Bharat Express

Nuh Violence

افسوس ہے کہ سیاستداں اور حکمراں طاقتیں مذہبی لبادےکو اوڑھ کرنفرت کی سیاست کررہی ہیں۔اور یہ سب اس لئے ہورہا ہے تاکہ اقتدار پر قابض رہ سکے، یہ رجحان یقینی طور پر انتہائی خطرناک ہے۔ پہلے انتخابات بے روزگاری اور مہنگائی جیسے مدعوں پر ہوتے تھے لیکن آج مذہب کے نام پر سیاست ہورہی ہے اور اقتدار پر قبضہ جمانے کیلئے مذہب کا ناجائز استعمال کیا جارہا ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا تھاکہ کوئی بھی بلڈوزر ایکشن لینے سے پہلے حکومت کو قانونی ضابطے کی پیروی کرنی ہوگی۔ عمارت کے مالک کو اپنی بات رکھنے کا موقع دیئے بغیر کوئی کاروائی نہیں ہوسکتی ہے۔ صرف الزام کی بنیاد پر سینکڑوں غریب خاندان کو بے گھر کردیا گیا۔

درج کرائی گئی ایف آئی آر میں پون نے بتایا ہے کہ نوح کے نہلاد مندر کے پردیپ کمار کو بچانے کے بعد پولیس دونوں کو پولیس لائن لے گئی۔ وہاں سے رات تقریباً 10.30 بجے وہ اپنی کار میں اپنے گھر جا رہے تھے۔

جماعت اسلامی ہند نے ہریانہ میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور وہاں عبادت گاہوں پر ہوئے حملوں کی سخت مذمت کی ہے۔

Nuh Violence: مقامی پولیس اور انتظامیہ کی طرف سے فرقہ وارانہ تشدد کے ملزمین کے خلاف کارروائی جاری ہے۔ اس ضمن میں روہنگیا مسلمانوں کی طرف سے کی گئی تعمیر کو غیرقانونی قرار دے کر کارروائی بھی کی جا رہی ہے۔

نوح تشدد میں سوشل میڈیا کے کردار کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج نے کہا کہ اس سلسلے میں بھی تحقیقات جاری ہیں۔

جو کچھ نوح میں ہوا اسے کسی طرف سے اچھا نہیں کہا جائے گا۔ اس کی وجہ سے دونوں فرقوں کے ذہنوں میں ایک دوسرے کے تئیں جو شک پیدا ہوا ہے وہ خطرناک ہے۔کیونکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی تشدد میں بدلنے کی ماضی کی کوئی تاریخ نہیں ہے۔

 نوح تشدد کے بعد جمعہ کے روز صبح انتظامیہ نے تاؤڑوعلاقے میں 200 سے زیادہ جھگیوں پر بلڈوزر چلا دیا۔ اس تعمیری کام کو غیرقانونی بتایا جا رہا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ یہاں بنگلہ دیشی روہنگیا غیرقانونی طریقے سے رہ رہے تھے اور تشدد میں شامل تھے۔ کئی نوجوانوں کا نام ایف آئی آر میں درج ہے۔

Juma Namaz in Nuh: نوح کی جامع مسجد کے امام مولانا مفتی زاہد حسین نے نوح تشدد میں ہوئی گرفتاریوں سے متعلق کہا کہ پولیس نے غلط لڑکوں کو گرفتار کرلیا ہے۔

ہریانہ کے نوح میں 31 جولائی کو شوبھا یاترا کے دوران ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کی آگ گروگرام، سوہنا، فریدآباد اور پلول تک پہنچ گئی تھی۔ اب ہریانہ حکومت نے نوح کے ایس پی کا ٹرانسفر کردیا ہے۔ ساتھ ہی سوشل میڈیا پرویڈیوپوسٹ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔