جماعت اسلامی ہند نے ہریانہ کے گروگرام متاثرہ علاقے کا دورہ کیا۔
نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند کے نیشنل سکریٹری مولانا شفیع مدنی کی قیادت میں ایک وفد نے ہریانہ کےفساد سے متاثرہ علاقہ گروگرام کا دورہ کیا اوروہاں بڑے پیمانے پر ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد کی صورت حال کا جائزہ لیا۔ اس وفد میں جماعت کے عہدیداران میں انعام الرحمن، ندیم خاں اورلئیق احمد خان شامل تھے۔ وفد نے گروگرام کی پولیس کمشنرکالا رام چندرن سے ملاقات کی اور سیکٹر 57 میں مسجد پر ہوئے حملے اور اس کے امام محمد سعد کی موت اورعلاقے میں ہونے والے تشدد اورحملوں کے بارے میں معلومات حاصل کی اوران سےغیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
وفد کا تجزیہ ہے کہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ اس تشدد کا باعث بنا، جس کو مناسب طریقے پرسنبھالنے میں پولیس فورس پوری طرح سے ناکام رہی اورجلوس کوکئی حساس علاقوں سے گزرنے کی اجازت دی گئی۔ وفد سے مقامی باشندوں نے فرقہ وارانہ کشیدگی اورعلاقے میں بدامنی کی وجہ سے اپنی جانوں کے تئیں خدشے کا اظہارکیا۔ وفد نے اسپتال جاکرزخمیوں کی عیادت کی اوران کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کی اورسیکٹر 57 کی مسجد کا بھی دورہ کیا، جسے سخت سیکورٹی کے گھیرے میں رکھا گیا ہے۔
جماعت اسلامی ہند کا خیال ہے کہ گرو گرام میں پیدا شدہ صورت حال ہماری انٹیلی جنس اورمحکمہ پولیس کے مابین تال میل میں کمی کے سبب ہوئی ہے۔ مزید برآں فسادیوں کوسیاسی سرپرستی اوران کے خلاف قانونی کارروائی نہ ہونے کی یقین دہانی نے آگ پرتیل کا کام کیا اور حالات بد سے بدتر ہوتے چلے گئے۔ جماعت اسلامی امن کی بحالی اوراعتماد سازی کے لئے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ اس کے لئے تمام طبقات کے بیچ بات چیت کے لئے سازگارماحول بنانے کی سنجیدہ کوششیں ہونی چاہئے۔ یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ سوشل میڈیا نے پروپیگنڈہ کرکے تشدد پر اکسانے کا جو کام کیا ہے، اس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Two Mosques in Nuh were burned down: نوح میں شرپسندوں نے دو مسجدوں پر پھینکا پٹرول بم، ہریانہ حکومت نظر آئی بے بس
وفد نے محسوس کیا کہ آس پاس کے علاقوں میں جو لوگ متاثر ہوئے ہیں، ان کے دل و دماغ پر خوف بیٹھ گیا ہے ۔ اب پولیس اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو یقین دلائیں کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور تشدد پھیلانے والے سماج دشمن عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ جماعت کوایسے واقعات کے بعد ملک کے ایک اہم کاروباری مرکزیعنی گروگرام سے لوگوں کی جبراً نقل مکانی پربھی سخت تشویش ہے۔ اس سے ہمارے پُرامن کاروباری ماحول کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ لہٰذا ایسے حالات کو دوبارہ ہونے سے روکنے کے لئے مناسب اقدامات کرنے چاہئیں۔ جماعت تشدد کے متاثرین کو معاوضہ اور قصورواروں کو سزا دینے کا مطالبہ کرتی ہے۔