Bharat Express

Nuh Violence: نوح کی جامع مسجد سمیت تمام مساجد میں آج بھی نہیں ادا کی جائے گی نماز جمعہ، پولیس افسران نے مسلمانوں سے کی یہ بڑی اپیل

ہریانہ کے نوح میں 31 جولائی کو ہوئے فرقہ ورانہ فسادات کے بعد سے دفعہ 144 نافذ ہے۔ اس لئے نماز جمعہ کی ادائیگی مسجد میں نہیں ہو پا رہی ہے۔ پولیس انتظامیہ نے مسلمانوں سے اپنے اپنے گھروں میں نماز ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔

نوح میں کرفیو میں نرمی دی جارہی ہے۔

ہریانہ کے نوح جامع مسجد سمیت تمام مساجد میں آج بھی جمعہ کی نمازنہیں ادا کی جائے گی۔ ضلع میں نوح تشدد کے بعد سے ہی دفعہ 144 نافذ ہے۔ حالانکہ آج کرفیو میں 14 گھنٹے کی نرمی دی گئی ہے۔ ضلع انتظامیہ نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ گھر پر ہی رہ کرنماز ادا کریں۔ پولیس ڈپٹی کمشنرنے لوگوں سے افواہوں پر دھیان نہ دینے کی اپیل کی ہے۔ نوح میں 31 جولائی کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد آج تیسرا جمعہ ہے، لیکن آج بھی نماز جمعہ مسجد میں ادا کرنے سے پرہیز کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔  اس سے قبل بھی انتظامیہ کی طرف سے اپیل کی گئی تھی کہ جمعہ کی نماز کے دوران امن وامان برقرار رہے اورکوئی تنازعہ نہ ہو، اس کے لئے خاص انتظامات کئے گئے ہیں۔ نوح کی جامع مسجد کے امام مولانا مفتی زاہد حسین نے بھی لوگوں سے گھر پر رہ کرنمازادا کرنے کی اپیل کی تھی۔

مفتی زاہد حسین نے کہا تھا کہ ہم نے پورے علاقے سے اپیل کی ہے کہ جمعہ کی نمازاپنے گاؤں کی مسجد یا گھروں میں ادا کریں۔ یہاں بازارمیں نہ آئیں۔ انتظامیہ نے یہی درخواست کی تھی۔ ہم جائزباتوں کے لئے انتظامیہ کے ساتھ ہیں۔ ہمارے یہاں 4 سے 5 ہزار لوگ نماز کے لئے جمع ہوتے ہیں جوکہ آج نہیں ہوں گے، لیکن جو بھی نمازپڑھنے آئے گا، ہم اس کو روکیں گے نہیں۔ امن وامان کے ساتھ نمازپڑھیں گے، جو بھائی آئیں گے۔ ہمارا خطبہ امن وامان کے لئے ہوگا۔ نمازپڑھنے والا کبھی تشدد نہیں کرتا ہے۔

جامع مسجد کے امام نے گرفتاریوں کو بتایا تھا غلط

جامع مسجد کے امام مفتی زاہد حسین کے مطابق، گرفتاریوں سے متعلق کہا کہ گرفتارسب یہیں کے ہوئے ہیں، لیکن یہ غلط ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس نے غلط لڑکوں کو گرفتارکرلیا ہے اورانہوں نے پولیس کے ساتھ میٹنگ میں بھی انتظامیہ کے لوگوں سے یہ بات کہی تھی کہ گرفتاریاں غلط ہوئی ہیں۔ حالانکہ اس کے بعد اب مسلمانوں کو مشتعل کرنے والے گئو رکشک بٹو بجرنگی کو بھی گرفتارکرلیا گیا ہے اور اسے پولیس حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔

 بھارت ایکسپریس۔

 

Also Read