Bharat Express

Smart Air monitoring with Artificial Intelligence: مصنوعی ذہانت سے ہوا کی چاق و چوبند نگرانی

فضائی آلودگی سے زندگیاں بچانا  اہمیت کی حامل چیز ہے۔ پی اے کیو ایس یہی کام کررہا ہے۔

تحریر: مائیکل گیلنٹ

بنگلورومیں واقع پرسنل ایئرکوالٹی سسٹم پرائیویٹ لمیٹیڈ (پی اے کیوایس ) کے بانی اورمینجنگ ڈائریکٹراے ویدیا ناتھن بتاتے ہیں ’’فضائی آلودگی کی حیثیت خاموش قاتل کی سی ہے۔ ہوا کے خراب معیارکی وجہ سے  ہندوستان میں نچلے طبقے کے لوگ سب سے زیادہ متاثرہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں صحت کی دیکھ بھال پرآنے والے خرچ کا تخمینہ تقریباً 80 بلین ڈالرسالانہ ہے۔‘‘

حسّاس طبقات چوں کہ ملک گیرپیمانے پرفضائی آلودگی کے خطرات سے دوچارہیں، اس لیئے پی اے کیوایس ان کوبچانے میں لگی ہے۔ کمپنی کے کوششوں کوحال میں اس وقت تقویت پہنچی، جب اکتوبر2024 میں اسے ہندوستان اورامریکہ کی حکومتوں کی حمایت سے دیئے جانے والے باوقاراعزاز’کوانٹم ٹیکنالوجیزاینڈ اے آئی فارٹرانسفارمنگ لائیوز‘ گرانٹ کے لیے چنا گیا۔ اس پیش رفت پرویدناتھن نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس گرانٹ سے پی اے کیو ایس کے انسانی جانوں کے بچانے کے اہم کام میں وسعت آئے گی اور عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت سے متعلق نئی نئی  تحقیق کی راہ ہموار ہوگی۔

یوایس انڈیا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انڈومنٹ فنڈ (یو ایس آئی ایس ٹی ای ایف) کی’کوانٹم ٹیکنالوجیز اینڈ اے آئی فار ٹرانسفارمنگ لائیوز‘ گرانٹ کے حصے کے طورپرمصنوعی ذہانت کے 11 منصوبوں اور6 کوانٹم منصوبوں میں سے ہرایک کوتقریباً 120 ہزار ڈالر ملیں گےجس کی مجموعی مالیت 2 ملین ڈالرسے زیادہ ہوگی۔ یہ مالی اعانتیں یوایس انڈیا انیشی ایٹوآن کریٹیکل اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجی (آئی سی ای ٹی) کے تحت کوانٹم ٹیکنالوجیز اورمصنوعی ذہانت میں مشترکہ تحقیق اورترقی میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔

حل کی تلاش

صاف ہوا کے انسانی صحت پرراست اثرات کا یقین کرنے والے ویدناتھن اوران کی ٹیم نے فضائی آلودگی کے خطرات کا مقابلہ کرنے میں لوگوں کی مدد کرنے کے لیے جدید ترین مصنوعات تخلیق کی ہیں۔ یہ مصنوعات ایسی ہیں کہ صارفین کو ان کے ارد گرد کی ہوا کی ساخت کو سمجھنے اور صحت سے متعلق ان کے فیصلوں میں مدد کرتی ہیں۔ ان میں ’کلین ایئر ہیلمیٹ‘ بھی ہے جواسمارٹ ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے فضا سے آلودگی پھیلانے والے عناصرکوہٹاتا ہے، ایک ’اسمارٹ انہیلر‘ ہے جوسینسراورڈیٹا تجزیات  کا استعمال کرتا ہے اوردمّہ کے شکارافراد کی مدد کرتا ہے۔ ان کے علاوہ مصنوعات میں ایک ’ ڈیجیٹل بے بی سِٹرسسٹم ‘ ہے، جسے خاص طورپربچوں کی دیکھ بھال کرنے والوں کوبااختیاربنانے اوربچوں کونقصان دہ فضائی آلودگی سے بچانے کے لئے تیارکیا گیا ہے۔

بالٹی مورکاؤنٹی  میں واقع یونیورسٹی آف میری لینڈ (یو ایم بی سی ) کے پروفیسررام پی رستوگی مصنوعی ذہانت کے معاملے میں پے اے کیوایس کومشاورتی خدمات فراہم کرتے ہیں۔ ان دنوں ان کی توجہ ایک دلچسپ منصوبے پرمرکوزہے۔ یہ ویسی ہی امید افزا جدّت ہے جس نے کمپنی کو’کوانٹم ٹیکنالوجیزاینڈ اے آئی فارٹرانسفارمنگ لائیوز‘ گرانٹ حاصل کرنے میں مدد کی تھی۔

رستوگی اس منصوبے کو’’مصنوعی ذہانت سے چلنے والا اورمقامی طورپرہوا کے معیارکی نگرانی کرنے والا‘‘ قراردیتے ہیں۔ عملی طورپر اس کا مطلب مقامی ہوا کے معیارکی نگرانی کے لیے کم لاگت والے سینسرکا استعمال کرنا اورصارفین کے لیے کہیں بھی ایئرکوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) کودیکھنا آسان بنانا ہے۔ شاید سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ منصوبہ صارفین کو فضائی معیار کے ڈیٹا کی اے آئی سے حاصل ہونے والی تشریحات فراہم کرتا ہے تاکہ وہ اپنی صحت کے لیے بہترین اور انفرادی فیصلے کر سکیں۔ پی اے کیوایس کا خیال ہے کہ ان کے ایئر کوالٹی سینسرس کے ذریعہ حاصل کردہ معلومات اوران کے پیچیدہ اے آئی الگورِدم کے ذریعہ فراہم کردہ تجزیے لوگوں کی زندگیوں میں اہم تبدیلی کا باعث بنیں گے۔

جبکہ رستوگی کا کہنا ہے’’مختلف لوگوں میں فضائی آلودگی کے حوالے سے مختلف حسّاسیت پائی جاتی ہے۔ بعض لوگوں کوہوا میں دھوئیں کی مخصوص سطحوں سے کوئی پریشانی نہیں ہوتی  مگر بعض ایسے بھی ہیں جن کے لیے یہ پریشان کُن ہو سکتے ہیں۔ہماری ٹیکنالوجی لوگوں کواپنے گھرکے آس پاس کے علاقے کودیکھنے یا جہاں بھی وہ ہیں یہ جاننے کی سہولت فراہم کرتی ہے کہ آلودگی کے عوامل  کیا ہیں اوریہ کہ ہوا کا معیار ان پر کس طرح اثر انداز ہوسکتا ہے۔‘‘

رستوگی کہتے ہیں کہ کمپنی نے فی الحال ایک امید افزا نمونہ تیار کیا ہے لیکن اب یہ مالی اعانت پی اے کیو ایس کو اس پروجیکٹ پر جسے ویدیاناتھن ’’پیش گوئی کرنے والی ذہانت‘‘ کا نام دیتے ہیں، گہرائی سے کام کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔ یہ پروجیکٹ ہوا کے معیار کے اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے کے لیے اپنی ضرورت کے مطابق تیار کمپیوٹرالگورِدم کا استعمال کرتا ہے اوراس کی پیش گوئی کرتا ہے کہ حقیقی وقت میں فضائی آلودگی کے مسائل کہاں پیدا ہوں گے۔ اس کے علاوہ یہ ٹیکنالوجی معلومات کو ہندوستان بھرکے لوگوں کے ساتھ مشترک کرنے میں مددگارثابت ہوگی تاکہ انہیں صحت مند رہنے میں مدد مل سکے۔ رستوگی بتاتے ہیں کہ  پی اے کیوایس ایک سے دوسال کے اندرمنصوبے میں مزید پہلوؤں پراپنا کام مکمل کرلے گا۔

صاف ہوا کے لیے شراکت داری 

ویدیاناتھن کہتے ہیں ’’ایک ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپ کمپنی کے طورپراپنی کوشش اورسفرکومزید رفتار دینے کے لیے ہم لوگ عطیات اورمواقع کی تلاش میں تھے۔‘‘ مالی اعانت اور شراکت داری کی تلاش نے ویدیا ناتھن کورستوگی کے ساتھ کام شروع کرنے اور ’’کوانٹم ٹیکنالوجیزاینڈ اے آئی فارٹرانسفارمنگ لائیوز‘‘ گرانٹ حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا۔

ویدیاناتھن کا کہنا ہے کہ اس طرح کے شاندارموقع کے لیے وہ ہندوستان اورامریکہ کی حکومتوں کے شکرگزارہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’امریکہ کے پاس ٹیکنالوجی اورقیادت ہے جبکہ ہندوستان کے پاس خواہش مند نوجوانوں کے علاوہ زبردست ذہانت ہے، جومِل جُل کر کام کرنےکے لیے ایک مثالی اشتراک  ہے۔‘‘

بشکریہ اسپَین میگزین، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی

Also Read