ناصر اور جنید کے قتل کا ماسٹر مائنڈ مونو مانسیر۔ (فائل فوٹو)
ہریانہ پولیس نے مونو مانیسرکو حراست میں لے لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مونو مانیسر کو راجستھان پویس کو سونپ دیں گے۔ انڈیا ٹوڈے کی خبر کے مطابق، راجستھان پولیس کے ایک افسر نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر یہ جانکاری دی۔ انہوں نے کہا کہ ہریانہ پولیس مونو مانیسر کو راجستھان پولیس کو سونپنے کی تیاری کر رہی ہے۔
مونومانیسرعرف موہت یادو نوح میں ایک گئورکشک گروپ کی قیادت کرتا ہے اور گئورکشکوں کے حملوں کے ویڈیو پوسٹ کرنے کے لئے جانا جاتا ہے۔ وہ لوجہاد کے خلاف مہم میں بھی سرگرم ہے۔ عام طور پرلو جہاد لفظ شدت پسندوں کی جانب سے استعمال کیا جاتا ہے، جس میں مسلم مردوں پر ہندو خواتین کو بہکانے اور زبردستی ان کا مذہب تبدیل کرائے جانے کا الزام لگایا جاتا ہے۔
مونو مانیسر پہلی بار سال 2019 میں سرخیوں میں آیا تھا، جب مبینہ طور پر گئورکشکوں کا پیچھا کرتے وقت اس پر گولی چلائی گئی تھی۔ وہ سال 2015 میں گائے کے تحفظ کا قانون نافذ ہونے کے بعد ہریانہ حکومت کے ذریعہ تشکیل دی گئی ڈسٹرکٹ کاؤپروٹیکشن ٹاسک فورس کا رکن بھی تھا۔ مونو مانیسر اپنے یوٹیوب اور فیس بک پوسٹ کے ذریعہ گئورکشکوں کو مشتعل کرتا تھا۔ اکثراپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پرہتھیاروں اورکاروں کو دکھاتے ہوئے اپنی تصویر پوسٹ کرتا رہتا تھا۔
#WATCH | Bajrang Dal’s Monu Manesar detained by Haryana Police. Details awaited.
(Visuals: Seen in CCTV of a local shopkeeper) pic.twitter.com/0ufirgX6jy
— ANI (@ANI) September 12, 2023
راجستھان کے بھرت پورضلع کے گھاٹ میکا گاؤں کے باشندہ جنید عرف جونا (35 سال) اورناصر (25 سال) کا مبینہ طور پر اغوا کرلیا گیا تھا اوران کی لاش ہریانہ کے بھوانی کے لوہارو میں ایک جلی ہوئی کارمیں ملی تھی۔ مونو مانیسرکو اس سے قبل 7 فروری کو گروگرام کے پٹودی تھانے میں درج قتل کی کوشش کے ایک معاملے میں نامزد کیا گیا تھا۔ فرار ہونے کے دوران مونومانیسر نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرکے تازہ معاملے میں کود کو بے گناہ بتایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Gyanvapi Masjid ASI Survey Case: ہندو فریق کی عرضی کے خلاف مسجد کمیٹی نے کھٹکھٹایا عدالت کا دروازہ، جانئے پورا معاملہ
چارج شیٹ میں مونو مانیسر کا نام تھا شامل
معاملے سے متعلق مہلوکین کے اہل خانہ کی طرف سے مونو مانیسر سمیت 5 افراد کے خلاف اغوا کا معاملہ درج کروایا گیا تھا۔ راجستھان پولیس کی طرف سے 8 ملزمین کی تصویر جاری کی گئی تھی، جس میں مونومانیسر کا نام نہیں تھا، لیکن کافی تفتیش کے بعد پولیس نے 6 جون کو عدالت میں داخل چارج شیٹ میں مونو مانیسر کا نام شامل کیا تھا۔ اس کے بعد راجستھان پولیس کے کاغذات میں مونو مانیسر کو فراربتایا گیا تھا۔ تبھی سے پولیس مونو مانیسر کی تلاش میں مصروف تھی۔
بھارت ایکسپریس۔