آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے مدارس کو نقصان پہنچانے والی کوششوں کی سخت مخالفت کی ہے۔
Muslim Alimony Rules: سپریم کورٹ کی طرف سے جب ایک معاملے میں مسلم خواتین کو گزارا بھتہ دینے کا حکم دیا گیا ہے، تب سے ہی اس سے متعلق تنازعہ شروع ہوگیا ہے۔ مسلم تنظیموں کی طرف سے عدالت کے فیصلے کی مخالفت کی گئی ہے۔ اس میں سب سے آگے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) ہے۔ اس کے رکن کمال فاروقی نے کہا ہے کہ اے آئی ایم پی ایل بی سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج دینے کی تیاری کررہا ہے۔
کمال فاروقی نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ سپریم کورٹ کے تمام آرڈرصحیح ہوتے ہیں اورانہیں چیلنج نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اسلام میں مرداور عورت، دونوں کے حقوق کو بہت تفصیل کے ساتھ بتایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں کہا گیا ہے کہ جب تک بیوی آپ کے ساتھ ہے، آپ اس کا ہرطرح سے خیال رکھیں۔ ایسا شادی کا معاہدہ ختم ہونے تک کرنا ہوتا ہے۔ اس طرح سے جب تک کوئی عورت کسی کی بیوی ہے، تب تک اس مرد پراس کی ساری ذمہ داری ہے۔
عدالت کا فیصلہ اسلامی نظریے سے ممکن نہیں: کمال فاروقی
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) کے رکن کمال فاروقی نے مزید کہا کہ طلاق کے وقت مہر کی رقم دینی ہوتی ہے۔ اسلام میں عورت کو بھی طاقت دی گئی ہے کہ وہ طلاق کا کیس فائل کرسکے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ اسلامی نظریے سے ممکن نہیں ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں طلاق کو سب سے زیادہ خراب بتایا گیا ہے۔ جب دو لوگ ایک دوسرے کو طلاق دیتے ہیں تو آسمان ہل جاتا ہے۔
عدالتی فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے لیے قانونی اقدامات کرنے کی تیاری
دراصل، آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے اتوار(14 جولائی) کو ایک میٹنگ منعقد کی، جس میں بورڈ نے اپنے صدرکو اس فیصلے کو تبدیل کرنے کے لئے تمام ممکنہ قانونی علاج تلاش کرنے کی اجازت دی۔ اجلاس میں ایک قرارداد منظورکی گئی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ مسلم طلاق یافتہ خواتین کی دیکھ بھال پرسپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ اسلامی قانون (شریعت) کے خلاف ہے۔ بورڈ اتراکھنڈ میں نافذ یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) کوہائی کورٹ میں چیلنج کرنے والا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔