Bharat Express

Waqf Amendment Bill

مولانا ارشد مدنی نے آندھرا پردیش کے کڈپا میں منعقد اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرکزمیں جوحکومت وقف ترمیمی بل لارہی ہے اور اب یکساں سول کوڈلانے کا نعرہ بلندکررہی ہے وہ اپنے پیروں پر نہیں دوبیساکھیوں پر کھڑی ہے، ان میں سے ایک بیساکھی نتیش کمارنے دے رکھی ہے اوردوسری چندرابابونائیڈونے۔

مولانا ارشد مدنی نے اس دوران کہا کہ 'اگر یہ ترمیم آتی ہے تو مسلمانوں کی عبادت گاہیں محفوظ نہیں رہیں گی۔' ارشد مدنی نے کہا کہ 'ملک میں اتنی پرانی مساجد اور عبادت گاہیں ہیں کہ سینکڑوں سال گزرنے کے بعد بھی یہ بتانا مشکل ہے کہ ان کا وقف کون ہے۔

نئی دہلی کے تاریخی رام لیلا میدان میں منعقد مہا ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں آئین بچانے کی ضرورت ہے، کیونکہ آئین کے ذریعہ ہی ہمیں تمام حقوق ملے ہیں،آئین بچانے کے لئے سبھی کو متحد ہونا پڑے گا۔

جے پی سی کے رکن سنجے سنگھ نے کہاکہ "جب تک پوری رپورٹ تیار نہیں ہو جاتی، تمام فریقوں کو سنا جاتا ہے اور پھرجے پی سی کا دورہ مکمل ہو جاتا ہے، مجھے لگتا ہے کہ اس سے پہلے ڈرافٹ رپورٹ پیش کرنا غلط ہے۔

پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس پیر سے شروع ہونے جا رہا ہے۔ حال ہی میں ملک کی دو ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہوئے ہیں۔

کرن رجیجو نے کتاب کے اجراء کے موقع پر مصنفین کی تعریف کی اور ان کی کوششوں کو انتہائی اہم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کتاب نہ صرف وقف املاک کے بہتر انتظام کے لیے رہنما ثابت ہوگی بلکہ مسلم سماج کی فلاح و بہبود اور بااختیار بنانے کے لیے بھی ایک تحفہ کا کام کرے گی۔

جے پور میں مولانا توقیر رضا خان نے وقف اراضی کو لے کر بیان دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ کسی کے باپ کو ہماری جائیداد پر قبضہ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ ہمارے نوجوان ڈرپوک نہیں ہیں۔ ہم نے ان کو روک رکھا ہے۔ جس دن ہم سڑکوں پر آ گئے تو آپ کی روح کانپ جائے گی۔ حکومت ہمیشہ بے ایمان رہی ہے اور آج کی زیادہ ہے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے مرکزی حکومت کے مجوزہ وقف ترمیمی بل پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے ہندو مذہبی اداروں کے زیر کنٹرول زمین کا ڈیٹا بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ وقف بورڈ کے بارے میں یہ افواہ پھیلانے والے بی جے پی اور سنگھ کو تھوڑا پڑھنا چاہئے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق، وقف ترمیمی بل 2024 سے متعلق وزیرمحصولات اورافسران میں تنازعہ ہوگیا تھا۔ ذرائع کے حوالے سے خبر ہے کہ وقف ترمیمی بل سے متعلق حکومت کی جانب سے سی ای اونے بنائی تھی، جسے ایڈمنسٹریٹراشونی کمارنے بدل دیا تھا۔

اپوزیشن نے حکمراں جماعت کے ارکان پارلیمنٹ پر نازیبا زبان استعمال کرنے کا الزام لگایا، جس کی وجہ سے انہیں کچھ دیر کے لیے ایوان سے باہر جانا پڑا، تاہم بعد میں وہ دوبارہ بحث شروع کرنے کے لیے واپس آگئے۔