Bharat Express-->
Bharat Express

Sambhal Violence Case: سنبھل تشدد معاملے میں ضیاء الرحمٰن برق کی مشکلات میں ہوسکتا ہے اضافہ، سروے والے دن بھیڑکے لئے دباؤ بنانے کا الزام

اترپردیش واقع سنبھل میں گزشتہ سال نومبر میں ہوئے تشدد سے متعلق بڑی خبرسامنے آئی ہے۔ سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق کے کردار پرسوال اٹھائے جا رہے ہیں۔

سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق کی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ (فائل فوٹو)

اترپردیش واقع سنبھل میں نومبر 2024 میں ہوئے تشدد معاملے میں سماجوادی پارٹی کے لیڈر اور لوک سبھا حلقہ سے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق کی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ میڈیا کی خبر کے مطابق، ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ شاہی جامع مسجد کے صدر ظفرعلی کے معاملے میں داخل کی گئی کیس ڈائری میں سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق کا بھی نام شامل ہے۔

پولیس نے مسجد کمیٹی کے صدر ظفرعلی ایڈوکیٹ کی کیس ڈائری آج عدالت میں داخل کی ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ کیس ڈائری میں صدر ظفرعلی اور سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق کے سنبھل تشدد کے ماسٹر مائنڈ ہونے کے بڑے ثبوت ہیں۔

ذرائع کے مطابق، کیس ڈائری میں صدر ایڈوکیٹ ظفرعلی کا قبول نامہ ہے کہ سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق کا دباؤ تھا کہ وہ بھیڑ جمع کرکے سروے کی مخالفت کریں۔ اے ڈی جے کورٹ میں ظفرعلی کی ضمانت عرضی پر سماعت 4 اپریل کویعنی آج ہونی ہے۔

نوٹس تعمیل کرانے پہنچی تھی ایس آئی ٹی

اس سے قبل 25 مارچ کو ایس آئی ٹی رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق کو پوچھ گچھ کے لئے نوٹس تعمیل کرانے پہنچی، لیکن وہ اوران کی فیملی کا کوئی نہیں ملا تھا۔ حالانکہ اس کے بعد منگل کی دیر رات اترپردیش پولیس کی ایس آئی ٹی ٹیم رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق کو نوٹس سونپنے کے لئے دہلی کے ویسٹرن کورٹ واقع ایم پی ہاسٹل پہنچی۔ حالانکہ اس کے بعد رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق نے اے این آئی کو بتایا کہ مجھے دفعہ 35 (3) کے تحت دیا گیا نوٹس مل گیا ہے۔ چونکہ میں اس ملک کا شہری ہوں اور رکن پارلیمنٹ بھی ہوں، اس لئے میں نے پولیس کو جانچ کے دوران مکمل تعاون کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

نوٹس تعمیل کرانے گئی تھی ایس آئی ٹی

اس سے پہلے، سنبھل کے پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) کرشنا کماربشنوئی نے بتایا کہ رکن پارلیمنٹ کی رہائش گاہ پرایس آئی ٹی نوٹس تعمیل کرانے گئی تھی، لیکن وہ نہیں ملے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اب ایس آئی ٹی کی ٹیم ان کو نوٹس تعمیل کرانے دہلی جائے گی۔ پیرکے روزکرشنا کماربشنوئی نے صحافیوں کوبتایا تھا کہ 24 نومبرکی تشدد سے متعلق درج معاملے میں قانونی کارروائی یقینی بنائی جا رہی ہے۔

بیان درج کیا جانا ضروری

ایس پی کے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق معاملے میں نامزد ملزم ہیں اوراس کی بنیاد پران کا بیان درج کیا جانا ضروری ہے۔ گزشتہ سال مقامی عدالت کے حکم پرسنبھل کی جامع مسجد میں ایک سروے کے دوران ہوئے احتجاج کے بعد تشدد بھڑک گیا، جس میں چار لوگوں کی موت ہوگئی اورپولیس اہلکاروں سمیت دیگرلوگ زخمی ہوگئے تھے۔

بھارت ایکسپریس اردو-



بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔

Also Read