Bharat Express

Digvijay Singh

کانگریس لیڈر لکشمن سنگھ نے بھی اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں راہل گاندھی کو نصیحت کی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ یہاں صرف اور صرف عوام اور ملک سے جڑے مسائل کو اٹھانا مناسب ہوگا۔

اجے سنگھ نے کہا کہ جب بڑے لیڈر ہماری پارٹی چھوڑ رہے تھے تو اس پر بحث ہونی چاہئے کہ انہیں روکنے کے لئے کیا اقدامات کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ شکست کی وجوہات تلاش کی جائیں۔ اجے سنگھ نے کہا کہ پارٹی کارکنان مدھیہ پردیش میں بڑی شکست سے مایوس ہیں۔

راج گڑھ سیٹ سے کانگریس امیدواردگ وجے سنگھ نے اعتراض ظاہرکرتے ہوئے سارنگ پوراسمبلی حلقہ کی کچھ جگہ ووٹوں کی گنتی رکوا دی ہے۔

کانگریس لیڈر دگ وجئے سنگھ نے بھی بی جے پی کے نعرے کے 400 کو پار کرنے کے سوال پر طنز کیا اور کہا کہ یہ خوش قسمتی ہے کہ انہوں نے 543 کے پار نہیں کہی۔ اس سے قبل 18 مئی کو بھی کانگریس لیڈر دگ وجے نے مہنگائی، کسانوں اور بے روزگاری کے مسائل پر مرکزی حکومت کو گھیرا تھا۔

انتخابات مکمل ہونے کے بعد بے ضابطگیوں کے خوف سے کانگریس کے سینئر لیڈر اور راج گڑھ کے امیدوار ڈگ وجے سنگھ نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے ۔

مدھیہ پردیش میں کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ دگ وجئے سنگھ نے ایک بار پھر ای وی ایم کو لے کر سوال اٹھائے ہیں

راج گڑھ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دگ وجئے سنگھ نے کہا، ''میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف بھی الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہوں، لیکن پارٹی نے مجھے یہاں (راج گڑھ) سے الیکشن لڑنے کو کہا ہے، اس لیے میں یہاں سے لڑوں گا۔''

اس دوران جگدیپ دھنکھڑ نے راہل گاندھی کے ساتھ ساتھ کانگریس کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ دھنکھڑنے کانگریس لیڈر ڈگ وجے سنگھ سے کہا، 'آپ ایک تجربہ کار لیڈر ہیں۔

بی جے پی کی تین مرکزی ریاستوں  راجستھان، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات جیتنے کے چند دن بعد دگ وجئے  سنگھ نے ای وی ایم کے قابل اعتماد ہونے پر بحث چھیڑ دی ہے۔انہوں نے ایکس پر لکھا کہ چپ والی کسی بھی مشین کو ہیک کیا جا سکتا ہے۔ میں نے 2003 سے ای وی ایم کے ذریعے ووٹنگ کی مخالفت کی ہے۔

دگ وجے سنگھ نے اس سوال کو ایک بنیادی سوال قرار دیا ہے جس پر تمام سیاسی جماعتوں کو غور کرنا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ نے الیکشن کمیشن آف انڈیا اور سپریم کورٹ سے بھی پوچھا کہ کیا وہ ہندوستان کی جمہوریت کو بچا سکتے ہیں؟