Bharat Express

Congress

کانگریس اعلیٰ کمان نے ریاستی قیادت کو حکم دیا ہے کہ سیٹوں اورامیدواروں سے متعلق اپنی تیاری کریں تاکہ الیکشن سے تین پہلے 90 فیصد امیدواروں کا اعلان کیا جاسکے۔

مرکزی حکومت پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل 2024 پیش کرسکتی ہے، جس پراپوزیشن کی طرف سے ہنگامہ ہوسکتا ہے۔ کئی اراکین پارلیمنٹ نے جج کے گھرمیں نقد ملنے سے متعلق بھی تحریک التوا کا نوٹس دیا ہے۔

الیکشن کمیشن کو ’’غیر فعال‘‘ اور ’’ناکام‘‘ ادارہ قرار دیتے ہوئے راجیہ سبھا ممبر کپل سبل نے دعویٰ کیا ہے کہ عوام کے ایک بڑے حصے کو انتخابی ادارے پر بھروسہ نہیں رہا، کیوں کہ اس نے اپنی آئینی ذمہ داریوں کے مطابق کام نہیں کیا ہے۔

جے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ 428 صفحات پر مشتمل رپورٹ کو بغیر تفصیلی بحث کے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) میں زبردستی پاس کیا گیا، جو پارلیمانی طریقہ کار کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ بل بنیادی طور پر ہندوستان کے آئین پر حملہ ہے‘‘۔

کانگریس لیڈر حسین دلوئی نے کہا کہ ناگپور میں احتجاج کی کیا ضرورت تھی۔ یہ صرف لوگوں کی توجہ اصل مدعے سے ہٹانے کی کوشش ہے۔ دوسری طرف جس طرح چادر کو جلایا گیا۔ اس سے میرے جذبات کو بھی ٹھیس پہنچی۔ جن لوگوں نے یہ کام کیا، اگر پولیس ان کو پہلے اندر کر دیتی تو یہ تشدد نہیں ہوتا۔

بی جے پی نے جمعہ کے روز کانگریس پر کرناٹک میں ’’کانٹریکٹ جہاد‘‘ پھیلانے کا الزام لگایا جب ریاستی اسمبلی نے ایک بل منظور کیا جس میں مسلمانوں کے لئے سرکاری کانٹریکٹس میں 4 فیصد ریزرویشن کی اجازت دی گئی ہے۔

بہارکانگریس میں صدرعہدے پربڑی تبدیلی کی گئی ہے۔ اکھلیش سنگھ کو ہٹا کرراجیش کمارکونیا صدرنامزد کیا گیا ہے۔ یہ قدم اسمبلی الیکشن کودھیان میں رکھتے ہوئے اٹھایا گیا ہے۔ کانگریس نے اس تبدیلی سے دلت ووٹروں تک پہنچنے کی حکمت عملی تیارکی ہے۔

تلنگانہ اسمبلی نے پیر کو دو بل منظور کیے جو تعلیم، سرکاری ملازمتوں اور بلدیاتی اداروں کے انتخابات میں پسماندہ طبقات کے کوٹے میں اضافہ کریں گے۔ دونوں مجوزہ قانون سازی اسمبلی میں آٹھ گھنٹے کی بحث کے بعد منظور کی گئی۔

مغل حکمران اورنگزیب کا تنازع ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ کئی ہندو تنظیموں اور دیگر لوگوں نے اورنگ زیب کے مقبرے کو ہٹانے کے لیے بڑے پیمانے پر تحریک چلانے کا انتباہ دیا ہے۔ ادھر آچاریہ پرمود کرشنم اورنگ زیب کے مقبرے کے دفاع میں آگے آئے ہیں۔

ساورکر اور گولوالکر کے بارے میں اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی کے بیانات نے سیاسی گلیاروں میں نیا تنازعہ پیدا کر دیا ہے۔