سیلز فورس انڈیا کی سی ای او اور چیئرپرسن اروندھتی بھٹاچاریہ نے کہا کہ ہندوستان کی ڈیجیٹل پختگی اسے AI کی تیسری ویوکو اپنانے کے لیے دنیا کے کسی بھی ملک سے بہتر پوزیشن میں رکھتی ہے، جسے ایجنٹ لیر کہا جاتا ہے۔ AI کو اپنانے کے لئے دنیا کے کسی بھی دیگر ملک سے بہتر حالت ہے، اس نئے مرحلے میں، AI نہ صرف مواد تیار کرنے اور بات چیت کرنے کے قابل ہے، بلکہ یہ پیچیدہ خودکار اعمال بھی انجام دیتا ہے، جو کہ انٹرپرائز ٹیکنالوجی میں ایک اہم پیش رفت ہے۔
اروندھتی بھٹاچاریہ کے مطابق ہندوستان کے پاس دنیا کا سب سے جدید عوامی ڈیجیٹل انفراسٹرکچر ہے، جو اسے تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور کسٹمر سروس کے شعبوں میں AI ایجنٹوں کو لاگو کرنے کے لیے بہترین بناتا ہے۔ یہ بنیادی ڈھانچہ ملک کے لاکھوں غریب شہریوں کو بہتر خدمات فراہم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ AI سے بااختیار افرادی قوت خدمات کی صلاحیتوں کو “بوڈر لس” بنا سکتی ہے۔
ہندوستان کے اسٹارٹ اپس اور اے آئی کا بڑھتا ہوا کردار
ہندوستان کا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے، اور سیلز فورس پلیٹ فارم پر اختراع کرنے والوں کی کمیونٹی امریکہ کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔ بھٹاچاریہ نے کہا کہ حکومت کے “اسٹارٹ اپ انڈیا” پہل نے اختراع کو فروغ دینے کا ماحول بنایا ہے، جس سے کمپنیوں کو AI کی صلاحیت کو مؤثر طریقے سے اپنانے میں مدد ملی ہے۔
AI اور ڈیٹا سیکیورٹی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی مقبولیت
سیلز فورس نے گزشتہ سال ستمبر میں AI صلاحیتوں کو شروع کرنے کے بعد کئی پائلٹ پروگرام شروع کیے، جن میں سے بہت سے بڑے کاروباری اداروں کے ساتھ تھے۔ بھٹاچاریہ نے اے آئی کے نفاذ میں ڈیٹا سیکورٹی کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ یوزر کے درمیان ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان کا ڈیٹا ماڈل کو تربیت دینے کے لیے باہر جا رہا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ سیلز فورس ایسے سوالات کے تسلی بخش جوابات فراہم کر رہی ہے۔
AI ایجنٹ کے نفاذ کے لیے ضروری شرائط
بھٹاچاریہ نے کہا کہ AI ایجنٹ کے کامیاب نفاذ کے لیے کچھ اہم شرائط پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلےیہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ استعمال کے معاملات کیا ہیں، اور پھر یقینی بنائیں کہ ڈیٹا کے صحیح ذرائع موجود ہیں۔ اس کے بعد سیکورٹی اور کمپلائنس اسٹیٹس کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کرنا ہو گا۔