Bharat Express

Haryana Nuh Clash

پولیس ایڈوائزری کے مطابق بھاری گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو سوہنا/گروگرام سے الور کی طرف جانا ہو گا، وہ کے ایم پی کے راستے سفر کریں۔ ریوسان سے، امبیڈکر چوک، فیروز پور جھرکا کے راستے ممبئی ایکسپریس وے کے راستے الور کی طرف جائیں۔

قابل ذکر ہے کہ اس موقع پر متعدد غیر مسلم بھائیوں نے کھل کر مسلمانوں کی تعریف کی اور کہا کہ ان حالات میں بھی انہوں نے ہی ہماری ہر طرح سے مدد کی۔ اقلیت میں ہونے کے باوجود ہمیں کسی طرح کے خوف و ہراس اور عدم تحفظ کا احساس تک نہ ہونے دیا اور دیرینہ بھائی چارے کو برقرار رکھا۔

جیل میں بند نوح تشدد کے ملزم بٹو بجرنگی عرف راج کمار کو ضمانت مل گئی ہے۔ اسے 15 اگست کی شام فرید آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔ الزام ہے کہ بٹو بجرنگی نے نوح میں برجمنڈل یاترا کے دوران سوشل میڈیا پر کئی اشتعال انگیز پوسٹ کی تھیں۔

نوہ شوبھا یاترا پر کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے اہم  بیان دیا ہے۔ راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ اپوزیشن ایک ڈکٹیٹر کو جنم دے رہی ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کو ہندوستانی ہندو کہا ہے۔

بٹو بجرنگی کے خلاف صدر تھانہ نوح میں مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ اے ایس پی اوشا کنڈو کی شکایت پر بٹو بجرنگی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ بتا دیں کہ نوح تشدد کے معاملے میں بٹو بجرنگی پر یہ دفعہ 148,149,332,353,186,395,397,506,25,54,59 لگائی گئی ہیں۔

ہریانہ گئو رکھشک دل کے آچاریہ آزاد شاستری نے اسے "کرو یا مرو" کی صورتحال قرار دیا اور نوجوانوں سے ہتھیار اٹھانے کو کہا۔ شاستری نے کہا، "ہمیں میوات میں فوری طور پر 100 ہتھیاروں کے لائسنس حاصل کرنے کو یقینی بنانا چاہئے، بندوق نہیں بلکہ رائفلیں، کیونکہ رائفلیں زیادہ فاصلے تک فائر کر سکتی ہیں۔ یہ کرو یا مرو کی صورتحال ہے۔

سپریم کورٹ ہریانہ سمیت مختلف ریاستوں میں منعقدہ ریلیوں میں ایک مخصوص کمیونٹی کے افراد کے قتل اور ان کے سماجی اور اقتصادی بائیکاٹ کے لیے مبینہ نفرت انگیز تقاریر کے سلسلے میں دائر درخواست کی سماعت کر رہی تھی۔یہ درخواست صحافی شاہین عبداللہ نے دائر کی تھی۔

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے  ایک ٹی وی انٹرویو میں نوح تشدد، یو سی سی، اپوزیشن اتحاد انڈیا، لوک سبھا انتخابات سمیت کئی مسائل پر بات کی ہے۔انہوں نے واضح انداز میں کہا کہ آج مسلمانوں کی حالت دیکھ کر دکھ ہوتا ہے۔ مسلمانوں کا سیاسی استحصال کیا جا رہا ہے۔ بی جے پی اور کانگریس میں سیٹنگ ہے۔

افسوس ہے کہ سیاستداں اور حکمراں طاقتیں مذہبی لبادےکو اوڑھ کرنفرت کی سیاست کررہی ہیں۔اور یہ سب اس لئے ہورہا ہے تاکہ اقتدار پر قابض رہ سکے، یہ رجحان یقینی طور پر انتہائی خطرناک ہے۔ پہلے انتخابات بے روزگاری اور مہنگائی جیسے مدعوں پر ہوتے تھے لیکن آج مذہب کے نام پر سیاست ہورہی ہے اور اقتدار پر قبضہ جمانے کیلئے مذہب کا ناجائز استعمال کیا جارہا ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا تھاکہ کوئی بھی بلڈوزر ایکشن لینے سے پہلے حکومت کو قانونی ضابطے کی پیروی کرنی ہوگی۔ عمارت کے مالک کو اپنی بات رکھنے کا موقع دیئے بغیر کوئی کاروائی نہیں ہوسکتی ہے۔ صرف الزام کی بنیاد پر سینکڑوں غریب خاندان کو بے گھر کردیا گیا۔