Bharat Express

Maulana Arshad Madani on Nuh Violence: نوح اور میوات فسادات ایک سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ، ہریانہ حکومت اور پولیس کا کردار مشکوک:مولانا ارشد مدنی

افسوس ہے کہ سیاستداں اور حکمراں طاقتیں مذہبی لبادےکو اوڑھ کرنفرت کی سیاست کررہی ہیں۔اور یہ سب اس لئے ہورہا ہے تاکہ اقتدار پر قابض رہ سکے، یہ رجحان یقینی طور پر انتہائی خطرناک ہے۔ پہلے انتخابات بے روزگاری اور مہنگائی جیسے مدعوں پر ہوتے تھے لیکن آج مذہب کے نام پر سیاست ہورہی ہے اور اقتدار پر قبضہ جمانے کیلئے مذہب کا ناجائز استعمال کیا جارہا ہے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے نوح کے تشدد کو پہلے سے منصوبہ بند اور دل دہلا دینے والا قرار دیاہے۔ انہوں نے  آج ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کے ایک وفد نے نوح، میوات اور آس پاس کے تشدد سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے فسادات سے متاثرہ علاقوں کے بارے میں جو رپورٹ پیش کی ہے وہ دل دہلا دینے والی ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے مزید کہا کہ رپورٹ سے بالکل واضح ہو گیا ہے کہ فساد کی منصوبہ بندی پہلے سے کی گئی تھی۔ اس میں پولیس اور انتظامیہ کا کردار قابل اعتراض رہا ہے جس کے کئی ویڈیوز وائرل ہو چکے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ نوح اور میوات فسادات ایک سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہیں، ہریانہ حکومت اور پولیس کا کردار مشکوک ہے، بے گناہوں کو فسادیوں کے طور پر پیش کیا جارہا ہے، فسادات کے دوران بھی مسلمانوں نے اپنے پڑوسی ہندو بھائیوں اور اپنے مندروں کی حفاظت کی ہے۔ یاد رہے کہ فسادات سے کسی خاص طبقے، یا فرد کو نہیں بلکہ سب سے زیادہ ملک اور اس کے وقار کو نقصان پہنچتا ہے۔ حکمرانوں کو اس حساس معاملے پر سوچنا چاہیے، لیکن افسوس ہے کہ سیاستداں اور حکمراں طاقتیں مذہبی لبادےکو اوڑھ کرنفرت کی سیاست کررہی ہیں۔اور یہ سب اس لئے ہورہا ہے تاکہ اقتدار پر قابض رہ سکے، یہ رجحان یقینی طور پر انتہائی خطرناک ہے۔ پہلے انتخابات بے روزگاری اور مہنگائی جیسے مدعوں پر ہوتے تھے لیکن آج مذہب کے نام پر سیاست ہورہی ہے اور اقتدار پر قبضہ جمانے کیلئے مذہب کا ناجائز استعمال کیا جارہا ہے۔

ہریانہ کے نوح ضلع میں 31 جولائی کو وی ایچ پی کے مذہبی یاتراکے دوران تشدد بھڑک اٹھاتھا۔ جس میں ہوم گارڈ کے دو سپاہیوں سمیت سات  افراد ہلاک ہوئے ہیں۔یہ تشدد گروگرام تک پھیل گیا تھا۔ تشدد کے حوالے سے اب تک 106 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور 216 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ 24 ایف آئی آر سوشل میڈیا پوسٹس کے خلاف ہیں اور چار لوگوں کو سوشل میڈیا پوسٹس  کے سہارے گرفتار کیا گیا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read