Bharat Express

MOS Rao Inderjeet Singh attacks Bajrang Dal Yatra: یاترا میں ہتھیار لے کر کون چلتا ہے؟ مودی حکومت میں وزیر راؤ اندرجیت نے نوح تشدد میں ہندو وادی تنظیموں پراٹھایا بڑا سوال

مرکزی وزیر اور گروگرام کے رکن پارلیمنٹ راؤ اندرجیت سنگھ نے تشدد کے لئے ہندو تنظیموں پرسخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی یاترا میں اگرکوئی تلوار اور ڈنڈے لے کریاترا کرتا ہے تو یہ غلط ہے۔

مودی حکومت میں وزیر مملکت راؤ اندرجیت سنگھ نے بجرنگ دل کی یاترا میں ہتھیار لے جانے پر سوال اٹھا دیا ہے۔

ہریانہ کے نوح میں برج منڈل یاترا نکالے جانے کے دوران پیر کے روز (31 جولائی) کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد انتظامیہ پرسوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ زبردست بھیڑ کے ساتھ یاترا نکالے جانے اور سیکورٹی کے کمزور انتظامات سے متعلق سوال پوچھے جا رہے ہیں۔ اس درمیان مرکزی وزیر اور گروگرام کے رکن پارلیمنٹ راؤ اندر جیت سنگھ نے تشدد کے لئے ہندو تنظیموں پر ہی سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی یاترا میں اگر کوئی تلوار اور ڈنڈے لے کر یاترا کرتا ہے تو یہ صحیح نہیں ہے۔ راؤ اندرجیت سنگھ مرکزی وزیرمملکت ہیں۔ وہ لمبے وقت سے گروگرام کی نمائندگی کرتے ہیں۔ کسی دور میں وہ کانگریسی تھے، لیکن 2014 میں وہ بی جے پی میں شامل ہوگئے تھے۔

راؤ اندرجیت سنگھ نے انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں ہندو تنظیموں کی یاترا پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا، کس نے ان کو اس یاترا میں لے جانے کے لئے ہتھیاردیئے تھے۔ کوئی تلوار لے کر جاتا ہے یاترا میں؟ لاٹھی ڈنڈے لے کرجاتا ہے؟ کون اس طرح تلواریں اورڈنڈے لئے رہتا ہے؟ یہ غلط ہے۔ اکساوے والی کارروائی اس طرف سے بھی ہوئی ہے۔ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ دوسری طرف سے گڑبڑی نہیں ہوئی ہے یا اکسانے کی کوشش نہیں کی گئی۔

راؤ اندرجیت کا یہ رخ ہریانہ کی کھٹرحکومت کے رویے سے بھی الگ ہے، جو اب تک نوح تشدد کے پیچھے کسی سازش کی بات کہتی رہی ہے۔ اس کے علاوہ مونو مانیسر کو بھی ریاستی حکومت نے کلین چٹ دی ہے۔ انہوں نے اپنے فیس بک پر ویڈیو جاری کرکے بھی امن وامان کی اپیل کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  Monu Manesar Video Triggered Nuh Violence: نوح میں بجرنگ دل کی یاترا سے پہلے مونو مانیسر نے ایسا کیا کہا، جس سے ہوگیا فرقہ وارانہ تشدد؟

راؤاندرجیت سنگھ نے کہا کہ 1947 میں ملک تقسیم کے دوران بھی میوات میں امن وامان قائم رہی تھی۔ یہاں جو بھی ہوا ہے، وہ بدقسمتی کی بات ہے۔ نفرت کی آگ جن لوگوں نے بھی پھیلائی ہے، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میوات کے لوگوں نے ہمیشہ بھائی چارہ کی مثال قائم کی ہے، اس کو کسی بھی صورت میں ٹوٹنے نہیں دینا ہے۔ دراصل میوات میں میو مسلمانوں کی اکثریت ہے، جو خود کو راجپوتوں کی نسل بتاتے ہیں۔ اس طبقے کی بیشتر روایات ہندو طبقے کے رسم ورواج سے میل کھاتی ہیں اور وہ ایک سلسلہ نسب میں شادی نہیں کرتے۔

Also Read