Bharat Express

Monu Manesar

مانیسر کو ناصر اور جنید کے اغوا اور قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، جن کی جلی ہوئی لاشیں 16 فروری کو راجستھان-ہریانہ سرحد پر ایک گاڑی سے ملی تھیں۔ ایسے الزامات ہیں کہ چند فرضی گاؤ رکھشکوں نے ان پر گائے کی اسمگلنگ کا الزام لگا کر انہیں اغوا کر لیا تھا۔

مبینہ گئورکشک مونومانیسر کی رہائی کے مطالبہ سے متعلق ہندو تنظیموں نے سڑک پرخوب ہنگامہ بھی کیا اورسائبرسٹی گروگرام میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کرکے ڈی سی کو میمورنڈم سونپا۔ اس دوران تمام ہندو تنظیموں کے سینکڑوں کارکنان نے مونو مانیسر کو ضمانت دیئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

مونو مانیسر کے موبائل کی جانچ کے دوران ہریانہ پولیس کو مونو مانیسر اور لارنس بشنوئی کے درمیان ہونے والی بات چیت کی ویڈیو چیٹ ملی ہے۔ معلومات کے مطابق لارنس بشنوئی اور مونو مانیسر کے درمیان ہونے والی بات چیت کی ویڈیو چیٹ تقریباً ایک سال پرانی بتائی جاتی ہے۔

بجرنگ دل لیڈر مونو مانیسر راجستھان پولیس کی ریمانڈ پر ہے۔ اس دوران اس نے بڑا انکشاف کیا ہے۔ جنید اور ناصر کو سبق سکھانے کے لئے 8 دن پہلے ہی گینگ نے پوری پلاننگ کی تھی۔

راجستھان کے بھرت پور ضلع کے گھاٹ میکا گاؤں کے باشندہ جنید عرف جونا (35 سال) اورناصر(25 سال) کا مبینہ طور پراغوا کرلیا گیا تھا اوران کی لاش ہریانہ کے بھوانی کے لوہارو میں ایک جلی ہوئی کارمیں ملی تھی۔

جیل میں بند نوح تشدد کے ملزم بٹو بجرنگی عرف راج کمار کو ضمانت مل گئی ہے۔ اسے 15 اگست کی شام فرید آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔ الزام ہے کہ بٹو بجرنگی نے نوح میں برجمنڈل یاترا کے دوران سوشل میڈیا پر کئی اشتعال انگیز پوسٹ کی تھیں۔

اے ڈی جی پی ممتا سنگھ کا کہنا ہے کہ بٹو بجرنگی کی گرفتاری تشدد پھیلانے یا فساد پھیلانے کے الزام میں نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مونو مانیسر کا بیان اشتعال انگیز نہیں ہے۔

ہریانہ کے نوح میں 31 جولائی کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد معاملے میں بٹو بجرنگی کو گرفتار کیا گیا ہے۔ بٹو بجرگی کے بعد مونو مانیسر کوگرفتار کیا جائے گا؟ مونو مانیسرپردومسلم نوجوان ناصر اورجنید کے قتل کا الزام ہے۔

بٹو بجرنگی کے خلاف صدر تھانہ نوح میں مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ اے ایس پی اوشا کنڈو کی شکایت پر بٹو بجرنگی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ بتا دیں کہ نوح تشدد کے معاملے میں بٹو بجرنگی پر یہ دفعہ 148,149,332,353,186,395,397,506,25,54,59 لگائی گئی ہیں۔

اسدالدین اویسی نے حکومت کی پالیسیوں اور ہندتوا کی سیاست کے خلاف ’کوئٹ انڈیا‘ مہم چلانے کی بات کہی۔ انہوں نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”اگرآج کوئٹ انڈیا کرنا ہے، تو کہنا پڑے گا- چائنا کوئٹ انڈیا۔‘‘