کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ۔ فائل فوٹو
بھوپال: کانگریس کے سینئر لیڈر اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلی دگ وجے سنگھ نے بدھ کے روز کہا کہ پارٹی اقتدار میں آنے پر بجرنگ دل پر پابندی نہیں لگائے گی، لیکن “غنڈوں” اور “فسادیوں” کو بخشا نہیں جائے گا۔ سنگھ نے کانگریس کے مدھیہ پردیش یونٹ کے صدر کمل ناتھ کا ‘ہندو راشٹرا’ پر ان کے تبصروں کا دفاع کیا۔ بجرنگ دل وشو ہندو پریشد (VHP) کا یوتھ ونگ ہے۔ وی ایچ پی نے ہریانہ کے نوح ضلع میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کے سلسلے میں گرفتار گو رکشک بٹو بجرنگی سے تنظیم کو الگ کر لیا ہے۔
ملک کو تقسیم کرنا بند کریں شیوراج: دگ وجے
بھوپال میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دگ وجے سنگھ نے کہا، “بجرنگ دل غنڈوں اور سماج دشمن عناصر کا ایک گروپ ہے… یہ ملک سب کا ہے، اس لیے وزیر اعظم نریندر مودی اور مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان ملک کو تقسیم کرنا بند کریں۔ ملک میں امن قائم کریں، جس سے ترقی ہوگی۔‘‘ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کانگریس اقتدار میں آنے پر بجرنگ دل پر پابندی عائد کرے گی، راجیہ سبھا کے رکن نے کہا، ’’ہم پابندی نہیں لگائیں گے۔ بجرنگ دل میں کچھ اچھے لوگ بھی ہو سکتے ہیں، لیکن جو لوگ غنڈے ہیں اور فسادات میں ملوث ہیں انہیں بخشا نہیں جائے گا۔’ہندو راشٹرا’ پر کانگریس لیڈر کمل ناتھ کے تبصرے سے متعلق ایک سوال پر سنگھ نے کہا، ‘آپ لوگوں نے کمل ناتھ کے بیان کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے کبھی ایسا نہیں کہا جو آپ لوگ اور بی جے پی کہہ رہ ہے۔ میں بی جے پی، وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے آئین کا حلف اٹھایا ہے یا ہندو راشٹر کا؟
یہ بھی پڑھیں: نوح میں مسلمانوں کو مشتعل کرنے والا گئو رکشک بٹو بجرنگی سے وی ایچ پی نے کیوں کرلی کنارہ کشی؟
بی جے پی حکومت میں بدعنوانی کا الزام
بتا دیں کہ کچھ صحافیوں نے 8 اگست کو دھیریندر شاستری کے ہندوستان کو ‘ہندو راشٹر’ بنانے کے مبینہ مطالبے پر کمل ناتھ سے ردعمل طلب کیا تھا۔ اس وقت کمل ناتھ نے کہا تھا، ”دنیا کی سب سے بڑی ہندو آبادی ہمارے ملک میں رہتی ہے۔ یہاں 82 فیصد ہندو آبادی رہتی ہے۔ یہ کوئی بحث کا مدعا نہیں ہے۔ یہ بتانے والی بات نہیں ہے۔ یہ اعداد و شمار ہیں، اس کے بارے میں مزید کہنے کی کیا ضرورت ہے؟” اس سال مئی میں تیز ہواؤں کی وجہ سے اجین میں مہاکال کی کچھ لوک مورتیوں کے گرنے کے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے دگ وجے سنگھ نے ریاست میں بی جے پی کی حکومت میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کا بھی الزام لگایا۔
بھارت ایکسپریس۔