Bharat Express

Bajrang Dal

دوسری طرف کانگریس کے ریاستی ترجمان اونیش بنڈیلا نے بجرنگ دل کی طرف سے کی گئی اس اپیل کو 'شرمناک' قرار دیتے ہوئے موہن یادو حکومت سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

بگڑتے ہوئے حالات کو دیکھتے ہوئے دہلی پولیس نے پہلے ہی اس پر روک لگا دی تھی۔ تاہم، وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے ارکان کو بیریکیڈنگ پر چڑھتے ہوئے اور نعرے لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔ ان کے ہاتھوں میں اویسی کی قابل اعتراض تصویریں بھی تھیں۔

یہ معاملہ چھجلت کے علاقے کا ہے۔ ایس ایس پی ہیمراج مینا نے  پولیس لائن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے گائے کے ذبیحہ کے واقعات کا انکشاف کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 16 جنوری کو چھجلت تھانہ علاقہ کے صمد پور گاؤں کے قریب کنور پاتھ پر مویشیوں کی باقیات ملی تھیں۔ پولیس نے رپورٹ درج کر لی تھی۔

مبینہ گئورکشک مونومانیسر کی رہائی کے مطالبہ سے متعلق ہندو تنظیموں نے سڑک پرخوب ہنگامہ بھی کیا اورسائبرسٹی گروگرام میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کرکے ڈی سی کو میمورنڈم سونپا۔ اس دوران تمام ہندو تنظیموں کے سینکڑوں کارکنان نے مونو مانیسر کو ضمانت دیئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

بجرنگ دل لیڈر مونو مانیسر راجستھان پولیس کی ریمانڈ پر ہے۔ اس دوران اس نے بڑا انکشاف کیا ہے۔ جنید اور ناصر کو سبق سکھانے کے لئے 8 دن پہلے ہی گینگ نے پوری پلاننگ کی تھی۔

راجستھان کے بھرت پور ضلع کے گھاٹ میکا گاؤں کے باشندہ جنید عرف جونا (35 سال) اورناصر(25 سال) کا مبینہ طور پراغوا کرلیا گیا تھا اوران کی لاش ہریانہ کے بھوانی کے لوہارو میں ایک جلی ہوئی کارمیں ملی تھی۔

سیاست کی ڈگرہی ایسی ہے، جہاں وقت اورماحول دیکھ کر فیصلے لئے جاتے ہیں اور بیان تبدیل کئے جاتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات 2023 سے قبل دیکھنے کو مل رہا ہے۔

بھوپال میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دگ وجے سنگھ نے کہا، "بجرنگ دل غنڈوں اور سماج دشمن عناصر کا ایک گروپ ہے... یہ ملک سب کا ہے، اس لیے وزیر اعظم نریندر مودی اور مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان ملک کو تقسیم کرنا بند کریں۔

مونو مانیسر نے کہا کہ میرے سوشل میڈیا پوسٹ  سے کچھ نہیں ہوا۔ ہم نے پہل نہیں کی، ان کی طرف سے کی گئی ہے۔ مومن خان کے حامیوں نے توڑ پھوڑ کی۔ ایم ایل اے مومن خان اس کے ذمہ دار ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ نوجوان یوٹیوبرز بھی ہیں جو کئی دنوں سے لوگوں کو اکسا رہے تھے۔

جج نے سماعت کے دوران کہا کہ وی ایچ پی کے پروگراموں پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ ریاستوں سے صرف اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہا گیا ہے کہ ان میں اشتعال انگیز تقریریں نہ ہوں۔ ان پروگراموں کی وجہ سے تشدد نہ پھیلے۔اگر ایسا ہوتا ہے تو پولیس کو اس پر ایکشن لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔