اندرا گاندھی انڈور اسٹیڈیم میں جمعیتہ علماء ہند کی جانب سے تحفظِ آئینِ ہند کنونشن میں لاکھوں کا جم غفیر
نئی دہلی: مرکزی حکومت نے چند ماہ قبل وقف بورڈ کے قانون میں ترمیم کا اعلان کیا تھا۔ اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے وقف قانون میں ترمیم سے متعلق بل ایوان میں متعارف کروایا ہے، اس ترمیمی بل کے خَاف مسلمانوں کی مذہبی تنظیموں کی جانب سے مخالفت کی جارہی ہے ۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی کے تحت آج قومی دارلحکومت دہلی کے اندرا گا ندھی انڈوراسٹیڈیم میں مسلمانوں کی سب سے متحرک مذہبی تنظیم ‘جمعیتہ العلماء ہند ‘کی جانب سے ‘تحفظِ آئین ہند کنونشن ‘ نامی تقریب کا انعقاد کیا گیا ہے، جس میں ملک کے مختلف ریاستوں سے کثیر تعداد میں مسلمانوں نے شرکت کی۔
حکومت کی نظر مسلمانوں کے اثاثے پر
اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ وقف بائی یوزر پہلے سے ہی موجود ہے، لیکن اب حکومت کی جانب سے جو ترامیم کی جارہی ہیں وہ انتہائی خطرناک اور سنگین ہے، کیونکہ اس میں دستاویز پیش کرنے کی ضرورت پڑے گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر قدیم اداروں کے تعلق سے دستاویزات کا مطالبہ کیا جاتا ہے جو کہ 400۔500 سالہ قدیم مساجد اور عید گاہ ہیں، ان کے دستاویز پیش نہیں کئے جاسکتے۔ اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جمعیتہ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ وقف ترمیم بل کی خامیوں سے پُر ہے، انہوں نے کہا مسلمانوں کے مذہبی اور قومی اثاثوں پر حکومت کی نظر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ ترمیمی بال کو واپس لینے کے تعلق سے جمیعتہ علماء ہند سمیت دیگرمسلم مذہبی تنظیموں کی جانب سے کوششیں کی گئی ہیں۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ مسلم مذہبی تنظیموں کی جانب سے اس سلسلے میں حکومت کی اتحادی جماعتوں کے سربراہوں سے ملاقاتیں کی گئیں،انہیں اس ترمیمی بل کے تعلق سے مسلمانوں کے خدشات سے آگا ہ کیا گیا ہے۔ انہوں مزید کہا کہ یکم دسمبر یا 15 دسمبر کو آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندر بابو نائیڈو کے آبائی ضلع کڑپا میں ایک تقریب کا انعقاد کیا جائے گا۔ مولانا مدنی نے دعوی کیا کہ اس تقریب میں ہم پانچ لاکھ مسلمانوں کو جمع کریں گے اور حکومت کو وقف ترمیمی بل کے تعلق سے مسلمانوں کے خدشات سے باخبر کرائیں گے۔
-بھارت ایکسپریس