Bharat Express

Ziaur Rahman Barq

جموں و کشمیر میں دہشت گردی سے متعلق مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے بیان پر کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ آرٹیکل 370 ہٹائے جانے سے مجھے لگتا ہے کہ دہشت گردی کم نہیں ہوئی بلکہ بڑھی ہے۔ اب ادھم پور میں واقعات ہونے لگے ہیں۔ امت شاہ سے چیزیں سنبھل  نہیں رہی ہیں، ان کے ہاتھ سے چیزیں باہر ہو چکی  ہیں۔

سنبھل تشدد پر بیان دیتے ہوئے برق نے کہا کہ وہ واقعہ امن کو آگ لگانے والا تھا۔ ہمارے لوگوں کو قتل کیا گیا اور ہمارے ہی خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ بجلی چوری پر ان کا کہنا تھا کہ اگر کل پولیس کی لاٹھی غائب ہو جائے گا تو مجھے ذمہ دار ٹھہریا جائےگا۔

 سنبھل میں یو پی پی سی ایل کے سب ڈویژنل افسر سنتوش ترپاٹھی نے کہاکہ ہم نے سنیچر کو سنبھل میں ایم پی کی رہائش گاہ پر بجلی ایکٹ کی دفعہ 3 کے تحت نوٹس بھیجا اور انہیں 1.91 کروڑ روپے کا جرمانہ ادا کرنے کے لیے 15 دن کا وقت دیا۔

سنبھل تشدد معاملے میں گرفتاری سے بچنے کے لیے ایس پی ایم پی ضیاء الرحمن برق نے الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ لیکن اب ضیاء الرحمن برق کی درخواست پر سردیوں کی تعطیلات سے قبل سماعت نہیں ہوگی۔

آپ کو بتا دیں کہ سنبھل سے سماج وادی پارٹی کے ایم پی ضیاء الرحمان کے گھر میں بجلی کے استعمال میں بے ضابطگیوں کی اطلاع محکمہ بجلی کو ملی تھی۔ محکمہ بجلی نے بتایا تھا کہ ایم پی کے احاطے میں بجلی کے دو کنکشن ہیں۔

سنبھل میں پچھلے کچھ دنوں میں بجلی چوری کے کئی معاملے سامنے آئے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ پولیس نے اب تک 1200 سے زیادہ کیس درج کیے ہیں۔

سنبھل سے سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمان برق کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ برق کے گھر پر بلڈوزر ایکشن اور بھاری جرمانے کی تلوار لٹک رہی ہے۔ نقشہ پاس کرائے بغیر مکان کی تعمیر کے حوالے سے انہیں نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

سنبھل تشدد کیس میں ملوث ایس پی ایم پی ضیاء الرحمان برق کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ حادثے کی صورت میں پولیس برق کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے۔ معلومات کے مطابق حادثے کی شکایت پولیس تک پہنچ گئی ہے اور تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔

سماجوادی پارٹی کی 15 رکنی وفد سنبھل تشدد کے متاثرین س ملنے جانے والا تھا، لیکن اپوزیشن لیڈراورسماجوادی پارٹی کے لیڈر پرساد پانڈے کوڈی ایم نے فون کرکے منع کردیا۔

سنبھل کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق نے کہا کہ سنبھل میں جو بھی کچھ ہوا، اس کے لئے پوری طرح سے پولیس انتظامیہ ذمہ دار ہے۔ اس کے علاوہ وہاں جو حرکت کی گئی، اس کے ذمہ دارکے کے بشنوئی اورانوج چودھری ہیں۔