ناصر اور جنید کے قتل کا ماسٹر مائنڈ مونو مانسیر۔ (فائل فوٹو)
Haryana-Nuh Violence News: ہریانہ کے نوح میں 31 جولائی کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے دوران بھیڑ کو اکسانے میں مبینہ کردار ادا کرنے کے لئے پولیس نے راج کمار عرف بٹو بجرنگی کو گرفتارکرلیا ہے۔ جبکہ موہت یادو عرف مونو مانیسر 6 بعد بھی فرار ہے۔ مونومانیسرپردو مسلم نوجوان ناصر اور جنید کے قتل کا الزام ہے، جن کو راجستھان سے لاکرہریانہ میں قتل کردیا گیا تھا۔
مونو مانیسرکو 21 دیگرافراد کے ساتھ دومسلم نوجوان ناصراوراس کے چچا زاد بھائی ناصر کے اغوا اورقتل معاملے میں نامزد کیا گیا تھا۔ جنید-ناصرکی جلی ہوئی لاش 16 فروری کوہریانہ کے بھوانی میں ایک جلی ہوئی کارمیں ملی تھی۔
مونو مانیسر، جو ہریانہ میں بجرنگ دل کی گئورکشک یونٹ کا سربراہ ہے۔ راجستھان پولیس کے ذریعہ دو مسلم نوجوانوں کے اغوا اورقتل کے سلسلے میں اس کے خلاف مقدمہ درج کئے جانے کے بعد سے ابھی بھی فرار ہے۔ اس کے علاوہ، اس کے خلاف ہریانہ کے پٹودی میں فساد کے سلسلے میں قتل کی کوشش اورآئی پی سی کی دیگردفعات سمیت ایک اورمقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔
ایک سینئرپولیس افسر نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر کہا، “راجستھان اورہریانہ کی پولیس نے پہلے مونو مانیسر کے گاوں اورگھرکے علاوہ دیگرمشتبہ ٹھکانوں پر چھاپہ ماری کی تھی۔ فروری میں دو قتل میں اس کا نام جڑنے کے بعد سے وہ فرار ہے۔ ہماری ٹیمیں اس کا پتہ لگانے اوراسے پکڑنے کی کوشش کر رہی ہیں۔”
دراصل، مونو مانیسر نے ایک ویڈیو بھی پوسٹ کیا تھا کہ وہ 31 جولائی کو ہریانہ کے نوح میں ہونے والے بجرنگ دل-وی ایچ پی کے شوبھا یاترا میں شامل ہوگا۔ تاہم وشو ہندو پریشد کے مشورے پر وہ پروگرام میں نہیں آیا۔ کیونکہ خدشہ ظاہرکیا گیا تھا کہ اس کی موجودگی سے حالات کشیدہ ہوسکتے ہیں۔ حالانکہ پھربھی صورتحال خراب ہوئے اور فرقہ وارانہ تشدد ہوگیا، جس میں دوہوم گارڈ اورمسجد کے ایک نوجوان امام سمیت 6 افراد کی جان چلی گئی تھی۔
بھارت ایکسپریس۔