آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ایک وفد نے جس کی قیادت بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجدی نے کی ،تامل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن سے آج ملاقات کی۔ وفد میں آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ اور دیگر ریاستی جماعتوں کے ذمہ دار شامل تھے،جن میں بطور خاص ممبر اسمبلی پروفیسر ایم ایچ جواہر اللہ، صدر منی تھانیا مکل کچی، مولانا پی کے خواجہ محی الدین باقوی، صدر تامل ناڈو جماعت علماء سبھا، پروفیسر پی نصراللہ باشا، ایچ عبدالرقیب ،جماعت اسلامی ہند اور فاطمہ مظفر (ایم سی) شامل تھے۔
وفد نے سب سے پہلے وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی پارٹی نے بطور خاص پارلیمنٹ میں مجوزہ وقف ترمیمی بل کی پرزور مخالفت کی۔ الحمداللہ اپوزیشن کی بھرپور مخالفت سے بل جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ وفد نے وزیر اعلیٰ سے اپیل کی کہ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی میں ڈی ایم کے ممبرکواس بل کی بھرپور مخالفت کر نی چاہیے تاکہ برسر اقتدار پارٹی اپنے تخریبی مقاصد میں کامیاب نہ ہو سکے۔
وفد نے یوم آزادی پروزیر اعظٰم کے ذریعہ یو سی سی کا جو نیا شوشہ چھوڑا گیا ،اس کی فتنہ انگیزیوں سے بھی وزیر اعلیٰ کو واقف کرایا۔ وفد نے 7؍ فروری 2024 کو اتراکھنڈ اسمبلی کے ذریعہ منظور شدہ یونیفارم سول کوڈ جس کی صدر جمہوریہ نے تو ثیق کر دی ہے،پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ وفد نے اپنے اس اندیشے کا بھی اظہارکیا کہ یو سی سی کے قانون کو ملک کااعلیٰ طبقہ بطور ہتھیار استعمال کر کے کمزور طبقات کو ان کے دستوری حقوق سے محروم کر نا چاہتا ہے۔ مرکزی حکومت جو بار بار اس مسئلہ کو چھیڑتی ہے یا اتراکھنڈ کی ریاستی حکومت جس نے با ضابطہ قانون بنا کر اسےاپنی ریاست میں نافذ کر دیا ہے، لیکن ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ پوری کاروائی من مانے طریقے سے انجام دے کر ایک خاص طبقہ پر ہی تھوپی جارہی ہے حالانکہ اس کے لئے ہر گز بھی تیار نہیں ہے۔وزیر اعلیٰ نے بہت صبر، متانت اور سنجیدگی کے ساتھ وفد کی تمام باتوں کو بغور سنا اور کہا کہ انہوں نے 2023 میں ہی وزیر اعظم اور لاکمیشن کے چیئرمین کو خط لکھ کر یو نیفارم سول کوڈ کی پر زورمخالفت کی تھی۔ انہوں نے وفدکو یقین دلایاکہ وہ ہمیشہ مسلمانوں کے ساتھ رہے ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے۔
بھارت ایکسپریس۔