Bharat Express

Waqf Amendment Bill

ذرائع سے خبر مل رہی ہے کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ میں 15 اپریل کو سماعت ہوسکتی ہے۔ عدالت کی طرف سے چیف جسٹس کی بنچ 15 اپریل کو اس معاملے کی سماعت کرسکتی ہے ۔ حالانکہ حتمی اعلان باقی ہے۔

جمعیۃعلماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ اوقاف کا تحفظ ہمارامذہبی فریضہ ہے. رٹ پٹیشن میں نوٹیفیکشن جاری کرنے سے روکنے کے لئے عبوری ہدایت جاری کرنے کی بھی درخواست خون کے آخری قطرہ تک آئین کی بالادستی، سیکولرازم ،جمہوریت اوراوقاف کے تحفظ کے لئے قانونی اور جمہوری خون کے آخری قطرہ تک آئین کی بالادستی، سیکولرازم، جمہوریت اوراوقاف کے تحفظ کے لئے قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے.

عرفان انصاری نے وقف ترمیمی بل کو مسلمانوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے کسی قیمت پر جھارکھنڈ میں نافذ نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے پر کانگریس کا شکریہ بھی ادا کیا

وقف ترمیمی بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے پاس ہونے کے بعد اب قانون بھی بن گیا ہے۔ اسے صدرجمہوریہ کی منظوری مل گئی ہے۔ راجیہ سبھا میں بل کے حق میں 128 ووٹ اور خلاف میں 95 ووٹ پڑے تھے۔ لوک سبھا میں اس کے حق میں 288 اور اپوزیشن میں 232 ووٹ پڑے تھے۔ دونوں ایوانوں میں اپوزیشن پارٹیوں نے اس کی مخالفت کی تھی۔

میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے تیجسوی یادو نے کہا کہ ’’اگر بہار میں ہماری حکومت آئی تو اس بل کو ہم کچرے کے ڈبے میں پھینک دیں گے۔ وقف کی لڑائی ایوان، سڑک اور عدلیہ تک جائے گی۔‘‘

وقف ترمیمی بل منظور ہونے کے بعد جے ڈی یو میں اندرونی اختلاف ابھرکر سامنے آئے ہیں۔ حالانکہ جے ڈی یو کے مسلم لیڈران کی پریس کانفرنس کرکے بل کا بچاؤ کیا اور دعویٰ کیا کہ پارٹی کے مشوروں کو منظورکیا گیا ہے، مگرپریس کانفرنس اچانک ختم ہونے سے ہنگامہ مچ گیا۔

ابوالکلام آزاد اسلامک اویکننگ سنٹر کے صدر مولانا محمد رحمان مدنی نے کہا کہ ہمارے ملک کی آزادی کوتقریباً اسی سال ہونے والے ہیں، لیکن افسوس کی بات ہے کہ ہماری قیادت نے نہ تعلیم میں کوئی مضبوط کام کیا اورنہ ہی دینی تربیت کی طرف توجہ دی تواس غفلت کا یہی لازمی نتیجہ ہے، جس سے ہم جوجھ رہے ہیں۔

وقف بل کو لے کر کئی مسلم تنظیموں میں پہلے ہی عدم اطمینان تھا، لیکن آر ایل ڈی کی حمایت کے بعد پارٹی کے اندر بھی احتجاج کی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔

وقف ترمیمی بل 2024 کولوک سبھا اورراجیہ سبھا میں منظور کردیا گیا ہے اورصدرجمہوریہ کے پاس بھیج دیا گیا ہے۔ اس کے خلاف عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔

وقف ترمیمی بل کے پارلیمنٹ سے منظورہونے کے بعد اسے لے کرسیاسی بیان بازی تیزہوگئی ہے۔ بی جے پی لیڈران کا کہنا ہے کہ یہ بل مسلمانوں خاص طورپرغریبوں کے مفاد میں ہے، جبکہ اپوزیشن اسے لے کرلوگوں کو گمراہ کررہا ہے۔