ہریانہ پولیس فرقہ وارانہ تشدد کے بعد حالات کو معمول پر لانے کی کوشش میں مصروف ہے۔
Haryana Nuh Clash: ہریانہ کے میوات ضلع کے نوح میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد سے پورے ہریانہ میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ وہیں نوح تشدد کا سب سے زیادہ متاثرہ ضلع ہریانہ کا گروگرام ہے۔ گروگرام میں نوح میں تشدد کے بعد بادشاہ پور علاقے میں ایک فرقہ وارانہ تشدد کے دوران ایک مسجد کو آگ لگا دی گئی اور مسجد کے امام کا گولی مارکر قتل کردیا گیا۔ اس کے بعد سے گروگرام میں ہرجگہ پولیس کا پہرہ ہے۔ گروگرام پولیس ہرجگہ تعینات ہے۔
گروگرام کے اے سی پی کرائم ورون دہیا نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر دھیان نہ دیں۔ انٹرنیٹ خدمات سمیت سب کچھ بہترطریقے سے چل رہی ہے۔ سبھی اسکول، کالج اور دفاترمعمول کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ ٹریفک کی آمدورفت پرکوئی پابندی نہیں ہے۔ انٹرنیٹ بھی چل رہا ہے۔ میں سبھی سے اپیل کرتا ہوں کہ سوشل میڈیا پر جاری افواہوں پر دھیان نہ دیں۔ اگرکوئی کچھ جانکاری دینا چاہتا ہے تو وہ ہیلپ لائن نمبر 112 پررابطہ کرسکتا ہے۔
وہیں دوسری جانب، نوح کے ایس پی نے بتایا کہ پُرتشدد حادثہ سے متعلق ابھی تک 40 ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس میں کئی نامزد ایف آئی آر ہیں۔ ابھی تک 116 افراد کو اس معاملے میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ یاترا کے بارے میں کنوینر نے نوح انتظامیہ کو پوری طرح سے جانکاری نہیں دی تھی۔ اس طرح پُرتشدد حادثہ ہریانہ میں کبھی نہیں ہوا۔ میوات ہمیشہ سے ملک کی اتحاد اور سالمیت کے ساتھ رہا ہے، جو لوگ اس حادثہ میں شامل ہوں گے، ان پرکارروائی ہوگی۔ میوات کی اپنی ایک الگ تاریخ رہی ہے۔