میوات میں جلائی اور توڑی گئی مسجدوں کی مرمت کا کام جمعیۃ علماء ہند کی کوشش سے شروع ہوگیا ہے۔
نئی دہلی: میوات میں نذرآتش اورمنہدم کی گئیں مسجدوں کی مرمت کا کام شروع ہوچکا ہے اورمتاثرہ علاقوں میں بڑے پیمانے پرراحت رسانی کا سلسلہ جاری ہے۔ مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کے مختلف وفود میوات کے الگ الگ علاقوں میں ریلیف اور راحت رسانی کے کام میں روزاول سے مصروف ہیں۔ سروے اور قانونی کارروائی کے لئے بھی ریلیف کمیٹی، لیگل سیل اور سروے کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔ وفد ایک طرف جہاں فساد میں ہوئے نقصانات اوروہاں کے موجودہ حالات کا جائزہ لے رہا ہے۔ وہیں دوسری طرف ریاستی حکومت کے اشارے پرمسمارکئے گئے مکانوں اوردوکانوں اوراس سے ہونے والے نقصانات کاجائزہ بھی لے رہاہے، اس علاقہ میں شرپسند عناصرکے ذریعہ مجموعی طورپر 14مسجدوں پر حملے کئے گئے جن میں سے ایک مسجد کوتو پوری طرح جلادیا گیا جبکہ 13مسجدوں کوجزوی طورپر نقصان پہنچایا گیا ہے۔
عبادت گاہوں، درگاہوں، مکانوں اوردوکانوں کی رپورٹ تیار
جلائی گئی عبادت گاہوں، درگاہوں، مکانوں اوردوکانوں کی رپورٹ تیارہوچکی ہے جبکہ دوسری طرف جن گھروں اوردوکانوں کو ریاستی سرکارکے اشارے پربلڈوزرکے ذریعہ گرایا گیا ہے ان کی فہرست بھی تیاری کے مرحلے میں ہے۔ اسی سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کی ایک سروے کمیٹی اورریلیف ٹیم نے مولانا راشد قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء راجستھان کی سربراہی میں حالیہ فساد میں متاثرہونے والی دومساجد کا سروے کیا، جس میں جامع مسجد حسن پورتحصیل ہو ڈل ضلع پلول کو جزوی نقصان پہنچا تھا، وفد نے اپنے سامنے ہی امام مسجد مولانا لقمان قاسمی کی نگرانی میں مسجد کی مرمت کا کام شروع کروا دیا ہے۔ اس کے بعد وفد نے قریبی موضع رسول پورتحصیل ہوڈل ضلع پلوں کی دوسری مسجد کا سروے کیا، جس کو بہت بھاری نقصان پہنچایا گیا تھا۔ مسجد کے حجرہ کوآگ کے حوالہ کردیا گیا، مسجد کی اندرونی و بیرونی دیواروں کو توڑدیا گیا اورمذہبی کتابوں کی بھی توہین کی گئی تھی۔
مسجد میں باقاعدہ نماز قائم کرنے کی اجازت مل گئی
وفد نے پایا کہ اس گاؤں میں کوئی مسلم گھر نہیں ہے، حالات کے پیش نظراس کی مرمت کا کام فوری طورپرشروع نہیں ہوسکتا تھا۔ ان شاء اللہ حالات صحیح ہوتے ہی مرمت کا کام شروع کردیا جائے گا۔ یہ مسجد ہریانہ وقف بورڈ کی نگرانی میں ہے۔ مسجد کے نقصان کا تخمینہ تقریبا تین لاکھ روپئے کا ہے۔ وفد نے14 اگست کو جامع مسجد کچا بازارقصبہ تاؤڑو ضلع نوح کا بھی جائزہ لیا۔ واضح ہو کہ فساد کے بعد سے مقامی انتظامیہ اور پولس کے افسران کسی کو اس مسجد کا دورہ نہیں کرنے دے رہے تھے۔ چنانچہ وفد نے وہاں کے ڈی ایس پی سے ملاقات کی، بات چیت کے بعد انہوں نے چارآدمیوں کو معائنے کی اجازت دے دی۔ وفد نے دیکھا کے مسجد کے حجرے کو آگ لگا دی گئی ہے، ایک درجن سے زائد پنکھوں کا توڑ دیا گیا ہے اورمسجد میں رکھی دوسری چیزوں کو بھی شرپسندوں نے جلا دیا ہے۔ مسجد کے بالائی حصے میں ایک ستون کو بھی زبردست نقصان پہنچا ہے۔ اس مسجد کی مرمت اور تزئین کاری کا کام بھی شروع ہوچکا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ وفد کی کوشش سے یہاں با قاعدہ نماز قائم کرنے کی اجازت بھی مل گئی۔
یہ بھی پڑھیں: VHP Shunned Bittu Bajrangi: نوح میں مسلمانوں کو مشتعل کرنے والا گئو رکشک بٹو بجرنگی سے وی ایچ پی نے کیوں کرلی کنارہ کشی؟
مجرمین کو سخت سزا دینے کا مطالبہ
قابل ذکرہے کہ فساد کے بعد سے پولس اورانتظامیہ نے مسجد میں نمازکی ادائیگی پرروک لگادی تھی۔ وفد نے اس نازیبا اورغیرانسانی حرکت پرگہرے رنج کا اظہارکرتے ہوئے مجرمین کو قرار واقعی سزا کا مطالبہ کیا ہے، قصبہ حسن پورمیں چمن بھائی ولیاقت بھائی سے بھی ملاقات کی جن کی دوکان کو فسا دیوں نے آگ کے حوالہ کردیا تھا۔ قابل ذکرہے کہ اس ظالمانہ کارروائی سے ہونے والے نقصانات کے معاوضہ اوربازآبادکاری کے لئے جمعیۃ علماء ہند پنجاب وہریانہ ہائی کورٹ میں بھی قانونی چارہ جوئی کرنے جارہی ہے، اس کے علاوہ جمعیۃ علماء ہند ان ضرورتمند افراد اورغریب مزدوروں کوعبوری مالی مدد بھی فراہم کررہی ہے، جن کی روزی روٹی کا سردست کوئی سہارانہیں رہ گیا ہے۔ امدادی اورفلاحی کاموں میں جمعیۃعلماء ہند کے رضا کاراورکارکن پوری تندہی سے لگے ہوئے ہیں۔
جمعیۃ علماء ہند کے اس وفد کی قیادت مولانا محمد ہارون صدر جمعیۃ علماء ہریانہ و پنجاب کی، مولانا محمد خالد قاسمی نوح، جب کہ مولاناراشدجنرل سکریٹری جمعیۃ علماء راجستھان،حاجی رمضان مالب صدر جمعیۃ علماء ضلع نوح، مولانا حکیم الدین اشرف صاحب، مولانا امجد جمعیۃ علماء ضلع بھرت پور،مولانا الیاس جمعیۃ علماء تحصیل کاما، مولانا لقمان جمعیۃ علماء ضلع پلول، شہاب الدین جمعیۃ علماء گوپا لگڈھ ضلع بھرت پور کے مقامی علماء اور امام جامع مسجد تاؤڑو وفد میں شامل تھے۔
بھارت ایکسپریس۔