Bharat Express

Jamiat Ulema-E-Hind

اندرا گاندھی انڈرو اسٹیڈیم میں منعقدہ تحفظِ آئین ہند کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے جمعیتہ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے قومی اور بین الاقوامی سمیت متعدد امور پر اظہار خیال کیا۔اس موقع پر تقریباً ایک لاکھ کی جم غفیر موجود تھی۔

ٹی ڈی پی کے نائب صدر نواب جان نے 'تحفظ آئین ہند کنونشن' سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آندھرا پردیش کے وزیراعلی این چندر بابو نائیڈو ایک سیکولر لیڈر ہیں اور ملک کی اتحاد و سالمیت اور کثرت میں وحدت کے حامی ہیں ۔

حکومت ہند نے 1995 کے وقف قانون میں ترمیم کا بل پارلیمنٹ میں متعارف کروایا ہے،اس کے بعد مسلمانوں کی متعدد مذہبی تنظیموں اور حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے مخالفت کی جارہی ہے ۔

جمعیۃ علماء بہرائچ کے ایک وفد نے فساد زدہ علاقوں اورخاص طور سے نذرآتش کی گئی دوکانوں کا جائزہ لیا اور تھانہ رام گاؤں کے انچارج آلوک کمار سے ملاقات کرکے انہیں حقیقی صورت حال سے آگاہ کرایا اوربے قصوروں کی گرفتاری پرسخت اعتراض درج کرایا۔

مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو نے لوک سبھا میں وقف بل 2024 پیش کیا تھا جس کی کانگریس اور سماج وادی پارٹی سمیت کئی اپوزیشن جماعتوں نے مخالفت کی تھی۔ انڈیا اتحاد نے اسے مسلم دشمن قرار دیا۔ یہ بل لوک سبھا میں بحث کے بغیر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔

جمعیۃ علماء ہند کے ایک وفد نے آج جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں غازی آباد کے پولیس کمشنراجے کمارمشرا سے ملاقات کی اور انہیں ایک تحریری یادداشت پیش کی، جس میں مہنت یتی نرسنگھانند کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نےکہا کہ بلڈوزراس ملک میں ناانصافی کی علامت بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عام تاثرہے کہ فرقہ پرست طاقتیں مسلمانوں کی مساجد ومعابد کی نشاندہی کرتی ہیں اورمقامی حکام فوراً منہدم کردیتے ہیں، اس سلسلے میں چند ایسے واقعات ہوئے ہیں، جوانتہائی افسوسناک ہیں۔

جسٹس بی آرگوئی اورجسٹس وشوناتھن کی دورکنی بینچ نے کہا کہ وہ بلڈوزرکارروائی کے خلاف پورے ملک کے لئے ہدایت جاری کرے گی، جوتمام شہریوں کے لئے ہوگی۔ ہندوستان ایک سیکولرملک ہے لہٰذا ہمارا فیصلہ تمام لوگوں پرلاگوہوگا اورہم کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دیں گے۔

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہمیں جو معلومات پہنچائی گئی ہیں، اس کے مطابق 12 لوگوں کویک فریقی حکم کے ذریعہ غیرملکی قرار دیا گیا ہے یعنی انہیں ٹربیونل کے سامنے اپنا موقف پیش کرنے کا موقع ہی نہیں دیا گیا۔

 سیلاب سے متعددگاؤں پوری طرح تباہ ہوچکے ہیں،ہزاروں کی تعدادمیں لوگ اب بھی کیمپوں میں رہ رہے ہیں، ان میں سے بعض متاثرین ایسے بھی ہیں جواب وہاں سے دورکسی دوسری جگہ کرایہ پر رہ رہے ہیں، جمعیۃعلماء کے ذریعہ انہیں بھی کھانے پینے کی اشیاء فراہم کی جارہی ہیں۔