نئی دہلی: جمعیۃعلماء ہند نے فیروزپورجھرکہ میوات میں آج ان فسادزدہ متاثرین کے لئے جن کے مکانوں کو میوات فسادکے بعد انتظامیہ نے یہ کہتے ہوئے بلڈوزکردیا تھا کہ یہ محکمہ جنگلات کی زمین ہے، ان کو دوبارہ آبادکرنے کے لئے باضابطہ طورپرزمین کے کاغذات اورایک لاکھ روپے کے ابتدائی امدادی چیک متاثرین کو سونپے۔ حالانکہ یہ لوگ ایک زمانے سے ان پہاڑیوں کے دامن میں مکان بناکر رہ رہے تھے۔ جمعیۃعلماء ہند نے ان فساد متاثرین میں سے ان 20لوگوں کا انتخاب کیا جن کے پاس نہ کوئی زمین تھی اورنہ رہنے کا مکان، مکان بلڈوزہونے کے بعد بھی یہ لوگ اسی جگہ پر پلاسٹک وغیرہ لگاکر رہ رہے تھے، ان کے لئے صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشد مدنی نے 22سوگززمین خرید کر رجسٹری کرائی اورایک خاندان کو تقریبا 100 گزکا مکان اورپانی کی ٹنکی اورایک مسجد بناکر دینے کا اپنا وعدہ پوراکیا، مسجد میں ایسے امام کاانتظام بھی کیا جائے گاجو ان کے بچوں کو ابتدائی دینی تعلیم دے سکیں۔
بے گھر 20 خاندانوں کو ملا آشیانہ
مولانا مدنی نے آج میوات میں بے گھرہوئے 20خاندانوں کوزمین کی رجسٹری کے کاغذات سپردکئے اورمکانات کی تعمیر کے لئے فی الحال فی کس ایک لاکھ روپے دئیے تاکہ متاثرین اپنی ضرورت کے مطابق مکان تعمیر کرالیں، انہوں نے متاثرہ علاقوں میں امدادی اورفلاحی کاموں کا جائزہ لیااورمتاثرین سے ملاقات بھی کی، قابل ذکر ہے کہ جمعیۃعلماء ہند کے عہدیداران اوررضاکارپہلے دن سے متاثرہ علاقوں میں متاثرین کو ہرطرح کی مددفراہم کرنے کے لئے کوشاں ہیں، گزشتہ 13 ستمبر کو فسادات کے بعد سے بے کارہوئے ان دوسوسے زائد افرادکو جو ریہیڑی، پٹری لگاکر روزی روٹی کمارہے تھے نقدمالی امداد فراہم کی تھی، کیونکہ فسادمیں ان کاسارا اثاثہ تباہ ہوچکاتھا چنانچہ مولانا ارشدمدنی کی ہدایت پر ان میں فی کس بیس ہزارروپے کی شکل میں چالیس لاکھ روپے تقسیم کئے گئے تھے تاکہ وہ اپنا کاروباردوبارہ شروع کرسکیں، اس وقت مولانا مدنی نے یہ اعلان کیا تھا کہ جلد ہی متاثرہ علاقوں میں بازآبادکاری کا کام بھی شروع کردیا جائے گا اورجن کے گھروں کو غیر قانونی قراردیکرتوڑدیاگیا ہے۔ جمعیۃعلماء ہند انہیں نئے گھر بناکر دے گی، مولانا مدنی نے آج اپنے اسی اعلان کی تکمیل میں گھروں کی تعمیر کے لئے جو 22سوگززمین خریدی گئی جس میں ہر ایک خاندان کو100گزپر مشتمل زمین مکان بنانے کے لئے دی گئی،آج اس کی رجسٹری کے کاغذات متاثرین کو سونپے گئے جن میں تین ہندو خاندان بھی شامل ہیں۔
جمعیۃ علماء ہند امدادی اور فلاحی کاموں میں پیش پیش
اس موقع پر مولانا ارشد مدنی نے یہاں منعقد ہونے والی ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم خدا کا شکر اداکرتے ہیں کہ انتہائی ضرورت مندلوگوں تک مدد پہنچاسکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جمعیۃعلماء ہند روزاول سے امدادی اورفلاحی کاموں میں پیش پیش رہی ہے، یہ کام اس نے کبھی مذہب کی بنیاد پرنہیں کیا بلکہ انسانیت کی بنیادپر کیا ہے اوریہ سلسلہ ہنوزجاری ہے،قدرتی آفات ہویاسماجی مشکلات، ملی مسائل ہویاملکی معاملات ہر قدم پر جمعیۃعلماء ہند نے انسانیت کی بنیادپر اپنی خدمات انجام دی ہیں،زلزلہ اورسیلاب جیسے قدرتی آفات کا معاملہ یافرقہ ورانہ فسادکے متاثرین ہوں،بے گناہوں کی قانونی لڑائی ہویا آسام شہریت کا مسئلہ ہوسب کے لئے اپنے ہاتھ آگے بڑھائے اورسب کو بروقت مددپہنچاناان کی بازآبادکاری کرنا،ان کے زخموں پر مرہم رکھنا جمعیۃ نے اپنا فرض تصورکیا ہے، نوح میں بھی اس روایت کو برقراررکھا جارہا ہے اورمتاثرین کی بلالحاظ مذہب وملت مددکی جارہی ہے۔
نفرت کی بنیاد پر ہندوؤں اور مسلمانوں کو کیا جا رہا ہے تقسیم: مولانا ارشد مدنی
انہوں نے ایک بارپھر کہا کہ فسادہوتے نہیں کرائے جاتے ہیں، اوراس کے پیچھے ان طاقتوں کا ہاتھ ہوتاہے جو نفرت کی بنیادپر ہندؤوں اورمسلمانوں کو ایک دوسرے سے الگ کردینا چاہتی ہیں، مولانا مدنی نے کہا کہ ہم نفرت کی سیاست کو لعنت کی سیاست سمجھتے ہیں اوراس کی مذمت کرتے ہیں اس لئے کہ کوئی بھی ملک مذہبی تفریق اورتعصب کی بنیادپر ترقی نہیں کرسکتاامن، اتحاد، اوربھائی چارہ ہی کسی قوم یاملک کی کامیابی اور عروج کی بنیادہیں، انہوں نے آگے کہاکہیہ فسادکوئی نیا نہیں ہے، آزادی کے بعد سے ملک بھر میں ہزاروں کی تعدادمیں فسادات ہوچکے ہیں، مگر مایوس کن حقیقت یہ ہے کہ کسی ایک فسادمیں بھی اصل خاطیوں کو ان کوکیفرکردارتک پہنچانے کی ایماندارانہ کوشش نہیں ہوئی، مولانا مدنی نے کہا کہ نوح میں جو کچھ ہوامنصوبہ بند تھا ورنہ ایک مذہبی یاترامیں نہ ہتھیارلہرائے جاتے اورنہ ہی اشتعال انگیزنعرے لگتے، بہت سے انصاف پسند افرادنے یہ سوال اٹھایاتھا اورپوچھاتھا کہ اگر وہ ایک مذہبی یاتراتھی تواس میں ہتھیارلے جانے اوراشتعال انگیزی کی ضرورت کیا تھی،مگرافسوس نہ تواس کی تفتیش ہوئی اورنہ ہی ایساکرنے والوں کی گرفتاری عمل میں آئی البتہ ایسے لوگوں کو بڑی تعدادمیں گرفتارکرلیا گیا جوبے گناہ تھے، افسوسناک پہلوتویہ ہے کہ نفرت کی سیاست نے اب جو ماحول ملک میں پیداکردیاہے اس میں انتظامیہ امن واتحادکی پیامبر بننے کی جگہ ایک فریق بن جاتی ہیں جیساکہ میوات کے فسادمیں ہوا، انہوں نے کہا کہ اگر فرقہ پرست یہ سمجھتے ہیں کہ فسادسے مسلمانوں کا نقصان ہوتاہے تووہ ناسمجھ ہیں، فسادسے کسی مخصوص قوم یا فردکا نہیں بلکہ ملک کانقصان ہوتاہے، دنیا کا ہر ہذہب انسانیت، رواداری اوراخوت کاپیغام دیتاہے۔
متھرا شاہی عید گاہ پرفیصلہ ورشپ ایکٹ 1991 کی خلاف ورزی: مولانا ارشد مدنی
صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے مولانا مدنی نے متھرا کی شاہی عیدگاہ پر الہ آبادہائی کورٹ کے تازہ فیصلہ پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ 1991میں عبادت گاہوں کے تحفظ سے متعلق لائے گئے قانون سے متصادم ہے،اور اس قانون کے تحفظ اورمؤثرنفاذ کے لئے جمعیۃعلماء ہند پہلے سے ہی سپریم کورٹ میں قانونی جنگ لڑرہی ہے۔ اس قانون کو 18ستمبر1991میں پارلیمنٹ سے منظورکیا گیا تھا انہوں نے مزیدکہا کہ یہ فیصلہ 1968میں ہندوؤں اورمسلمانوں کے درمیان ہوئے اس معاہدہ کے بھی سراسرخلاف ہے جس کے تحت مقامی ہندوؤں اورمسلمانوں نے 13.37ایکڑزمین عیدگاہ اورمندرکے درمیان تقسیم کردی تھی، یہ معاہدہ شری کرشن جنم استھان سیواسنتھان اورشاہی عیدگاہ مسجد ٹرسٹ کے درمیان ہواتھا، انہوں نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند اس معاملہ کو بھی عدالت میں مضبوطی کے ساتھ لڑے گی۔آج مولانا مدنی کے ہاتھوں گھر کے کاغذات پاکر متاثرین بے حد جذباتی ہوگئے،ان کی آنکھیں چھلک پڑیں اورانہوں نے جمعیۃ علماء ہندا ورمولانا مدنی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ فساد کے بعد آنے والے تو بہت آئے،دلاسہ دیا،مددکا وعدہ کیا اور چلے گئے۔مگر مولانا مدنی نے ہمیں یاد رکھا،انہوں ہمارے بچوں کو رہنے کے لئے آشیانہ فراہم کیا۔
-بھارت ایکسپریس