
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ایسا فیصلہ کیا ہے، جس نے نہ صرف امریکا بلکہ عالمی سیاست میں بھی ہلچل مچا دی ہے۔ اس بار انہوں نے نیشنل سیکیورٹی ایجنسی (NSA) کے ڈائریکٹر اور فور سٹار جنرل ٹموتھی ہاؤگ
کو برطرف کر دیا ہے۔ یہ کارروائی لارا لومر نامی ایک دائیں بازو کی کارکن کی درخواست کے فوراً بعد سامنے آئی، انہوں نے ایسے عہدیداروں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا جو ٹرمپ کے ایجنڈے کے مطابق نہیں ہیں۔ یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ ٹرمپ وفاداری کو قابلیت سے بالا تر کر رہے ہیں اور اقتدار میں رہتے ہوئے وہ اپنے ناقدین کو کسی قیمت پر برداشت نہیں کریں گے۔
جنرل ٹموتھی ہاؤگ کو سائبر اور انٹیلی جنس کی دنیا میں 33 سال کا تجربہ تھا۔ وہ ٹرمپ کے مخالف رہے ہیں اور ممکنہ طور پر سابق جنرل Mark Milley کے قریبی سمجھے جاتے تھے۔ ان کی برطرفی کی کوئی باقاعدہ وجہ نہیں بتائی گئی۔ بلکہ اس کے پیچھے لورا لومر جیسے بیرونی لوگوں کا اثر بتایا جارہا ہے۔ یہ انتہائی تشویشناک ہے کہ امریکہ کی قومی سلامتی جیسے حساس اداروں میں فیصلے سیاسی وفاداری کی بنیاد پر لیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ہوگ کی نائب وینڈی نوبل کو بھی ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ ٹرمپ کے قریبی لوگوں کا خیال ہے کہ جو اہلکار ان کے نظریے سے اختلاف رکھتے ہیں وہ امریکہ کی “عظمت” کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
Laura Loomer کی مداخلت
لورا لومر جو ایک کٹر دائیں بازو کی سمجھی جاتی ہیں۔ اس فیصلے میں ان کا اثر واضح طور پر نظر آتا ہے۔ انہوں نے حال ہی میں ٹرمپ سے ملاقات کی اور NSA اور NSS میں “مخالفین” اہلکاروں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ ان کا خیال ہے کہ جنرل ہاؤگ پچھلی انتظامیہ کے نظریے کی نمائندگی کرتے ہیں اور ٹرمپ کی “میک امریکہ گریٹ اگین” مہم میں رکاوٹ ہیں۔ ٹرمپ کا یہ اقدام اس بات کا اشارہ ہے کہ وہ اپنے دور حکومت میں ان لوگوں کو جگہ نہیں دیں گے، جن پر وہ اعتماد نہیں کرتے، چاہے ان کے پاس کتنی ہی قابلیت اور تجربہ کیوں نہ ہو۔
قومی سلامتی کے لیے خطرہ یا صرف خرچ میں کمی؟
ایک اور اہم زاویہ سگنل گیٹ تنازعہ سے متعلق ہے۔ یمن میں حوثیوں کے حملوں سے متعلق حساس معلومات سگنل ایپ پر لیک کی گئیں۔ اگرچہ جنرل ہاؤگ کا براہ راست کوئی دخل نہیں تھا، لیکن اس واقعے نے NSA اور NSS کے اندر اعتماد کا بحران پیدا کر دیا۔ اس کے علاوہ یہ فیصلہ سرکاری ملازمین کی برطرفی کا حصہ بھی ہو سکتا ہے، جس کا مقصد DOGE (محکمہ حکومت کی کارکردگی) کے تحت اخراجات کو کم کرنا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ صرف اخراجات کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ ٹرمپ کی جانب سے ایک بڑے سیاسی صفائی کے عمل کا حصہ ہے، جس میں وہ صرف ان لوگوں کو انتظامیہ میں رکھنا چاہتے ہیں جو ان کے مکمل وفادار ہوں۔
بھارت ایکسپرس اردو
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔