Bharat Express

Sambhal Violence Case

اس سے قبل سنبھل میں ضیاء الرحمان برق کے پرائیویٹ گھر میں بجلی چوری کے کیس درج ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ نقشے کے بغیر کثیر المنزلہ مکان بنانے اور زمین پر قبضہ کرنے کا بھی مقدمہ درج ہے۔ اس طرح فی الحال ایس پی رکن پارلیمنٹ کئی الزامات میں گھرے ہوئے ہیں۔

اترپردیش کے سنبھل میں نومبر 2024 کے تشدد کے سلسلے میں سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق سے پوچھ گچھ ہوئی۔ جمعہ مسجد کمیٹی کے ظفر علی سے پہلے ہی تفتیش ہو چکی ہے

اترپردیش کے سنبھل تشدد معاملے میں ایس آئی ٹی سے پوچھ گچھ کے لیے ایس پی ایم پی ضیاء الرحمٰن برق تھانے پہنچ گئے ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے کہا کہ 'میں قانون اور آئین پر یقین رکھتا ہوں، مجھے عدلیہ پر بھروسہ ہے،

اترپردیش واقع سنبھل میں گزشتہ سال نومبر میں ہوئے تشدد سے متعلق بڑی خبرسامنے آئی ہے۔ سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق کے کردار پرسوال اٹھائے جا رہے ہیں۔

رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق نے بتایا کہ مجھے دفعہ 35 (3) کے تحت دیا گیا نوٹس مل گیا ہے۔ چونکہ میں اس ملک کا شہری ہوں اوررکن پارلیمنٹ بھی ہوں، اس لئے میں نے پولیس کوجانچ کے دوران مکمل تعاون کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ظفر علی کے بڑے بھائی محمد طاہر نے الزام لگایا تھا کہ یہ ’غیر آئینی اقدام‘ صدر کو عدالتی کمیشن میں بیان دینے سے روکنے کے لیے کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس ظفر علی کو جیل بھیجنا چاہتی ہے۔ پولیس چاہتی ہے کہ وہ کوئی بیان نہ دیں۔ لیکن وہ وہی بیان دیں گے جو انہوں نے کمیشن کے سامنے دیا ہے۔

اتر پردیش کے سنبھل کی جامع مسجد سے متعلق معاملے میں پولیس نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے پولیس نے شاہی جامع مسجد کمیٹی کے سربراہ ایڈوکیٹ ظفر علی کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا ہے۔

فرحانہ کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات میں قتل کی کوشش، فساد کرنے، آن ڈیوڈی سرکاری ملازمین کے کام میں رخنہ اندازی کرنے سمیت کئی سنگین دفعات میں مقدمے درج تھے، لیکن ان پر الزام جھوٹا ثابت ہوا۔

ایک سینئر افسر نے کہا کہ چارج شیٹ داخل ہونے کے بعد ممکنہ طور پر اگلے ہفتے ملزمین کو معاوضے کے لیے نوٹس بھیجے جائیں گے۔سنبھل پولیس نے اب تک 76 لوگوں کو گرفتار کیا ہے، تازہ ترین گرفتاری 12 فروری کو کی گئی تھی۔

ضلع میں شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران ہنگامہ ہوا۔ اس ہنگامہ آرائی کے دوران جب پولیس نے مقامی لوگوں پر گولیاں چلائیں تو جواب میں لوگوں نے پولیس ٹیم پر پتھراؤ کیا۔ اس دوران کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔