ہریانہ کے نوح میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد حالات اب بھی کشیدہ ہیں۔
Haryana-Nuh Clash: ہریانہ کے نوح میں 31 جولائی کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد آج پہلا جمعہ ہے۔ ایسے میں جمعہ کی نماز کے دوران امن وامان برقرار رہے اورکوئی تنازعہ نہ ہو، اس کے لئے خاص انتظامات کئے گئے ہیں۔ نوح کی جامع مسجد کے امام مولانا مفتی زاہد حسین نے کہا کہ انہوں نے لوگوں سے گھر پر رہ کرنمازادا کرنے کی اپیل کی ہے۔
مفتی زاہد حسین نے کہا کہ ہم نے پورے علاقے سے اپیل کی ہے کہ جمعہ کی نماز اپنے گاؤں کی مسجد یا گھروں میں ادا کریں۔ یہاں بازارمیں نہ آئیں۔ انتظامیہ نے یہی درخواست کی تھی۔ ہم جائزباتوں کے لئے انتظامیہ کے ساتھ ہیں۔ ہمارے یہاں 4 سے 5 ہزار لوگ نماز کے لئے جمع ہوتے ہیں جوکہ آج نہیں ہوں گے، لیکن جو بھی نمازپڑھنے آئے گا، ہم اس کو روکیں گے نہیں۔ امن وامان کے ساتھ نمازپڑھیں گے، جو بھائی آئیں گے۔ ہمارا خطبہ امن وامان کے لئے ہوگا۔ نمازپڑھنے والا کبھی تشدد نہیں کرتا ہے۔
جامع مسجد کے امام نے گرفتاریوں کو بتایا غلط
جامع مسجد کے امام مفتی زاہد حسین کے مطابق، گرفتاریوں سے متعلق کہا کہ گرفتارسب یہیں کے ہوئے ہیں، لیکن یہ غلط ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس نے غلط لڑکوں کو گرفتارکرلیا ہے اورانہوں نے کل میٹنگ میں بھی انتظامیہ کے لوگوں سے یہ بات کہی تھی کہ گرفتاریاں غلط ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Nuh Violence: نوح ایس پی ورون سنگلا کا ٹرانسفر، 176 افراد کی گرفتاری، گئو رکشک بٹو بجرنگی کے خلاف فرید آباد میں ایف آئی آر درج
مسجدوں پرآگ لگانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی
مولانا مفتی زاہد حسین کا مزید کہنا ہے کہ تشدد کے لئے ذمہ دارلوگوں نے جو ویڈیو ڈالی، اس کے ذمہ دار مونو مانیسر یا بٹوبجرنگی ہیں۔ بادشاہ پور، گروگرام میں مسجدوں میں آگ لگا دی۔ وہاں کارروائی نہیں ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں پولیس کی کارروائی سے مطمئن نہیں ہوں۔ ایسی کوئی مذہبی یاترا نہیں ہوتی، جس میں تلواریں لہرائی جاتی ہیں۔ یاترا سے بھی گولی چلی ہے۔ انتظامیہ نے اس ویڈیو کے خلاف کارروائی کی ہوتی تو یہ نہیں ہوتا۔ انتظامیہ اس کی ذمہ داری لے۔