Bharat Express

Monu Manesar Video Triggered Nuh Violence: نوح میں بجرنگ دل کی یاترا سے پہلے مونو مانیسر نے ایسا کیا کہا، جس سے ہوگیا فرقہ وارانہ تشدد؟

Haryana Violence: مبینہ گئو رکشک موہت یادو عرف مونو مانیسر کے ویڈیو نے نوح میں پہلے ہی ماحول گرم کردیا تھا۔ اس کے باوجود پولیس کی طرف سے یاترا نکالنے کی اجازت دی گئی۔

ناصر اور جنید کے قتل کا ماسٹر مائنڈ مونو مانسیر۔ (فائل فوٹو)

ہریانہ کے نوح ضلع میں جو کچھ ہوا، اس کے لئے اپوزیشن حکومت کو گھیررہی ہے۔ وہیں حکومت خود کہہ رہی ہے کہ سازش کے تحت یہ سب کیا گیا۔ سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ اسی سال کے آغازمیں بھوانی میں دومسلم نوجوانوں کے قتل کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہونے کے باوجود برج منڈل جل ابھیشیک یاترا کی اجازت دے دی گئی۔ اے بی نیوزکے مطابق، پولیس کی موجودگی میں ہی یہ یاترا نکلی اوردعویٰ کیا جا رہا ہے کہ جلوس میں ہتھیارشامل نہیں ہونے کی شرط پریاترا نکالنے کی اجازت دی گئی تھی۔

مونو مانیسر کے ویڈیو سے شروع ہوا ہنگامہ

اس پورے معاملے میں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ آخروہ کون سی چیزیں تھیں، جنہوں نے تشدد کی آگ کو اتنی ہوا دی دے۔ اس کے لئے سب سے بڑا ذمہ دارفرارمبینہ گئورکشک موہت یادوعرف مونو مانیسرکے اس ویڈیو کو مانا جا رہا ہے، جس میں وہ ہریانہ کے نوح آنے کا چیلنج دے رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یاترا نکالنے کے تقریباً تین دن پہلے یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا، جس کے بعد ماحول مسلسل گرم ہو رہا تھا۔

کشیدگی کے باوجود پولیس نے یاترا کو دی ہری جھنڈی

مونو مانیسر نے اپنے ویڈیو میں چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ میں اور میری پوری ٹیم یاترا کے دوران نوح میں موجود رہے گی۔ اس کے بعد دوسرے فریق کے لوگوں کی طرف سے بھی سوشل میڈیا پرمونومانیسرکے خلاف پوسٹ ڈالے گئے۔ یہ سلسلہ تقریباً دو دنوں تک چلتا رہا، لیکن اس کے باوجود یاترا کو منظوری دی گئی۔ یاترا کے دوران مسلسل مونو مانیسر کے آنے اور نہیں آنے کی افواہیں پھیلتی رہیں۔ بتایا گیا کہ کچھ لوگوں نے مونومانیسر کے یاترا میں شامل ہونے کی بات کہی، جس کے بعد یاترا میں شامل لوگوں اور دوسرے فریق کے لوگوں  کے درمیان تنازعہ شروع ہوگیا اورتشدد کی شکل اختیار کرگیا۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے اس معاملے سے متعلق جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ یاترا نکلنے سے پہلے 27 جولائی کو نوح پولیس نے وشوہندو پریشد، بجرنگ دل اور جمعیۃ علماء ہند کے نمائندوں اورعلاقے کے باشندوں کے ساتھ ایک میٹنگ کی تھی۔ اسی دوران یاترا میں کسی بھی ہتھیار کا استعمال نہیں کرنے کی بات کہی گئی تھی۔

کون ہے مونو مانیسر؟

مونومانیسرکا نام موہت یادو ہے۔ وہ سوشل میڈیا پر خود کو بجرنگ دل کا رکن بتاتا ہے اورگئورکشک سینا کا سربراہ بتاتا ہے۔ سوشل میڈیا پراس کی ہتھیاروں کے ساتھ کئی تصاویراورویڈیو موجود ہیں۔ مونو مانیسرکے فالورس کی تعداد بھی لاکھوں میں ہے۔ اس کے خلاف پہلے بھی کئی سنگین الزام لگے، لیکن جب ہریانہ کے بھوانی میں دو مسلم نوجوانوں ناصراورجنید کو قتل کر کے جلایا گیا تواس معاملے میں مونو مانیسر کا نام سامنے آیا۔ راجستھان پولیس نے مونو مانیسر کو نامزد کیا، جس کے بعد سے ہی وہ فرارچل رہا تھا، لیکن سوال یہ بھی ہے کہ وہ کھلے عام ویڈیو جاری کر رہا ہے، نوح آنے کی بات کر رہا ہے پھر بھی پولیس اسے گرفتار نہیں کرپا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  Haryana Violence: گروگرام میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد اب کیسی ہے صورتحال؟ بجرنگ دل کی یاترا سے متعلق ہوا یہ بڑا انکشاف

جانچ میں مصروف ہے پولیس

نوح اور باقی علاقوں میں ہوئے تشدد سے متعلق اب ہریانہ پولیس نے جانچ شروع کردی ہے۔ اس سے پہلے پولیس نے امن کمیٹیوں کی میٹنگ کراکر حالات کو معمول پرلانے کی کوشش کر رہی ہے۔ نوح تشدد معاملے میں تقریباً 17 ایف آئی آر اب تک درج ہوچکی ہیں۔ وہیں 100 سے زیادہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس اس بات کی بھی جانچ کر رہی ہے کہ نوح میں لوگوں کے پاس اتنی بڑی تعداد میں ہتھیار کہاں سے آئے؟