Bharat Express

Mewat Violence

جمعیۃعلماء ہند نے فیروزپور جھرکہ میوات میں آج ان فسادزدہ متاثرین کے لئے جن کے مکانوں کو میوات فسادکے بعد انتظامیہ نے یہ کہتے ہوئے بلڈوزکردیاتھا کہ یہ محکمہ جنگلات کی زمین ہے، ان کو دوبارہ آبادکرنے کے لئے باضابطہ طورپر زمین کے کاغذات اورایک لاکھ روپے کے ابتدائی امدادی چیک متاثرین کو سونپے۔

ملزم عارف شمیم کو صدرجمعیۃ علماء ہندمولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر قانونی امداد فراہم کی گئی تھی، اس سے قبل جمعیۃ علماء ہند قانونی امدادکمیٹی کے توسط سے مقیم عالم اور فاروق کی ضمانت منظور ہوچکی ہے۔

وشو ہندو پریشد ہریانہ کے نوح میں اپنی برج منڈل شوبھا یاترا مکمل کر رہی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پولیس نے اس کی اجازت نہیں دی ہے۔ حالانکہ پولیس انتظامیہ نے ضلع میں سیکورٹی کے پختہ انتظامات کئے ہیں۔

اے ڈی جی پی ممتا سنگھ کا کہنا ہے کہ بٹو بجرنگی کی گرفتاری تشدد پھیلانے یا فساد پھیلانے کے الزام میں نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مونو مانیسر کا بیان اشتعال انگیز نہیں ہے۔

نوح تشدد معاملے میں پولیس سے ہتھیار چھین کر فائرنگ کرنے والے ملزم کے ساتھ پولیس کا تصادم ہوا ہے۔ اس تصادم میں اس کے پیر میں گولی لگی ہے، جس کے بعد اسے گرفتار کرلیا گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ ملزم پر 25 ہزار روپئے کا انعام ہے۔

ہریانہ کے نوح میں 31 جولائی کو ہوئے فرقہ ورانہ فسادات کے بعد سے دفعہ 144 نافذ ہے۔ اس لئے نماز جمعہ کی ادائیگی مسجد میں نہیں ہو پا رہی ہے۔ پولیس انتظامیہ نے مسلمانوں سے اپنے اپنے گھروں میں نماز ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔

ہریانہ کے نوح میں 31 جولائی کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد معاملے میں بٹو بجرنگی کو گرفتار کیا گیا ہے۔ بٹو بجرگی کے بعد مونو مانیسر کوگرفتار کیا جائے گا؟ مونو مانیسرپردومسلم نوجوان ناصر اورجنید کے قتل کا الزام ہے۔

مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کے مختلف وفود میوات کے الگ الگ علاقوں میں ریلیف اور راحت رسانی کے کام میں روز اول سے مصروف ہیں۔ سروے اور قانونی کارروائی کے لئے بھی ریلیف کمیٹی، لیگل سیل اور سروے کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔

بٹو بجرنگی کے خلاف صدر تھانہ نوح میں مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ اے ایس پی اوشا کنڈو کی شکایت پر بٹو بجرنگی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ بتا دیں کہ نوح تشدد کے معاملے میں بٹو بجرنگی پر یہ دفعہ 148,149,332,353,186,395,397,506,25,54,59 لگائی گئی ہیں۔

ہریانہ گئو رکھشک دل کے آچاریہ آزاد شاستری نے اسے "کرو یا مرو" کی صورتحال قرار دیا اور نوجوانوں سے ہتھیار اٹھانے کو کہا۔ شاستری نے کہا، "ہمیں میوات میں فوری طور پر 100 ہتھیاروں کے لائسنس حاصل کرنے کو یقینی بنانا چاہئے، بندوق نہیں بلکہ رائفلیں، کیونکہ رائفلیں زیادہ فاصلے تک فائر کر سکتی ہیں۔ یہ کرو یا مرو کی صورتحال ہے۔