
سماجوادی پارٹی رکن پارلیمٹ ضیاء الرحمان برق
اترپردیش کے ضلع سنبھل سے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمٹ ضیاء الرحمان برق سے آج اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) نے تفتیش کی۔ یہ پوچھ گچھ 24 نومبر کو پیش آئے ہنگامہ آرائی کے واقعے کے سلسلے میں ہوئی ہے۔ پوچھ گچھ ڈھائی گھنٹے سے زیادہ جاری رہی۔ پوچھ گچھ باضابطہ طور پر 12:10 بجے شروع ہوئی اور تقریباً 2:20 بجے ختم ہوئی۔
اس سے قبل جمعہ مسجد کمیٹی کے صدر ظفر علی کو گرفتار کیا گیا تھا اور ان سے تفصیلی تفتیش ہو چکی ہے۔ ذرائع کے مطابق، پولیس نے گزشتہ دنوں دہلی میں واقع ضیاء الرحمان برق کی رہائش گاہ پر جا کر انہیں نوٹس دیا تھا۔ اس نوٹس میں انہیں تفتیش میں شامل ہونے کی ہدایت دی گئی تھی۔ خیال رہے کہ سنبھل میں پیش آئے پرتشدد واقعے میں ضیاء الرحمان برق کو نامزد ملزم بنایا گیا ہے اور ان کا نام کیس ڈائری میں شامل کیا گیا ہے۔
پولیس کی جانب سے تیار کی گئی کیس ڈائری میں 24 نومبر کی ہنگامہ آرائی کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا گیا ہے جس میں جمعہ مسجد کے صدر اور بعض دیگر افراد کے ساتھ رکن پارلیمان ضیاء الرحمان برق کا بھی ذکر ہے۔ ایس آئی ٹی کی ٹیم اس معاملے میں برق کے کردار کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
پوچھ گچھ کے بعد ضیاء الرحمن برق تھانے سے نکل کر سیدھے قبرستان گئے جہاں انہوں نے اپنے دادا اور سابق رکن پارلیمنٹ شفیق الرحمن برق کی قبر پر فاتحہ خوانی کی۔
#WATCH | Sambhal, UP: Samajwadi Party MP from Sambhal, Zia ur Rehman Barq, leaves from Sambhal Kotwali. He appeared before SIT today in connection with the Sambhal violence case https://t.co/oNSh4H7VpJ pic.twitter.com/9Q6H0IuLWt
— ANI (@ANI) April 8, 2025
دوسری طرف ذرائع نے خبردی ہے کہ ممبر پارلیمنٹ سے کس طرح کے سوالات پوچھے گئے؟
آئیے تفصیل سے دیکھتے ہیں کہ سوالات کس طرح سے ہوئے:
ایس آئی ٹی: 19 نومبر کو جب پہلے دن سروے ہوا تو کیا آپ بھیڑ کے ساتھ وہاں پہنچے تھے؟ آپ کو کس نے بلایا اور اس بھیڑ کو آپ نے جمع کیا تھا ؟
ضیاء الرحمن: سب سے پہلے مجھے ٹی وی چینل سے معلوم ہوا کہ جامع مسجد کا سروے ہو رہا ہے تو میں اپنے پی اے کے ساتھ وہاں پہنچا۔ ہجوم پہلے ہی جمع ہو چکا تھا اور میں نے انہیں سمجھایا تھا کہ عدالتی کارروائی ہے اسے ہونے دیں۔
ایس آئی ٹی: اس وقت وہاں موجود پولیس افسران اور عام لوگوں نے پولیس کو یہ بیان دیا ہے کہ پہلے سروے کے دن آپ نے اپنی تقریر سے ہجوم کو اکسایا تھا؟
ضیاء الرحمان: میں نے کوئی تقریر نہیں کی، میں نے صرف میڈیا سے بات کی۔
ایس آئی ٹی: 23 نومبر کی رات 10:01 بجے آپ نے ظفر علی سے کیا بات کی؟
ضیاء الرحمن: مجھے یاد نہیں!
ایس آئی ٹی: ڈھائی گھنٹے کے بعد آپ نے ظفر علی سے 12:32 پر واٹس ایپ کال پر دوبارہ بات کی؟ یہ طویل بات چیت تھی، آپ کو یہ تو یاد ہوگا؟
ضیاء الرحمن: جی ظفر علی نے مجھے بتایا تھا کہ صبح سویرے ایک ٹیم سروے کرنے آئے گی، تو میں نے ان سے کہا تھا کہ میں باہر ہوں، اطمینان سے سروے کومکمل کرا دینا ۔
ایس آئی ٹی: پھر رات 10.01 بجے کیا بات چیت ہوئی؟
ضیاء الرحمن: اس وقت ظفر علی نے مجھ سے پوچھا تھا کہ میں کہاں ہوں تو میں نے بتایا کہ میں باہر ہوں اور کچھ دیر بعد فون کروں گا۔
ایس آئی ٹی: لیکن ظفر علی نے پولیس کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ آپ نے ان سے کہا تھا کہ ہجوم جمع کرو اور سروے کسی قیمت پر نہیں ہونے دینا؟
ضیاء الرحمن: میں نے ایسا کچھ نہیں کہا… اور میں نے کوئی بھیڑ جمع نہیں کی۔
ایس آئی ٹی: تو ہجوم کس نے اکٹھا کیا؟
ضیاء الرحمن: مجھے نہیں معلوم۔ میں اس دن ریاست سے باہر تھا۔
ایس آئی ٹی: آپ 24 نومبر کو کہاں تھے؟
ضیاء الرحمن: ضیاء الرحمن: میں ریاست سے باہر تھا۔
ایس آئی ٹی: ریاست سے باہر کس جگہ؟
ضیاء الرحمن: میں بنگلورو میں تھا، ایک پروگرام میں گیا تھا۔
ایس آئی ٹی: لیکن پولس حراست میں کئی ملزمین نے کہا ہے کہ آپ سنبھل میں تھے اور ان سے فون پر بات کر رہے تھے؟
ضیاء الرحمن: نہیں، میں بنگلورو میں تھا اور میں ایک ایم پی ہوں، اس لیے جس کو بھی فون آتا ہے، میں فون اٹھا لیتا ہوں۔
ایس آئی ٹی: ظفر علی کے علاوہ کئی دیگر گرفتار ملزمان نے کہا ہے کہ آپ نے بھیڑ جمع کرنے اور سروے کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا؟
ضیاء الرحمن: نہیں، ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ اس کے برعکس میں نے امن کی اپیل کی تھی۔ میں نے سوشل میڈیا پر بھی امن کی اپیل کی تھی۔
ایس آئی ٹی: اگر آپ امن کی اپیل کر رہے تھے تو آپ نے اپنے ظفر علی کو پریس کانفرنس کرنے اور لوگوں کو مشتعل کرنے کو کیوں کہا؟
ضیاء الرحمن: میں نے ظفر علی کو پریس کانفرنس کرنے کو نہیں کہا۔ انہوں نے اپنے طور پر پریس کانفرنس کی۔
ایس آئی ٹی: لیکن پریس کانفرنس سے پہلے ظفر علی نے آپ سے بات کی تھی اور اپنی پریس کانفرنس کی ویڈیو آپ کے ساتھ شیئر کی تھی؟
ضیاء الرحمان: میں نے ظفر علی کو پریس کانفرنس کرنے کے لیے نہیں کہا تھا اور انہوں نے خود مجھے ویڈیو بھیجی تھی جو میڈیا نے ریکارڈ کی تھی۔ نہ میں نے پریس کانفرنس کرنے کا کہا اور نہ ہی میں نے ویڈیو مانگی۔
ایس آئی ٹی: 24 نومبر کو صبح 7 بجے سے 10 بجے کے درمیان آپ نے کس سے بات کی؟
ضیاء الرحمن: مجھے یاد نہیں۔
ایس آئی ٹی: کیا آپ نے ظفر علی سے بات کی؟
ضیاء الرحمن: یہ سوال آپ نے پوچھا ہے اور میں نے جواب دیا ہے۔
ایس آئی ٹی: 24 نومبر کو سہیل اقبال نے ہنگامہ آرائی کرنے والے ہجوم سے کہا تھا کہ ضیاء الرحمن برق ہمارے ساتھ ہیں، ہم آپ کے ساتھ ہیں، ہم کچھ نہیں ہونے دیں گے، اپنے منصوبے پورے کرو؟
ضیاء الرحمان: میں نے سہیل سے کچھ نہیں کہا!
ایس آئی ٹی: کیا آپ نے سہیل اقبال سے 23 اور 24 نومبر کو بات کی تھی؟
ضیاء الرحمن: مجھے ٹھیک سے یاد نہیں۔
ایس آئی ٹی: آپ ظفر علی کو کیسے جانتے ہیں؟
ضیاء الرحمن: ظفر علی شاہی جامع مسجد کے سربراہ ہیں، خاندان چونکہ معاشرے سے جڑا ہوا ہے، ظفر علی خاندان کے بزرگوں سے ملنے جاتے رہتے ہیں۔
ایس آئی ٹی: آپ کی کون سی جان پہچان ہے؟
ضیاء الرحمن: وہ جامع مسجد کمیٹی کے سربراہ اور وکیل ہیں، بس یہی جان پہچان ہے۔
ایس آئی ٹی: سہیل اقبال کو کیسے جانتے ہیں؟
ضیاء الرحمن: ممبر اسبملی کے بیٹے ہیں۔
آپ کو بتا دیں کہ سنبھل تشدد کیس میں پولیس نے شاہی جامع مسجد کے سربراہ ظفر علی کو بھی گرفتار کیا ہے۔ ان کے معاملے میں درج کی گئی کیس ڈائری کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ سنبھل کے ایم پی نے سروے کے سلسلے میں ظفر علی سے بات کی تھی۔
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔