Bharat Express

Mewat Violence

خبروں کے مطابق، ہریانہ کے پانی پت علاقے میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی، جس کی وجہ سے حالات کشیدہ ہوگئے۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات کو کنٹرول کرلیا ہے اور پورے علاقے کو بند کردیا ہے۔

جماعت اسلامی ہند کے وفد کا تجزیہ ہے کہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ اس تشدد کا باعث بنا، جس کو مناسب طریقے پرسنبھالنے میں پولیس فورس پوری طرح سے ناکام رہی اورجلوس کوکئی حساس علاقوں سے گزرنے کی اجازت دی گئی۔

ہریانہ کے نوح میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں اب تک مونو مانیسر اور بٹو بجرنگی جیسے کلیدی ملزمان کا نام سامنے آچکا ہے۔ لیکن ایک اور بڑا نام سامنے آیا ہے جو پیشے سے وکیل بھی ہے ، لیکن وہ مونو مانیسر کے ساتھ اکثر دیکھا جاتا رہا ہے۔ اور جس نے حالیہ فساد میں نلہر شیو مندر کے اندر سے پولیس کی موجودگی میں مسلم بستی پر فائرنگ کی تھی جس کی ویڈیو اب منظرعام پر آگئی ہے۔

ہریانہ میں شوبھا یاترا کے بعد ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کو پولیس اب تک پوری طرح روکنے میں پولیس ناکام ہوئی ہے۔ ہریانہ حکومت نے بدھ کو مرکزی اہلکاروں کی چار مزید کمپنیاں مانگی ہیں۔

ہریانہ کے نوح میں 31 جولائی کوبجرنگ دل اور وی ایچ پی کی شوبھا یاترا کے دوران ہوئے فرقہ وارانہ تشددد کے 20 ملزمین کو ہریانہ پولیس عدالت میں پیش کرنے پہنچی ہے۔ پولیس ان کے ریمانڈ کا مطالبہ کرے گی۔

Haryana Violence: مونو مانیسرکی ہی طرح بٹو بجرنگی کا بھی ایک ویڈیو سامنے آیا تھا، جس میں وہ مسلم فریق کو چیلنج کرتا ہوا نظرآ رہا ہے۔ اب تشدد سے متعلق گئو رکشک بٹو بجرنگی نے صفائی دی ہے۔

Haryana Violence: مرکزی وزیرمملکت راؤ اندر جیت سنگھ نے شوبھا یاترا میں تلوار لے جانے پرسوال اٹھاتے ہوئے غلط قرار دیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہندو فریق کی طرف سے مشتعل کرنے کا کام کیا گیا۔

نوح تشدد کے درمیان وزیراعلیٰ منوہرلال کھٹر نے کہا کہ حکومت سبھی کو سیکورٹی نہیں دے سکتی ہے۔ انہوں نے مونو مانیسر کی گرفتاری سے متعلق بھی بیان دیا ہے۔

ہریانہ تشدد کے بعد حالات کو معمول پرلانے کے لئے انتظامیہ اور پولیس کوششوں میں مصروف ہے۔ اسی درمیان نوح میں 3 بجے سے شام 5 بجے تک بازارکھولنے کا حکم دیا گیا ہے۔

مرکزی وزیر اور گروگرام کے رکن پارلیمنٹ راؤ اندرجیت سنگھ نے تشدد کے لئے ہندو تنظیموں پرسخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی یاترا میں اگرکوئی تلوار اور ڈنڈے لے کریاترا کرتا ہے تو یہ غلط ہے۔