Bharat Express

Artificial Intelligence

ان 22 زبانوں میں بوڈو اور سنتھالی جیسی قبائلی برادریوں کی مادری زبانیں بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ اس فہرست میں نیپالی، میتھلی، ڈوگری، سنسکرت اوراردو کے ساتھ ساتھ دیگر ریاستی زبانیں بھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق انفراسٹرکچر اور ٹرانسپورٹیشن کے 63 فیصد سی ای او اگلے 3 سالوں میں آمدنی میں 2.5 فیصد سے زیادہ اضافے کی توقع رکھتے ہیں۔

اس مضمون میں ڈیوڈ سینڈالو مصنوعی ذہانت اور موسمیاتی تبدیلی کے سنگم کو دریافت کر رہے ہیں۔وہ موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے اے آئی پر مبنی ممکنہ اقدامات پر بات کر رہے ہیں۔

آئی ایم ایف (انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ) کی ایم ڈی کرسٹالینا جارجیوا کے مطابق اے آئی کے منفی اثرات دو سالوں میں ملازمتوں پر نظر آئیں گے۔ ترقی یافتہ ممالک میں 60 فیصد ملازمتیں ختم ہونے کا خدشہ ہے۔ نیز، دنیا میں 40 فیصد ملازمتیں ختم ہوسکتی ہیں۔

مصنوعی ذہانت انسانیت کے مستقبل کے لیے ایک فیصلہ کن عنصر بن چکی ہے کیونکہ یہ انفرادی زندگیوں کو کافی حد تک تبدیل کر رہی ہے اور انسانی برادریوں کو متاثر کر رہی ہے۔ یہ لوگوں کے لیے مواقع اور چیلنج دونوں لا رہا ہے۔

بحث کے سیشن میں مصنف ڈاکٹر سنیل کمار شرما نے کہا، 'ماضی کی تبدیلی کی تکنیکی تبدیلیوں کی طرح مصنوعی ذہانت بھی اسی طرح کے چیلنجز لا رہی ہے۔

اڈانی گروپ کی فلیگ شپ کمپنی ہے، جو ہندوستان کے سب سے بڑے کاروباری گروپوں میں سے ایک ہے۔ پچھلے کچھ سالوں کے دوران، اڈانی انٹرپرائزز نے ابھرتے ہوئے بنیادی ڈھانچے کے کاروبار کی تعمیر، ملک کی تعمیر میں حصہ ڈالنے، اور انہیں الگ فہرست میں شامل اداروں میں تقسیم کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے۔

چیٹ جی پی ٹی ایک چیٹ بوٹ ہے جو مصنوعی ذہانت کی مدد سے کام کرتا ہے، جو متعدد زبانوں میں سوالات کے جوابات دے سکتا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ بوٹ 100 زبانوں میں کام کر سکتا ہے۔

رشمیکا منڈنا نے کہا کہ مجھے بہت دکھ ہے کہ مجھے اپنی ڈیپ فیک ویڈیو آن لائن پھیلانے کے بارے میں بات کرنا پڑ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سچ پوچھیں تو ایسا کچھ نہ صرف میرے لیے بلکہ ہم میں سے ہر ایک کے لیے بہت خوفناک ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹیکنالوجی کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔

اس ایپ پر کام کرنے کا سب سے بڑا فائدہ ہے اپنے وقت کے مطابق کام کرنا اور اپنی جگہ پر رہ کر کام کرنانیزاپنی صلاحیت کے مطابق کام کرنے کی آسانی اور پوری آزادی۔کیوں کہ ایک عام ملازم کو ہر روز کام کے لیے اپنے دفتر ،کمپنی یا کارخانہ جانا پڑتا ہے، بسوں میں دھکے کھانے  پڑتے ہیں اور پھر شام تک گھر واپس آنےکی جھنجھٹ سے ہر روز جوجھنا بھی پڑتا ہے۔