سنبھل معاملے میں مسلم خاتون بھی ہوئی گرفتار، چھت سے پولیس پر پتھراؤ کا ہے الزام
Sambhal violence case: ضلع میں شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران ہنگامہ ہوا۔ اس ہنگامہ آرائی کے دوران جب پولیس نے مقامی لوگوں پر گولیاں چلائیں تو جواب میں لوگوں نے پولیس ٹیم پر پتھراؤ کیا۔ اس دوران کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ جبکہ 5 لوگوں کی گولی لگنے سے موت ہو گئی تھی۔پولیس کا الزام ہے کہ ہنگامہ آرائی کے دوران کچھ خواتین نے پولیس ٹیم پر پتھراؤ بھی کیا۔ اس دوران پولیس نے ایک ویڈیو بھی بنایا تھا، جس میں ایک خاتون چھت سے پولیس پر پتھراؤ کر رہی تھی۔ اب پولیس نے ویڈیو کی بنیاد پر خاتون کی شناخت کرلی ہے۔ اس کے بعد پولیس نے چھاپہ مار کر خاتون کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس نے ویڈیو سے کی شناخت
پولیس کے مطابق، ہندو پورہ کھیڑا میں خواتین نے دیگر پولیس اہلکاروں کے ساتھ ڈی ایم اور ایس پی پر چھتوں سے پتھراؤ کیا۔ اس معاملے میں پولیس نے موقع سے تین خواتین کو گرفتار کیا تھا، جب کہ پولیس باقی خواتین کی تلاش میں مصروف ہے۔ پتھراؤ کے وقت پولیس نے ایک ویڈیو بنایا تھا، جس میں ایک خاتون گھر کے اوپر سے پولیس پر پتھراؤ کرتی نظر آ رہی تھی۔ پولیس اس خاتون کی شناخت میں مصروف تھی۔ خاتون کی شناخت کے بعد پولیس نے اس کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا۔ پولیس کے مطابق پتھراؤ کرنے والی خاتون کی شناخت ذکرا کے نام سے ہوئی ہے جو ہندو پورہ کھیڑا علاقہ کی رہنے والی ہے۔ خاتون کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں- Sambhal violence case: سنبھل تشدد کیس میں ایک اور ملزم (سلیم) گرفتار، سی او انوج چودھری پر فائرنگ کا الزام
مسجد کے سروے کا تنازعہ
شاہی جامع مسجد کے تنازع کا اصل مسئلہ مسجد کے سروے اور اس کے بعد کی کارروائی پر ہے۔ ضلعی عدالت نے پہلے ہی اس معاملے میں سروے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد یہ تنازعہ مزید زور پکڑ گیا۔ مسجد کمیٹی کا الزام ہے کہ یہ سروے اور اس کے بعد کا عمل مناسب قانونی طریقہ کار کے بغیر کیا جا رہا ہے۔ اس مسجد کو لے کر تنازعہ یہ ہے کہ آیا یہ مسجد کسی پرانے ہندو مندر کے اوپر بنائی گئی ہے یا نہیں۔ اس تنازعہ میں ہندو اور مسلم برادریوں کے درمیان اختلافات ہیں۔
-بھارت ایکسپریس