Bharat Express

Muslim Women

جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خاں نے ایک بیان میں کہا کہ ’’مسلم طلاق یافتہ خواتین کو عدت کے بعد نان ونفقے کی ادائیگی کے تعلق سے سپریم کورٹ نے جو حالیہ فیصلہ دیا ہے، اس کا ابتدائی مطالعہ کرنے سے چند اہم نکات اجاگر ہوتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں کہا کہ مسلم خواتین سی آرپی سی کی دفعہ 125 کے تحت اپنے سابقہ شوہرسے کفالت کا مطالبہ کرسکتی ہے۔

بورڈ کا موقف ہے کہ شریعت میں عورت کو صرف عدت پوری ہونے تک نفقہ الاؤنس دینے کا حکم ہے، اس کے بعد عورت آزاد ہے، وہ دوبارہ شادی کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ اگر بچے عورت کے ساتھ رہتے ہیں تو ان کے اخراجات کی ادائیگی شوہر کی ذمہ داری ہے، بورڈ نے یہ بھی دلیل دی۔

فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس B. V. Nagarathna نے کہا، "ہم مجرمانہ اپیل کو اس نتیجے کے ساتھ خارج کر رہے ہیں کہ سی آر پی سی کی دفعہ 125 تمام خواتین پر لاگو ہوتی ہے نہ کہ صرف شادی شدہ خواتین پر۔"

سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ایس ٹی حسن نےکہا کہ ہماری ہندو بہنوں کا بھی یہ کلچر ہے کہ وہ پردہ کرتی ہیں تو کیا آپ ان کا بھی گھنگٹ ہٹا دیں گے۔ یہ مناسب نہیں ہوگا۔

دہلی میں ووٹنگ سے پہلے بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی نے چیف الیکٹورل آفیسر سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ووٹنگ سے پہلے برقع میں آنے والی خواتین کی پہچان کی جائے۔

اس کیس کے تحت 'خلع' کے عمل کے تحت ایک مسلم خاتون کی اس کے شوہر سے علیحدگی کو مسلم میرج ایکٹ کے تحت کیرالہ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ کیرالہ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ شادی کو تحلیل کرنے کا حق مسلم بیوی کا مکمل حق ہے، جو اسے قرآن نے دیا ہے اور یہ اس کے شوہر کی رضامندی یا مرضی سے مشروط نہیں ہے۔

سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں فیصلہ کرے گا کہ آیا طلاق یافتہ مسلم خاتون سی آر پی سی کے تحت مینٹیننس الاؤنس مانگ سکتی ہیں یا نہیں۔

اے آئی یو ڈی ایف کے سربراہ مولانا بدرالدین اجمل نے کہا ہے کہ حجاب پہننا صرف ایک متبادل نہیں بلکہ یہ ایک ضرورت ہے۔ انہوں نے مسلم لڑکیوں سے حجاب پہننے کی اپیل کی ہے۔

کیرلا میں وزیراعظم مودی نے کہا کہ انڈیا الائنس ہماری عقیدت پرچوٹ کرتا ہے۔ انہوں نے مندروں کو ہمارے تہواروں کو بھی لوٹنے کا ذریعہ بنا دیا ہے۔ سبری مالا میں بھی جس طرح کی افراتفری سامنے آئی ہے، اس سے عقیدتمندوں کو بہت پریشانی ہوئی ہے۔ یہ یہاں کی ریاستی حکومت کی نااہلی کا ثبوت ہے۔