Bharat Express

Jamat-E-Islami

وفد شہر کے با اثر اور جہد کاروں سے  اور وکلا سے بھی ملا جو ان مقدمات کی پیروی کر رہے ہیں یا قانونی کارروائی کے لیے سرگرم ہیں۔وفد کی ملاقات مسجد کی نئی کمیٹی اور بعض پرانی کمیٹی کے ممبران سے بھی ہوئی، وفد نے تلقین کی کہ کسی بھی طرح کا اختلاف ہمیں کمزور کرے گا۔

ڈاکٹرسعادت نے ہندوستانی تعلیمی نظام میں گہری جڑپکڑنے والی ذات پات پرمبنی درجہ بندی کواجاگرکرتے ہوئے کہا کہ تاریخی طورپر گروکل نظام میں تعلیم زیادہ تراعلیٰ ذات کے افراد تک محدود تھی۔

مرکزی تعلیمی بورڈ ، جماعت اسلامی ہند نے اسکولوں کے معیارکوبلند کرنے کے لئے ایک آن لائن پروگرام کا انعقاد کیا۔ اس پروگرام کا مقصد اسکولوں کے منفرد اقدارپرمبنی تعلیمی نظام کواجاگرکرنا ہے، جوانہیں اخلاقی اوردینی اقدارکے لحاظ سے دیگراداروں سے ممتازبناتا ہے۔

ہندواڑہ کے اننوان گاؤں میں اپنے پہلے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کلیم اللہ نے کہا، "ایسی شادیوں کو ہندوستانی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے اور کسی کو اعتراض کرنے کا حق نہیں ہے۔" اس جلسہ عام میں جماعت اسلامی کے سینئر اراکین بھی موجود تھے۔

جماعت اسلامی ہند کے نائب امیرملک معتصم خاں اور مرکزی سکریٹری شفیع مدنی نے تری پورہ کے رانیربازارمیں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد پرگہرے رنج وافسوس کا اظہار کیا ہے اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

پروفیسر محمد یونس کی قیادت میں بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے بدھ کے روز سب سے بڑی اسلامی جماعت 'جماعت اسلامی' پر سے پابندی اٹھا لی ہے۔ حکومت نے یہ کہتے ہوئے پابندی اٹھا لی ہے کہ جماعت کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔

جماعت اسلامی ہند کیرالہ متاثرہ برادریوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ہر قدم پر ان کے تعاون کے لیے تیار ہے۔ اس پریس کانفرنس میں نائب امیر حلقہ کیرالہ ایم کے محمد علی، سکریٹری شہاب پوکو ٹور اور ریلیف سیل کے کنوینر شبیر کوڈولی بھی شامل تھے۔

پروفیسر سلیم نے کہا کہ ’’ ان نئے قوانین میں کئی مسائل ہیں۔ انہیں انتہائی متنازع طریقے سے منظور کروایا گیا تھا۔ یہ منظوری ایسے وقت میں ہوئی تھی جب  دسمبر 2023 میں اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کی بڑی تعداد کو معطل کردیا گیا تھا ۔ اسی دوران برائے نام بحث کے بعد انہیں منظور کرلیا گیا۔

جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کا احساس ہے کہ اس بارپارلیمانی انتخاب میں عوام کا مینڈیٹ بہت واضح ہے۔ یہ مینڈیٹ آمریت کے مقابلے میں جمہوریت، فسطائیت وفرقہ پرستی کے بالمقابل دستوری اقدار، نفرت وتفریق کے مقابلے میں رواداری وتکثیریت اورتکبرکے بجائے انکساری کے حق میں ہے۔

بچوں میں تمام اچھے کردار اور برتاؤ کے ارتقا کے لیے ضروری ہے کہ والدین میں بھی اچھے خصائص ہوں‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘آج والدین بچے کو ڈاکٹر، انجینئر یا دیگر پروفیشنل بنانا چاہتے ہیں لیکن اعلی مقصدِ زندگی نہیں دینا چاہتے ۔