’چلڈرن اسلامک آرگنائزیشن‘ کی جانب سے ’ آرٹ اینڈ سائنس آف پیرنٹنگ‘ کے عنوان پرایک آن لائن لیکچر کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ، ایس امین الحسن نے متعلقہ موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’’بچے اللہ کی طرف سے ایک تحفہ یا عطیہ ہیں ۔ گھر میں جہاں اچھے، نیک اور صالح اولاد ہوتے ہیں گویا ایسا گھر جنت ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’ پیرنٹگ کا اسلامی نطر یہ ہے کہ بچو ں کو گھر میں امن کا ماحول دیا جائے ، ان کا عقیدہ مضبوط کیا جائے ، مساجد سے ان کی وابستگی ہو اور نماز کا بچے اہتمام کریں ۔ ان کا مزاج خوش نما ہو جس سے دیکھنے والوں کو ہمدردی اورالفت ہو۔
بچوں میں تمام اچھے کردار اور برتاؤ کے ارتقا کے لیے ضروری ہے کہ والدین میں بھی اچھے خصائص ہوں‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘آج والدین بچے کو ڈاکٹر، انجینئر یا دیگر پروفیشنل بنانا چاہتے ہیں لیکن اعلی مقصدِ زندگی نہیں دینا چاہتے ۔ اسی لیے آج سماج میں بچے بڑے ہوکر ڈاکٹر، انجینئر اور دوسرے پروفیشنل تو بن جاتے ہیں لیکن ان کے اندر اعلی مقصد زندگی کا فقدان ہوتا ہے‘‘۔ ایس امین الحسن نے ’چلڈرن اسلامک آرگنائزیشن‘ (سی آئی او ) کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’بچوں کی شخصیت کے ارتقا،اچھے برتاؤ اور اخلاق کی نشو ونما کے لیے’سی آئی او‘ کا قیام عمل میں آیا ہے ، والدین اس سے اپنے بچوں کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بچوں کا جسمانی، سماجی، جذباتی اورفکری ارتقا ضروری ہے۔ دنیا کے تمام بچے اپنی زندگی کے مراحل میں ایک ہی طرح کا برتاؤ کرتےہیں اور ایک ہی پروسیس سے گزرتے ہیں جبکہ والدین اپنے بچوں کی تربیت مختلف انداز میں کرتے ہیں ۔
جب بچہ چودہ سال کا ہوجاتا ہے تو ’انٹی ایج ‘یا ’ریبیلین ایج ‘میں ہوتا ہے اور وہ جو والدین کہتے ہیں اس کے خلاف کرنا چاہتا ہے اور جواب بھی دیتا ہے ۔ اٹھارہ سے بیس سال کی عمر کا بچہ ڈیولپمنٹ ایج یافلاسفیکل اسٹیج میں ہوتا ہے اور اس کے فکر اور مزاج میں تبدیلی آتی ہے۔ دنیا کے تمام بچوں میں اس کی عمر کے حساب سے برتاؤ میں بدلاؤ آتا ہے۔ اس کاخیال والدین کو رکھنا ہوگا‘‘۔ اس موقع پر ’سی آئی او‘ کے سکریٹری، سید تنویر احمد، اسسٹنٹ سکریٹری، ڈاکٹر مبشرہ فردوس، کمیٹی کے ممبران، نسرین شاکر صاحبہ،حنا عبدالرب صاحبہ اور ملک کے مختلف حصوں سے والدین ، اساتذہ و دیگر افراد نے شرکت کی۔
بھارت ایکسپریس۔