Bharat Express

Waqf Board Amendment Bill

اندرا گاندھی انڈرو اسٹیڈیم میں منعقدہ تحفظِ آئین ہند کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے جمعیتہ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے قومی اور بین الاقوامی سمیت متعدد امور پر اظہار خیال کیا۔اس موقع پر تقریباً ایک لاکھ کی جم غفیر موجود تھی۔

ٹی ڈی پی کے نائب صدر نواب جان نے 'تحفظ آئین ہند کنونشن' سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آندھرا پردیش کے وزیراعلی این چندر بابو نائیڈو ایک سیکولر لیڈر ہیں اور ملک کی اتحاد و سالمیت اور کثرت میں وحدت کے حامی ہیں ۔

حکومت ہند نے 1995 کے وقف قانون میں ترمیم کا بل پارلیمنٹ میں متعارف کروایا ہے،اس کے بعد مسلمانوں کی متعدد مذہبی تنظیموں اور حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے مخالفت کی جارہی ہے ۔

راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ 2004 اور2009 میں بی جے پی نے رحمٰن کمیٹی کو نافذ کرنے کی بات کہی تھی۔ 2013 میں جو وقف ترمیمی بل منظور ہوا تھا اس میں بی جے پی نے بھی ساتھ دیا تھا۔ لیکن اب بی جے پی خود الگ اسٹینڈ لے رہی ہے اور وہ نفرت کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کرنا چاہتی ہے۔

وقف بورڈ مبینہ طور پر ریلوے اور محکمہ دفاع کے بعد ہندوستان میں تیسرا سب سے بڑا اراضی رکھنے والا ہے۔ وقف بورڈ پورے ہندوستان میں 9.4 لاکھ ایکڑ پر پھیلی 8.7 لاکھ جائیدادوں کو کنٹرول کرتا ہے، جس کی قیمت 1.2 لاکھ کروڑ روپے ہے۔ اتر پردیش اور بہار میں دو شیعہ وقف بورڈ سمیت 32 وقف بورڈ ہیں۔ ریاستی وقف بورڈ کا کنٹرول تقریباً 200 افراد کے ہاتھ میں ہے۔

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی دعوت پر جمعیۃ کے مرکزی دفتر نئی دہلی میں وقف (ترمیمی) بل سے متعلق ایک اہم مشاورتی میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں مختلف ملی تنظیموں کے سربراہان ، سیاسی و سماجی شخصیات اور قانونی ماہرین نے شرکت کی۔

ویڈیو میں ان نوجوانوں کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اگر یہ قانون آیا تو آپ سے مساجد، عیدگاہ اور قبرستان چھین لیے جائیں گے۔ اس ویڈیو کو لے کر انتظامی وقف بورڈ یا کسی اور تنظیم کی طرف سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز منعقدہ جے پی سی میٹنگ میں زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا اور تلنگانہ وقف بورڈ کے نمائندوں نے بھی تفصیل سے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور بل کی مخالفت کی۔

پارلیمنٹ میں جے ڈی یو کی طرف سے دی گئی حمایت کے بارے میں زماں خان نے کہا، ’’جے ڈی یو لیڈروں نے صرف اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے، یہ حمایت نہیں ہے۔ اگر یہ فیصلہ حتمی فیصلہ ہوتا تو ہمارے لیڈران نے کمیٹی نہیں بنائی ہوتی۔ ہمارے لیڈران اقلیتی برادری کا نقصان نہیں ہونے دیں گے۔‘‘

کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے کہا کہ ہمارے ملک میں جمہوریت اور اپوزیشن مضبوط ہے۔ جمہوریت پر حملہ کرنے کی کئی کوششیں کی گئیں۔ جو لوگ آج بنگلہ دیش اور پاکستان کو دیکھ رہے ہیں وہ سمجھیں گے کہ سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے ملک کی جمہوریت کی مضبوط بنیاد رکھی تھی۔