Bharat Express

Sambhal Violence Case

سنبھل تشدد معاملے میں گرفتاری سے بچنے کے لیے ایس پی ایم پی ضیاء الرحمن برق نے الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ لیکن اب ضیاء الرحمن برق کی درخواست پر سردیوں کی تعطیلات سے قبل سماعت نہیں ہوگی۔

اترپردیش واقع سنبھل میں گزشتہ دنوں ہوئے تشدد میں مارے گئے چارنوجوانوں کے اہل خانہ سے راہل گاندھی نے دہلی میں ملاقات کی۔ مہلوکین کے اہل خانہ کو کانگریس لیڈراپنے ساتھ دہلی لے کرآئے۔

لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی بدھ (4 دسمبر) کو صبح 10 بجے اتر پردیش کے کانگریس ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ سنبھل کا دورہ کریں گے۔ وائناڈ کی نئی رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی واڈرا بھی ان کے ساتھ موجود رہیں گی۔

لکھنؤ پولیس نے کانگریس کے ریاستی صدر اجے رائے کو نوٹس جاری کر کے تشدد سے متاثرہ سنبھل کا دورہ نہ کرنے کو کہا ہے۔ اجے رائے کو دیے گئے نوٹس میں ان سے کہا گیا ہے کہ سنبھل ضلع میں امن اور فرقہ وارانہ حساسیت کو ذہن میں رکھتے ہوئے وہ عوامی مفاد میں تعاون کریں۔

سماجوادی پارٹی کی 15 رکنی وفد سنبھل تشدد کے متاثرین س ملنے جانے والا تھا، لیکن اپوزیشن لیڈراورسماجوادی پارٹی کے لیڈر پرساد پانڈے کوڈی ایم نے فون کرکے منع کردیا۔

کانگریس رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ سنبھل میں جس طرح کے حادثات ہوئے ہیں۔ اس سے ایک بات تو واضح ہے کہ ہماری جان کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ گولیاں چلائی جارہی تھیں، جسم سے گولی آرپارہو رہی ہے۔

سنبھل کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق نے کہا کہ سنبھل میں جو بھی کچھ ہوا، اس کے لئے پوری طرح سے پولیس انتظامیہ ذمہ دار ہے۔ اس کے علاوہ وہاں جو حرکت کی گئی، اس کے ذمہ دارکے کے بشنوئی اورانوج چودھری ہیں۔

جمعیت علماء ہند کا کہنا ہے کہ مولانا محمود مدنی سنبھل کے حالات سے بہت غمزدہ ہیں، اس لئے چاہتے ہیں کہ چیف جسٹس آف انڈیا از خود ان حالات کا نوٹس لیں۔ جمعیت آئین کے محافظ چیف جسٹس آف انڈیا کے پاس آئی ہے اورامید کرتی ہے کہ وہ انصاف کے علمبردار کے طورپراس درخواست پرفوری غورکریں گے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ سنبھل سانحہ لاقانونیت، نا انصافی اورظلم وبربریت کی ایک زندہ تصویرہے، جسے ملک ہی نہیں پوری دنیا کے لوگ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، یہ سانحہ یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ یک رخی اور نظریاتی سیاست ملک کوکہاں لے کر آگئی ہے، قانون کے محافظ قاتل بن گئے ہیں، برسوں سے پھیلائی گئی نفرت اب بندوق کی گولیوں تک آگئی ہے۔

سنبھل کی گلیوں میں سناٹا ہے۔ انتظامیہ نے دوکانیں بند کرنے کے احکامات نہیں دیئے گئے ہیں، لیکن لوگ گھروں میں ہیں۔ سنبھل میں 48 گھنٹے پہلے جو ہوا، اس کا خوف ابھی بھی لوگوں کے دلوں میں ہے۔