Bharat Express

Waqf Amendment Bill

اسد الدین اویسی نے کہا، 'بابری مسجد سے، دہلی کی سڑکوں پر ہماری خون کی  ہولی کھیلنے سے، ہمارے بچوں کے  انکاونٹر کرنے سے، بلڈوزر سے ہمارے گھروں کو گرانے سے، ہماری لڑکیوں کے سروں سے حجاب اتارنے سے آپ کا دل نہیں بھرا،جو اب آپ اس وقف ترمیمی بل 2024 کے ذریعے ہمارا وجود مٹانا چاہتے ہیں،

انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر (آئی آئی سی سی) میں وقف ترمیمی بل 2024 کے سلسلے میں منعقدہ کانفرنس میں اس بل کی پُر زور مخالفت  کی گئی۔ انڈیا اسلامک کلچرل سینٹرکے زیراہتمام منعقدہ کانفرنس میں مختلف شعبہ ہائے سے وابستہ افراد نے شرکت کی اورحکومت کی نیت پرسوال اٹھاتے اس بل کوقانون نہ بننے دینے کا عزم کیا۔

ویڈیو میں ان نوجوانوں کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اگر یہ قانون آیا تو آپ سے مساجد، عیدگاہ اور قبرستان چھین لیے جائیں گے۔ اس ویڈیو کو لے کر انتظامی وقف بورڈ یا کسی اور تنظیم کی طرف سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

 وفد نے سب سے پہلے وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی پارٹی نے بطور خاص پارلیمنٹ میں مجوزہ وقف ترمیمی بل کی پرزور مخالفت کی۔ الحمداللہ اپوزیشن کی بھرپور مخالفت سے بل جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اورجمعیۃ علماء ہند کا ایک مشترکہ وفد 20 اگست کو تمل ناڈوکے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن سے بھی ملاقات کرنے والا ہے۔ بہار سمیت دوسری ریاستوں میں بھی جمعیۃعلماء کے اراکین سیاسی پارٹیوں کے قائدین اورجے پی سی ممبران سے ملاقاتیں کرکے مجوزہ بل کے نقائص اور اس کے خطرناک مضمرات سے انہیں روشناس کرارہے ہیں۔

حال ہی میں، جے ڈی یو لیڈر اور مرکزی وزیر راجیو رنجن سنگھ (للن سنگھ) نے وقف بل پر اپوزیشن کے تمام خدشات کو مسترد کرتے ہوئے مرکز کی حمایت کی۔

گزشتہ مانسون اجلاس میں مرکزی حکومت نے وقف بورڈ ترمیمی بل لوک سبھا میں پیش کیا تھا۔ کانگریس اور ایس پی سمیت کئی پارٹیوں نے اس کی مخالفت کی۔ حکومت نے کہا کہ اس بل کے ذریعے وہ وقف بورڈ کے پورے عمل کو جوابدہ اور شفاف بنانا چاہتی ہے۔

وقف ایکٹ ترمیمی بل-2024 پرغوروخوض کے لئے حکومت نے 31 اراکین والی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی تشکیل کی گئی ہے۔ حکومت نے پارلیمنٹ میں مخالفت اوراپوزیشن کے مطالبات کو دیکھتے ہوئے اس بل کوجے پی سی کے پاس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مرکزی حکومت کو مشورہ دیتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ آج پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے وقف (ترمیمی) بل پر جس طرح سے شکوک و شبہات اور اعتراضات سامنے آئے ہیں اس کے پیش نظر اس بل کو ایوان کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس بھیجا جانا چاہئے۔ بہتر غور کے لیے اسے کمیٹی کو بھیجنا مناسب ہے۔

اسد الدین اویسی نے کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ وقف بورڈ میں خواتین کو ممبر بنایا جائے گا۔ مجھے یقین ہے کہ حکومت بلقیس بانو اور ذکیہ جعفری کو اپنا ممبر بنائے گی۔ آپ یہ بل شامل کرنے کے لیے نہیں بلکہ تقسیم کرنے کے لیے لا رہے ہیں۔