مرکزی وزیر مملکت راؤ اندرجیت نے وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی ہے۔ (فائل فوٹو)
Nuh Communal Clash: ہریانہ کے نوح میں وشوہندو پریشد اوربجرنگ دل کے شوبھا یاترا میں ہتھیارلے جانے اوراشتعال انگیزی کرنے کے بعد 31 جولائی کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کی آگ گروگرام تک پہنچ گئی تھی، جہاں ایک مسجد پر ہجوم نے حملہ کرکے شہید کردیا اورمسجد کے امام کو گولی مارکر قتل کردیا۔ تشدد میں اب تک 6 افراد کی جان جاچکی ہے۔ اس میں دو ہوم گارڈ اور امام سمیت 4 شہری شامل ہیں۔
وزیراعظم مودی سے کیا ہوئی بات؟
مرکزی وزیرمملکت راؤ اندرجیت سنگھ نے نوح تشدد اوروزیراعظم مودی سے ملاقات سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا، کئی موضوعات پروزیراعظم موی سے بات ہوئی۔ حالانکہ وہ ہریانہ کے ایمس کی افتتاحی تقریب کے لئے وزیراعظم مودی کو مدعو کرنے گئے تھے۔
Gurugram MP and Union Minister Rao Inderjit Singh meets Prime Minister Modi. He says, “I met the #PM to meet to invite him for the inauguration of #AIIMS in Haryana.
On violence in #Haryana‘s #Nuh, he says, “If both the communities had arms with them, then it is a matter of… pic.twitter.com/R0dCN1Scnw— Upendrra Rai (@UpendrraRai) August 2, 2023
جب مذہبی ریلوں میں ہتھیاروالے تبصرہ سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا، “اگرہندو فریق ہتھیار لے جا رہے تھے، تو یہ جانچ کا سوال ہے کہ انہیں یہ ہتھیارکس نے مہیا کرائے۔ ہریانہ حکومت کو اس کی جانچ کرنی چاہئے۔”
#WATCH | Union Minister Rao Inderjit Singh on his meeting with PM Modi
“I met PM to meet to invite him for the inauguration of AIIMS in Haryana..,” he says.
On violence in Haryana’s Nuh, he says, “If both the communities had arms with them, then it is a matter of inquiry as to… pic.twitter.com/pkm1bpaQfE
— ANI (@ANI) August 2, 2023
راؤ اندرجیت نے اٹھایا یہ بڑا سوال
اس درمیان بدھ کے روزوزیرملکت اور گروگرام سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ راؤ اندرجیت سنگھ نے وزیراعظم مودی سے ملاقات کی۔ واضح رہے کہ راؤ اندرجیت سنگھ نے نوح میں شوبھا یاترا کے دوران ہتھیار لے کرجانے پرسوال اٹھایا تھا۔ انہوں نے انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں کہا تھا، مذہبی یاترا میں لے جانے کے لئے ان کو کس نے ہتھیاردیئے؟ مذہبی جلوس میں کون تلوار لے کرجاتا ہے؟ لاٹھی-ڈنڈے لے کر کون جاتا ہے؟ انہوں نے ہندو تنظیموں پرسوال اٹھاتے ہوئے اسے غلط بتایا تھا۔
میوات میں 1947 میں قائم رہی امن وامان
راؤاندرجیت سنگھ نے کہا کہ 1947 میں ملک تقسیم کے دوران بھی میوات میں امن وامان قائم رہی تھی۔ یہاں جو بھی ہوا ہے، وہ بدقسمتی کی بات ہے۔ نفرت کی آگ جن لوگوں نے بھی پھیلائی ہے، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میوات کے لوگوں نے ہمیشہ بھائی چارہ کی مثال قائم کی ہے، اس کو کسی بھی صورت میں ٹوٹنے نہیں دینا ہے۔ دراصل میوات میں میو مسلمانوں کی اکثریت ہے، جو خود کو راجپوتوں کی نسل بتاتے ہیں۔ اس طبقے کی بیشتر روایات ہندو طبقے کے رسم ورواج سے میل کھاتی ہیں اور وہ ایک سلسلہ نسب میں شادی نہیں کرتے۔