Ensure no Hate speeches, Violence in VHP rallies: ہریانہ کے نوح میں تشدد کے بعد، سپریم کورٹ نے آج دہلی-این سی آر میں وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی ریلیوں پر پابندی لگانے کے مطالبے پر حکومت کو ایک اہم ہدایت دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ اشتعال انگیز بیانات کی صورت میں کارروائی کی جائے۔ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ان پروگراموں کی وجہ سے تشدد نہ ہو۔ اگر کسی حساس علاقے میں کوئی پروگرام ہو تو اضافی فورس تعینات کریں۔ سی سی ٹی وی کیمرہ نصب کیا جائے۔ اس سلسلے میں عدالت نے دہلی، ہریانہ اور یوپی حکومتوں کو نوٹس بھیجا ہے۔
سپریم کورٹ نے وی ایچ پی کے پروگراموں پر پابندی نہیں لگائی ہے۔ لیکن ریاستوں سے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہا گیا ہے کہ ان پروگراموں میں اشتعال انگیز تقریریں نہ ہوں، اور ان پروگراموں کی وجہ سےکسی بھی صورت تشدد نہ پھیلے۔ کیس کی اگلی سماعت جمعہ (4 اگست) کو ہوگی۔ سماعت کے دوران جب سپریم کورٹ جج نے ریلی پر پابندی لگانے کی درخواست کرنے والے وکیل سے پوچھا کہ کس قسم کے پروگرام ہیں تو وکیل نے کہا کہ ان کو مظاہرے کہا جا رہا ہے۔ کچھ صبح ہوئی ہے۔ کچھ رہ گئے ہیں۔ اس پر جج نے سوال کیا کہ کیا صبح کے پروگرام میں اشتعال انگیز تقاریر ہوئیں؟ اس پر وکیل نے کہا کہ ہاں۔ اسی وقت ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے بتایا کہ انہیں ابھی فائل ملی ہے۔ میں نے پڑھا بھی نہیں ہے۔
اس پر جج نے کہا کہ ہم دونوں کو ابھی تک فائل پڑھنے کا موقع تک نہیں ملا ہے، ہم دونوں نہیں پڑھ سکے ہیں ۔اس لئے ہم جمعہ کو سنیں گے۔ اس دوران آپ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہمارے پرانے حکم پر عمل کیا جائے۔ اشتعال انگیز بیانات کی صورت میں ایکشن لیں۔ دیکھیں کہ یہ پروگرام کہیں تشدد کی طرف نہ لے جائیں۔ جج نے سماعت کے دوران کہا کہ وی ایچ پی کے پروگراموں پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ ریاستوں سے صرف اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہا گیا ہے کہ ان میں اشتعال انگیز تقریریں نہ ہوں۔ ان پروگراموں کی وجہ سے تشدد نہ پھیلے۔اگر ایسا ہوتا ہے تو پولیس کو اس پر ایکشن لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔