امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کی وجہ جاننے کے لیے وفاقی سطح پر تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ آٹھ روز قبل لگنے والی آگ مکمل طور پر تاحال نہیں بجھائی جا سکی ہے۔سات جنوری کی صبح لگنے والی آگ سے اب تک 24 افراد ہلاک جب کہ 10 ہزار سے زائد مکانات و کاروبار جل کر خاکستر ہو گئے ہیں اور لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔بدھ سے ایک مرتبہ پھر تیز ہواؤں اور اس سے آگ کے مزید پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔امریکہ کی نیشنل ویدر سروس کے مطابق بدھ کی صبح تین سے دوپہر تین بجے کے درمیان شدید ہوائیں چلنے کا امکان ہے جب کہ لاس اینجلس ویدر سروس آفس کا کہنا ہے کہ ریڈ فلیگ وارننگ بدستور برقرار ہے، شہری اپنے ارد گرد کی صورتِ حال پر نظر رکھیں۔لاس اینجلس کے جنگل سے شہر تک پھیلنے والی آگ سے 60 لاکھ امریکیوں کو خطرے کا سامنا ہے، چند گھنٹوں بعد ہواؤں کے جھکڑ چلنے کی پیشگوئی نے ہلچل مچا دی، آگ لاس اینجلس سے باہر دیگر شہروں تک پھیلنے کی وارننگ جاری کردی گئی۔
Fire in America Los Angeles | Video of Horse Breaks Away To Rescue Friends Goes Viral#horse #viralvideo #losangeles #usa #america #california #hollywoodnews #hollywood #princeharry #USResidency #DukeOfSussex #royalfamily #hollywoodnews #breakingnews #pakistannews #celebritynews pic.twitter.com/0izACKwjl6
— Capital TV (@CapitalTVLive) January 15, 2025
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق لاس اینجلس کے جنگل میں لگی آگ پھیلنے کے بعد سے اب تک 25 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، اب سے چند گھنٹوں بعد تیز ہوائیں چلنے کے نتیجے میں 60 لاکھ امریکیوں کو ’شدید آگ‘ کے خطرات کا سامنا ہے، لاس اینجلس کے قریبی دیگر شہروں تک یہ آگ پھیل سکتی ہے۔تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ریاست کے 10 شہروں کی انتظامیہ کے پاس لاس اینجلس سے زیادہ عملہ موجود ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی فائر ڈپارٹمنٹ ان عوامل کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہوگا جن کی وجہ سے آگ لگی۔جنوبی کیلیفورنیا کی تاریخ میں ایٹن اور پالیساڈس کی آگ بالترتیب سب سے زیادہ تباہ کن اور دوسری سب سے زیادہ تباہ کن جنگلاتی آگ ہے۔
بھارت ایکسپریس۔