Bharat Express

All India Muslim Personal Law Board

وقف بورڈ ترمیمی بل 2024 کے بارے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر خالد سیف اللہ رحمانی نے دعویٰ کیا کہ مرکزی حکومت میں دیگر پارٹیاں ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مسلمانوں کے مشورے سے وقف پر قبضے اور غلط استعمال پر قانون بنائے، ہم حکومت کا ساتھ دیں گے۔

 وفد نے سب سے پہلے وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی پارٹی نے بطور خاص پارلیمنٹ میں مجوزہ وقف ترمیمی بل کی پرزور مخالفت کی۔ الحمداللہ اپوزیشن کی بھرپور مخالفت سے بل جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اورجمعیۃ علماء ہند کا ایک مشترکہ وفد 20 اگست کو تمل ناڈوکے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن سے بھی ملاقات کرنے والا ہے۔ بہار سمیت دوسری ریاستوں میں بھی جمعیۃعلماء کے اراکین سیاسی پارٹیوں کے قائدین اورجے پی سی ممبران سے ملاقاتیں کرکے مجوزہ بل کے نقائص اور اس کے خطرناک مضمرات سے انہیں روشناس کرارہے ہیں۔

آل انڈیا پرسنل لا بورڈ نے پی ایم نریندر مودی کے اس آئیڈیا کو قابل اعتراض قرار دیا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے لیے یکساں یا سیکولر سول کوڈ قابل قبول نہیں ہے

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر الیاس نے وزیر اعظم مودی پر مذہب پر مبنی پرسنل لاء کو فرقہ وارانہ قرار دیتے ہوئے اس کی جگہ سیکولر سول کوڈ کے نفاذ کا اعلان کرنے پر حیرت کا اظہار کیا۔

اترپردیش میں مدرسوں کی شناخت اوراس کی حیثیت کو جبراً تبدیل کرنے اورطلباء کے تعلیمی امورمیں مداخلت پر بات کرتے ہوئے نائب امیرجماعت انجینئر محمد سلیم نے کہا کہ’’ دینی تعلیم حاصل کرنا، نہ صرف ہرشہری کا بنیادی حق ہے، بلکہ اس سے ایک بہترمعاشرہ بھی وجود میں آتا ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ، مسلمانوں کی دینی وملی تنظیموں اوردینی مدارس کے ذمہ داران نے ریاست اترپردیش کے چیف سکریٹری کی طرف سے مدارس کا سروے کرکے ضلعی حکام کو ہدایات دینے سے متعلق فیصلے پر مشترکہ بیان جاری کرکے اس کی سخت مخالفت کی ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مسلم پولس افسر کی داڑھی پر مدراس ہائی کورٹ کے فیصلے کو نہ صرف حق بجانب بلکہ مذہبی آزادی کے دستوری حق اور تکثیری سماج میں ہر طبقہ و فرد کی مذہبی وثقافتی آزادی کے عین مطابق سمجھتا ہے۔

جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خاں نے ایک بیان میں کہا کہ ’’مسلم طلاق یافتہ خواتین کو عدت کے بعد نان ونفقے کی ادائیگی کے تعلق سے سپریم کورٹ نے جو حالیہ فیصلہ دیا ہے، اس کا ابتدائی مطالعہ کرنے سے چند اہم نکات اجاگر ہوتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں کہا کہ مسلم خواتین سی آرپی سی کی دفعہ 125 کے تحت اپنے سابقہ شوہرسے کفالت کا مطالبہ کرسکتی ہے۔