماچل پردیش کے وزیر وکرمادتیہ سنگھ کو وقف بورڈ کے معاملے پر پارٹی لائن سے مختلف بیان دیتے ہوئے دیکھا گیا۔ انہیں اس قانون میں اصلاحات کے حق میں بیانات دیتے ہوئے دیکھا گیا۔

تعمیرات عامہ کے وزیر وکرمادتیہ سنگھ نے وقف بورڈ میں اصلاحات کی ضرورت پر بات کی اور سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا، ’’ہماچل اور ہماچل کے بہترین مفادات، ہماچل کی ہر جگہ مکمل ترقی‘‘۔ جئے شری رام! وقت کے ساتھ ساتھ ہر قانون میں تبدیلی لانا ضروری ہے۔ وقف بورڈ میں بھی بدلتے وقت کے ساتھ اصلاح کی ضرورت ہے۔

دوسری طرف وکرمادتیہ سنگھ کو یوگی حکومت کا ماڈل پسند آتا ہے۔ ہماچل کے لوگ جس طرح سے وہاں کی آبادی میں تبدیلی کو لے کر سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ ایسے میں وکرمادتیہ سنگھ نے اعلان کیا کہ ہماچل میں بھی اتر پردیش کی طرح ہر کھانے پینے کی جگہ اور فاسٹ فوڈ اسٹریٹ پر مالک کی شناخت لگائی جائے گی، تاکہ لوگوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس کے لیے محکمہ شہری ترقیات اور میونسپل کارپوریشن کی میٹنگ میں ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

درحقیقت یوپی کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے حال ہی میں ایسا ہی فیصلہ جاری کیا ہے۔ اب ہماچل حکومت کے اس فیصلے کے خلاف کانگریس کے اندر ہی ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ کئی سینئر کانگریس لیڈر ہماچل حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ایسے میں کانگریس ہائی کمان نے بھی وکرمادتیہ کے اس فیصلے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔

کانگریس پارٹی ذرائع کے مطابق وکرمادتیہ سنگھ کے اس فیصلے کے اعلان سے پارٹی ہائی کمان ناخوش ہے اور کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے سمیت پارٹی ہائی کمان ناراض ہے۔ ایسے میں یہ اطلاع بھی مل رہی ہے کہ پارٹی ہائی کمان نے اس معاملے پر وکرمادتیہ سنگھ کو دہلی طلب کیا ہے اور ان کی سرزنش کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی وکرمادتیہ سنگھ نے انچارج راجیو شکلا کو ہماچل حکومت کے اس فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔

اس سب کے درمیان ہماچل کانگریس کی صدر پرتیبھا سنگھ نے حکومت کے اس فیصلے پر آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’اب یہ معاملہ حکومت کے نوٹس میں آیا ہے، وکرمادتیہ سنگھ کے بیان سے اتفاق کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ کھانے پینے کےا سٹال لگانے والے افراد کی نشاندہی کی جائے کہ وہ کون ہیں اور کہاں سے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ جو سامان وہ بیچ رہے ہیں ان کی پاکیزگی کو برقرار رکھا جائے، اسی لیے حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کا بھی فرض ہے کہ وہ دیکھے کہ لوگ کیا کھا رہے ہیں اور اس میں کیا ملاوٹ ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ دوسری ریاستوں سے ہمارے یہاں آنے والے سیاح یہاں کا کھانا کھا کر بیمار پڑ جائیں۔

اس سوال کے جواب میں کہ کیا یہ قانون یوپی کے طرز پر لایا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں اپنے اصول و ضوابط ہیں، ہم یوپی کی پیروی کیوں کریں گے۔

ایسے میں یہ واضح ہے کہ ہماچل میں ’سافٹ‘  ہندوتوا امیج بنانے کی کانگریس کی کوشش پارٹی کے اندر انتشار کا باعث بن گئی ہے۔ جہاں ایک طرف پارٹی کی اعلیٰ قیادت ہماچل حکومت کے اس فیصلے سے ناراض ہے وہیں دوسری طرف ہماچل پردیش سے پارٹی کے کئی لیڈران اب بھی اس فیصلے کے حق میں بیانات دے رہے ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read