نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے ایک نمائندہ وفد نے قومی صدرمولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پرپلول کا دورہ کیا۔ وفد کا یہ دورہ ان ہنگامی حالات میں میوات کی اس تبلیغی جماعت کے پس منظرمیں تھا، جس پر پلول میں پیرگلی والی مسجد میں ٹھہری 4 ماہ کی میوات کی تبلیغی جماعت پر31 اگست کو 40 سے 50 شرپسندوں نے جمع ہوکرجماعت کو جان سے مارنے کی نیت سے مسجد میں حملہ کر دیا تھا۔ اس دورہ کے دوران جمعیۃ علماء ہند کا یہ وفد تبلیغی جماعت کے ساتھیوں کو پلول پولس اسٹیشن لے کرگیا، جہاں پایا گیا کہ ایف آئی آرنمبر 533 پیرگلی والی مسجد کے نام سے ایف آئی آرپولس نے موقع واردات کا عینی شاہد ہونے کے بعد درج کی تھی، لیکن جماعت پر ہوئے حملہ معاملے کو اس ایف آئی آرمیں شامل نہیں گیا تھا، چنانچہ وفد نے اس معاملے کو ایف ائی آر میں مینشن کراکر پلول کے سرکاری اسپتال سے جماعت کے سبھی زخمی ساتھیوں کی ایم ایل آروصول کرکے پلول پولس کوسونپ دیا، جس کے بعد ایم ایل آررپورٹ کی بنیاد پرتبلیغی جماعت پر ہوئے سنگین حملے کی پولس نے جانچ کرکے کاروائی شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
31 جولائی کو حملہ کرنے کا الزام
قابل ذکرہے کہ پلول میں 31 جولائی 2023 شام کو مین مارکیٹ میں واقع مذکورہ مسجد میں میوات کی یہ جماعت ٹھہری ہوئی تھی، جس پراس دن تقریباً ساڑھے 7 بجے کے قریب 40 سے 50 لوگوں نے مسجد میں آگ لگاکرقتل کی سازش کے تحت ایک ساتھ جمع ہوکرحملہ کردیا تھا۔ امیر جماعت حافظ راشد میر پور نے بتایا کہ یہ جماعت چار ماہ سے چل رہی ہے، جس میں 14 افراد شامل ہیں۔ اس تبلیغی جماعت کا تعلق خطہ میوات کے مختلف دیہی علاقوں سے تھا، امیرجماعت حافظ راشد میرپورنے جمعیتہ علماء ہند میوات کے اس وفد کو حملہ کے دوران کی خوفناک صورتحال بتاتے ہوئے کہا کہ حملہ آور، شدت پسند اورشرپسند عناصرکے ہاتھوں میں لاٹھی ڈنڈا، راڈ اورسریا تھے، وہ لوگ مسلمانوں کو گالی دیتے اورمسجد کے کئی دروازوں کو توڑتے ہوئے اندرداخل ہوئے اور حملہ کردیا ، اس دوران جماعت کے 14 ساتھیوں سمیت ایک مقامی زاہد نام کے بچہ کو بھی بری طرح مارا پیٹا گیا۔
جماعت کے کئی اراکین ہوئے زخمی
شرپسندوں نے عبدالرزاق بیواں کا پیر توڑ دیا، جبکہ یوسف رائے پورسوہنہ کا ہاتھ اور پیر دونوں ٹوٹ گئے ہیں، راحیل اور زاہد دونوں کے ہاتھوں میں فیکچر ہونے کی رپورٹ ہے، اس کے علاوہ جماعت کے دیگر ساتھیوں کو ٹوٹ پھوٹ کے علاوہ کافی چوٹیں لگی ہیں، انہوں نے بتایا کہ مسجد میں موجود قرآن شریف و دیگر مذہبی کتابوں کو شرپسندوں نے آگے کے حوالے کر دیا، انہوں نے جماعت کے ساتھیوں کو بھی زندہ جلانے کی کوشش کی۔ حملے کے کافی دیربعد مقامی پولس پہنچی اورحملہ میں جماعت کے شدید زخمیوں کو لیکراسپتال پہنچایا۔ انہوں نے بتایا کہ اس خوفناک ماحول میں اگرپولس پہلے ہی آجاتی تو یہ حادثہ ٹالا جاسکتا تھا، اس کے علاوہ انہوں نے بتایا کہ اسپتال میں بھی زخمیوں کو مسلسل جان سے مارنے کی دھمکیاں ملتی رہی ہیں، جس سے زخمی ساتھی ڈر گئے ہیں،جبکہ دیگر ساتھیوں کو پولس اپنے ساتھ تھانہ لے گئی، اس دوران یوسف رائے پور کو سر میں شدید زخم آنے کی بنا پر نوح واقع نلہڑ میڈیکل کالج کے لیے ریفر کرادیا گیا۔
جمعیۃ علماء ہند کی کوشش سے درج ہوئی ایف آئی آر
امیر جماعت راشد نے جمعیۃ علماء ہند کے اس وفد کو بتایا کہ ڈراورخوف کی وجہ سے ایف آئی آر درج کرانے کا حوصلہ نہیں کر پارہے تھے، لیکن جب وفد کے ممبران نے یہ یقین دلایا کہ جمعیۃ علماء ہند پوری طرح ان کے ساتھ ہے توان کے اندرحوصلہ پیدا ہوا اورانہوں نے حملہ آوروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے اپنی خوفناک آپ بیتیسناتے ہوئے کہا کہ دوران حملہ بجرنگ دل کے لوگ زبردستی جے شری رام کے نعرے لگوانے پر زور دے رہے تھے، حملہ آورحملہ کے دوران بھولا نامی ایک نوجوان کا نام لے کرکہہ رہے تھے کہ مسجد میں موجود ایک بھی آدمی زندہ نہیں بچنا چاہیے۔وہیں بعض مقامی مسلمانوں نے نام نہ لکھنے کی شرط پر بتایا کہ،حملہ میں شامل لوگ ویڈیو میں پہچانے جا رہے ہیں، یہی ٹولہ عموماً شہر پلول میں ہندو مسلم فساد کرانے کے لیے حرکت میں رہتا ہے،اسی ٹولہ نے پہلے بھی کئی بار پلول شہرمیں ہندو مسلم فساد کروایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: AAP MP Raghav Chadha Suspended: عام آدمی پارٹی کے ایم پی راگھو چڈھا کو راجیہ سبھا سے معطل کردیا گیا، جانئے بڑی وجہ
اس کے علاوہ شہرکی ایک سرکردہ شخصیت حاجی یونس قریشی نے جمعیۃ علماء ہندکے اس وفد سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر پلول کا یہ جانا پہچانا شرپسندوں کا ٹولہ مسلمانو کو زک پہونچانے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے، اگر ان کو ایسی ہی چھوٹ ملتی رہی تو یہ کبھی بھی اپنے مقصد میں کامیاب ہو کر شہر کے امن کو آگ لگا سکتے ہیں،پلول سے گزرنے والے راہگیر مسلمانوں اورخصوصاً میواتی مسلمانوں پر کسی نہ کسی بہانے سے اسی گروہ کے ذریعے حملہ کرنے کی واردات سامنے آتی رہی ہیں، ابھی ان ناخوشگوار حالات میں پلول میں تین روز تک مسلمانوں کے کاروباراوردوکانوں اورٹھیوں کو نذرآتش کرنے کا ننگا ناچ کیا گیا، اور ہم انتظامیہ سے بار بار گہار لگاتے رہے، لیکن اس کے باوجود نہ تو مسجدوں پرحملے رکے اورنہ ہی مسلمانوں پر۔واضح ہوکہ اس وفد میں مولانا حکیم الدین اشرف سیکریٹری متحدہ پنجاب ہریانہ، مولانا محمد صابر قاسمی ریاستی جمعیتہ علماء کی ورکنگ کمیٹی کے رکن ، مفتی وسیم قاسمی ممبرریاستی جمعیتہ علما ورکنگ کمیٹی کے، مولانا مبارک آلی ناظم اعلیٰ ضلع پلول، قاری نفیس اٹاؤڑی، محمد یاسر پلول شامل تھے۔
بھارت ایکسپریس۔