Bharat Express

Waqf Amendment Bill

وکرمادتیہ سنگھ نے وقف بورڈ میں اصلاحات کی ضرورت پر بات کی اور سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا، ’’ہماچل اور ہماچل کے بہترین مفادات، ہماچل کی ہر جگہ مکمل ترقی‘‘۔ جئے شری رام! وقت کے ساتھ ساتھ ہر قانون میں تبدیلی لانا ضروری ہے۔ وقف بورڈ میں بھی بدلتے وقت کے ساتھ اصلاح کی ضرورت ہے۔

بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے الزام لگایا کہ مفرور اسلامی بنیاد پرست ذاکر نائیک اور دیگر ہمارے ملک کے نوجوانوں میں انتشار پھیلانے اور انہیں وقف ترمیمی بل کے ذریعے حکومت کے خلاف کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔انہوں نے خط میں دعویٰ کیا ہے کہ جے پی سی کو جمع کرانے میں ذاکر نائیک کے کسی بھی  نیٹ ورک کے ملوث ہونے کی مکمل چھان بین کی جانی چاہئے۔

وقف ترمیمی بل پر جمعرات کو جے پی سی کی پانچویں میٹنگ ہوئی۔ سیاسی پارٹیوں کے اراکین کے ساتھ ہی مذہبی تنظیموں اورقانونی ماہرین کا موقف سنا گیا۔ میٹنگ میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ نےمغل بادشاہ اکبرکی بیگم کا ذکرکیا توکانگریس، عام آدمی پارٹی اوراے آئی ایم آئی ایم رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی برہم ہوگئے۔

اسد الدین اویسی نے کہا، 'بابری مسجد سے، دہلی کی سڑکوں پر ہماری خون کی  ہولی کھیلنے سے، ہمارے بچوں کے  انکاونٹر کرنے سے، بلڈوزر سے ہمارے گھروں کو گرانے سے، ہماری لڑکیوں کے سروں سے حجاب اتارنے سے آپ کا دل نہیں بھرا،جو اب آپ اس وقف ترمیمی بل 2024 کے ذریعے ہمارا وجود مٹانا چاہتے ہیں،

انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر (آئی آئی سی سی) میں وقف ترمیمی بل 2024 کے سلسلے میں منعقدہ کانفرنس میں اس بل کی پُر زور مخالفت  کی گئی۔ انڈیا اسلامک کلچرل سینٹرکے زیراہتمام منعقدہ کانفرنس میں مختلف شعبہ ہائے سے وابستہ افراد نے شرکت کی اورحکومت کی نیت پرسوال اٹھاتے اس بل کوقانون نہ بننے دینے کا عزم کیا۔

ویڈیو میں ان نوجوانوں کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اگر یہ قانون آیا تو آپ سے مساجد، عیدگاہ اور قبرستان چھین لیے جائیں گے۔ اس ویڈیو کو لے کر انتظامی وقف بورڈ یا کسی اور تنظیم کی طرف سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

 وفد نے سب سے پہلے وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی پارٹی نے بطور خاص پارلیمنٹ میں مجوزہ وقف ترمیمی بل کی پرزور مخالفت کی۔ الحمداللہ اپوزیشن کی بھرپور مخالفت سے بل جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اورجمعیۃ علماء ہند کا ایک مشترکہ وفد 20 اگست کو تمل ناڈوکے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن سے بھی ملاقات کرنے والا ہے۔ بہار سمیت دوسری ریاستوں میں بھی جمعیۃعلماء کے اراکین سیاسی پارٹیوں کے قائدین اورجے پی سی ممبران سے ملاقاتیں کرکے مجوزہ بل کے نقائص اور اس کے خطرناک مضمرات سے انہیں روشناس کرارہے ہیں۔

حال ہی میں، جے ڈی یو لیڈر اور مرکزی وزیر راجیو رنجن سنگھ (للن سنگھ) نے وقف بل پر اپوزیشن کے تمام خدشات کو مسترد کرتے ہوئے مرکز کی حمایت کی۔

گزشتہ مانسون اجلاس میں مرکزی حکومت نے وقف بورڈ ترمیمی بل لوک سبھا میں پیش کیا تھا۔ کانگریس اور ایس پی سمیت کئی پارٹیوں نے اس کی مخالفت کی۔ حکومت نے کہا کہ اس بل کے ذریعے وہ وقف بورڈ کے پورے عمل کو جوابدہ اور شفاف بنانا چاہتی ہے۔