تحریر: ڈاکٹر شاہد اختر/شاہد سعید
Waqf Amendment Bill 2024: وقف بورڈ بل 2024 ایک تاریخی قانون کے طور پر ابھرا ہے جس کا مقصد ہندوستان میں موجود 6 لاکھ سے زیادہ رجسٹرڈ وقف املاک کے انتظام اور استعمال میں جامع اصلاحات لانا ہے۔ وقف املاک – جو مذہبی اور خیراتی مقاصد کے لیے محفوظ ہیں – ہندوستانی مسلم کمیونٹی کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے ایک اہم ذریعہ بن سکتی ہیں۔ تاہم، کئی دہائیوں سے وقف املاک کو بدانتظامی، بدعنوانی، اور تجاوزات جیسے چیلنجوں کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے مسلم معاشرے کی ترقی کے لیے ان کا صحیح استعمال نہیں کیا جا سکا ہے۔ وقف بورڈ بل 2024 ان مسائل کو حل کرنے کے مقصد سے لایا گیا ہے، اس طرح مسلم کمیونٹی کو بااختیار بنانے اور مجموعی ترقی کو یقینی بنانا ہے۔
اصلاح کی ضرورت: پرانے مسائل اور نئے حل
وقف جائیدادیں مسلم کمیونٹی کی ترقی کا ایک اہم ذریعہ ہوسکتی ہیں، لیکن گزشتہ برسوں سے ان جائیدادوں کے غلط استعمال، تجاوزات اور مناسب انتظام کی کمی جیسے مسائل نے ان کے صحیح استعمال کو روک دیا ہے۔ وقف املاک پر ناجائز قبضے، شفافیت کی کمی اور مناسب ریکارڈ کی کمی ان مسائل کو مزید پیچیدہ بناتی ہے۔ اس پس منظر میں، وقف بورڈ بل 2024 ایک جرات مندانہ قدم کے طور پر سامنے آیا ہے، جس کا بنیادی مقصد وقف املاک کے انتظام کو زیادہ شفاف، جوابدہ اور کمیونٹی پر مرکوز بنانا ہے۔
بل کی کلیدی دفعات: اصلاحات اور اختراع کی طرف قدم
وقف بورڈ بل 2024 کئی اہم دفعات کے ذریعے وقف املاک کے انتظام اور استعمال کو بہتر بنانے کی سمت میں قدم اٹھاتا ہے۔ ان دفعات کا بنیادی مقصد کمیونٹی کی ترقی کے لیے وقف املاک کو زیادہ مؤثر طریقے سے استعمال کرنا اور وقف بورڈ کے کام کاج میں شفافیت، کارکردگی اور جوابدہی کو یقینی بنانا ہے۔
1 ڈیجیٹلائزیشن: شفافیت کی طرف قدم
اس بل میں وقف املاک کے ریکارڈ کو ڈیجیٹائز کرنے کا انتظام ہے جس سے ان کے انتظام کو مزید قابل رسائی اور شفاف بنایا جائے گا۔ ڈیجیٹائزیشن سے نہ صرف جائیدادوں پر ناجائز تجاوزات کو روکنے میں مدد ملے گی بلکہ وقف املاک کی درست شناخت اور نگرانی میں بھی مدد ملے گی۔
2 سخت نگرانی اور احتساب
اس بل میں وقف بورڈ کی جوابدہی کو یقینی بنانے کے لیے سالانہ، آزاد آڈٹ کا بندوبست کیا گیا ہے۔ اس سے وقف بورڈ کے کام کا جائزہ لینا ممکن ہوگا اور بے قاعدگیوں کو بروقت درست کرنے کا موقع ملے گا۔ اس کے ساتھ ہی سنٹرل وقف ٹریبونل کی تشکیل سے وقف املاک سے متعلق تنازعات کو جلد حل کیا جا سکے گا جس سے وقت کا ضیاع بچ جائے گا اور وقف املاک کو کمیونٹی کی ترقی کے لیے بہتر طریقے سے استعمال کیا جا سکے گا۔
3 تجاوزات اور بدانتظامی پر سختی
وقف املاک پر تجاوزات ایک سنگین مسئلہ رہا ہے جس کی وجہ سے ان کا صحیح استعمال نہیں کیا جاتا۔ نئے بل میں تجاوزات کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی تجویز دی گئی ہے، تاکہ ان جائیدادوں کو واپس لیا جا سکے۔ اس کے تحت تجاوزات کرنے والوں کو سخت سزا دینے کا بھی انتظام ہے، تاکہ وقف املاک کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔
4 مقامی کمیونٹیز کو بااختیار بنانا
اس بل میں مقامی برادریوں کی شرکت کو یقینی بنانے کا انتظام ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ وقف املاک کے فوائد براہ راست مقامی برادریوں تک پہنچیں۔ اس سے کمیونٹی کو وقف املاک کے انتظام میں براہ راست حصہ ملے گا اور مقامی ترقی کو فروغ ملے گا۔ یہ انتظام وقف بورڈ کی کمیونٹی کے تئیں جوابدہی میں بھی اضافہ کرے گا، اس طرح شفافیت اور بااختیاریت کو یقینی بنائے گا۔
عالمی مثالیں: ترکی اور ملائیشیا سے الہام
ترکی اور ملائیشیا جیسے ممالک نے وقف املاک کو کامیابی کے ساتھ قومی ترقیاتی منصوبوں میں ضم کر دیا ہے اور ان کے انتظام کو بہتر بنایا ہے۔ مثال کے طور پر، ترکی میں وقف املاک کو تعلیم، صحت اور عوامی خدمات کی ترقی کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ اسی طرح، ملائیشیا نے دیہی ترقی اور سماجی تحفظ کے پروگراموں کے لیے وقف املاک کا استعمال کیا ہے۔ ہندوستان بھی ان ممالک سے تحریک لے سکتا ہے اور وقف املاک کو کمیونٹی کی ترقی کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔
آگے کا راستہ: نفاذ کا چیلنج
وقف بورڈ بل 2024 کا کامیاب نفاذ ایک چیلنج ہے لیکن اس بل کی کامیابی کے لیے یہ انتہائی ضروری ہے۔ اس کے لیے وقف بورڈ کے ملازمین کو جدید انتظامی اور تکنیکی ذرائع کے استعمال کی تربیت فراہم کرنا ضروری ہوگا۔ نیز کمیونٹی کے ساتھ باقاعدہ رابطہ اور تعاون بھی ضروری ہے، تاکہ وقف املاک کا صحیح استعمال کیا جاسکے۔ مزید برآں، وقف املاک کو صحت، تعلیم، خواتین اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے جیسے اہم شعبوں میں استعمال کیا جانا چاہیے، اس طرح مجموعی سماجی و اقتصادی ترقی کو یقینی بنایا جائے۔
کمیونٹی کو بااختیار بنانا: ایک روشن مستقبل کی طرف
وقف بورڈ بل 2024 نہ صرف ایک قانون ہے بلکہ یہ مسلم کمیونٹی کو بااختیار بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ اس بل کے ذریعے وقف املاک کا صحیح استعمال کرتے ہوئے کمیونٹی کی ترقی اور بہبود کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ ڈیجیٹائزیشن، شفافیت، جوابدہی اور کمیونٹی کی شراکت کے ذریعے وقف املاک کا بہتر انتظام کیا جا سکتا ہے، جس سے مسلم معاشرے میں سماجی و اقتصادی بہتری آئے گی۔ اس طرح وقف بورڈ بل 2024 مسلم کمیونٹی کو نئی بلندیوں پر لے جانے کا وعدہ کرتا ہے اور اسے صحیح طریقے سے لاگو کرکے ایک نئے دور کا آغاز کیا جاسکتا ہے۔
وقف بورڈ بل 2024 ایک ایسے دور کا آغاز کرتا ہے جہاں وقف املاک کا انتظام احتساب، شفافیت اور کارکردگی کے ذریعے کیا جائے گا۔ یہ بل ہندوستانی مسلم کمیونٹی کے لیے بااختیار بنانے کے ایک نئے دور کا آغاز کرتا ہے، جو ان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے ضروری ہے۔ اس کے صحیح نفاذ سے، وقف املاک کمیونٹی کی ترقی کے اہم ستون بن سکتے ہیں، جس سے ملک بھر میں خوشحالی اور ترقی کے نئے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔
تحریر: ڈاکٹر شاہد اختر، قائم مقام چیئرمین، قومی کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی ادارے (NCMEI)
شاہد سعید، سینئر صحافی اور سماجی کارکن
-بھارت ایکسپریس