پولیس کے انعامی بدمعاش وسیم کے پیر میں گولی لگی۔
ہریانہ کے نوح-میوات میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد پولیس نے تیزی سے گرفتاری مہم چلا رہی ہے۔ حالانکہ اس پرمسلمانوں کے خلاف یکطرفہ کارروائی کرنے کا الزام ہے۔ اسی درمیان منگل کے روزنوح تشدد میں پولیس کے ذریعہ انعامی بدمعاش قرار دیئے گئے وسیم کے ساتھ تصادم ہوا۔ تصادم میں وسیم کے پیر میں گولی لگی، جس کے بعد پولیس نے اسے گرفتار کرلیا۔ وسیم 25 ہزارروپئے کا انعامی بدمعاش ہے، فی الحال اسپتال میں اس کا علاج چل رہا ہے۔
پولیس کے مطابق، وسیم کے ساتھ تصادم تاؤڑو میں واقع اراولی پہاڑ کے کھنڈر میں ہوا۔ پولیس جب اسے پکڑنے گئی تو اس نے پولیس اہلکاروں پرفائرنگ کردی۔ دونوں طرف سے فائرنگ ہونے کے بعد وسیم کے پیر میں گولیاں لگ گئیں اور وہ شدید طور پر زخمی ہوگیا۔ اس حادثہ کے بعد اسے گرفتار کرکے علاج کے لئے نلہڑ میڈیکل اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وسیم کے پاس ایک غیرملکی دیشی کٹا اور 5 راؤنڈ بھی برآمد کئے گئے ہیں۔
وسیم پر نوح میں تشدد کے دوران پولیس کے جوانوں کا ہتھیارچھین کر فائرنگ کرنے کا الزام ہے۔ اس پر دہلی-این سی آر میں تقریباً 100 وارداتوں کو انجام دینے کا الزام ہے۔ اس نے بیشتر وارداتوں میں بڑے شو روم میں توڑکر لوٹ پاٹ کی واردات کو انجام دیا ہے۔ تاؤڑو میں اس پرقتل کا معاملہ بھی درج ہے۔ نوح تشدد کے معاملے میں کسی ملزم کے ساتھ پولیس کا یہ دوسرا تصادم ہے۔ اس سے پہلے 10 اگست کو بھی پولیس نے نوح تشدد کے دو ملزمین کا انکاؤنٹر کیا تھا۔ ملزمین منسید اور ثیقل کو انکاؤنٹر کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ انکاؤنٹر میں ثیقل کے پیر میں گولی لگی تھی۔
بھارت ایکسپریس۔