Bharat Express

Waqf Act Amendment Bill 2024

گلشن فاؤنڈیشن وقف بل کی حمایت کر رہی تھی۔ اسی دوران نریش مہاسکے نے کلیان بنرجی کو روکنے کی کوشش کی۔ اس کے بعد دونوں کے درمیان تیکھی بحث ہوئی۔

بہارکے پورنیہ سے رکن پارلیمنٹ پپویادو نے وقف بورڈ ترمیمی بل کے خلاف یاترا نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ وقف بورڈ بل کے خلاف ہیں۔ پپویادو نے کہا کہ وہ اس سے متعلق بہار میں 29 ستمبر سے وقف آئینی حقوق یاترا نکالیں گے۔

اسد الدین اویسی نے کہا، 'بابری مسجد سے، دہلی کی سڑکوں پر ہماری خون کی  ہولی کھیلنے سے، ہمارے بچوں کے  انکاونٹر کرنے سے، بلڈوزر سے ہمارے گھروں کو گرانے سے، ہماری لڑکیوں کے سروں سے حجاب اتارنے سے آپ کا دل نہیں بھرا،جو اب آپ اس وقف ترمیمی بل 2024 کے ذریعے ہمارا وجود مٹانا چاہتے ہیں،

اویسی نے پوچھا، وزیراعظم مودی، آپ مسلمانوں کے لیے سینٹرل وقف کونسل اور ریاستی وقف بورڈ میں غیر مسلموں کو ممبر کیوں بنانا چاہتے ہیں؟ اس ملک کی طاقت یہ ہے کہ ہر مذہب کے پیروکاروں کو اپنے اپنے مذاہب پر چلنا چاہیے۔

وقف ترمیمی بل پرپارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کا دوسرااجلاس ہوا۔ اس میں مسلم تنظیموں نے کہا کہ ہم ترمیم کو قبول نہیں کرتے۔ حکومت کواس میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔

وقف (ترمیمی) بل اور بیوروکریسی میں لیٹرل انٹری پر اتحادیوں کے ردعمل کے پیش نظر نریندر مودی حکومت کو ان دونوں معاملات پر پیچھے ہٹنا پڑا۔ بی جے پی لیڈروں کا کہنا ہے کہ اب اتحاد کے شراکت داروں کے ساتھ معمول کے مطابق مشاورت کرنے کی ضرورت ہے۔

مولانا ارشدمدنی نے کہا کہ وقف پر حکومت جو ترمیمی بل لے کرآئی ہے اس سے ہمارے مذہب اوراوقاف پر ضرب پڑتی ہے اس بل سے ہماری اقتداراورہمارے اصول متاثرہوتے ہیں اس لئے  ہمیں اس کے خلاف احتجاج کرنے کا حق ہے۔

 وفد نے سب سے پہلے وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی پارٹی نے بطور خاص پارلیمنٹ میں مجوزہ وقف ترمیمی بل کی پرزور مخالفت کی۔ الحمداللہ اپوزیشن کی بھرپور مخالفت سے بل جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔

وقف ایکٹ ترمیمی بل-2024 پرغوروخوض کے لئے حکومت نے 31 اراکین والی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی تشکیل کی گئی ہے۔ حکومت نے پارلیمنٹ میں مخالفت اوراپوزیشن کے مطالبات کو دیکھتے ہوئے اس بل کوجے پی سی کے پاس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔