Bharat Express

AIMPLB

وقف بورڈ ترمیمی بل 2024 کے بارے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر خالد سیف اللہ رحمانی نے دعویٰ کیا کہ مرکزی حکومت میں دیگر پارٹیاں ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مسلمانوں کے مشورے سے وقف پر قبضے اور غلط استعمال پر قانون بنائے، ہم حکومت کا ساتھ دیں گے۔

مولانا ارشدمدنی نے کہا کہ وقف پر حکومت جو ترمیمی بل لے کرآئی ہے اس سے ہمارے مذہب اوراوقاف پر ضرب پڑتی ہے اس بل سے ہماری اقتداراورہمارے اصول متاثرہوتے ہیں اس لئے  ہمیں اس کے خلاف احتجاج کرنے کا حق ہے۔

 وفد نے سب سے پہلے وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی پارٹی نے بطور خاص پارلیمنٹ میں مجوزہ وقف ترمیمی بل کی پرزور مخالفت کی۔ الحمداللہ اپوزیشن کی بھرپور مخالفت سے بل جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ، مسلمانوں کی دینی وملی تنظیموں اوردینی مدارس کے ذمہ داران نے ریاست اترپردیش کے چیف سکریٹری کی طرف سے مدارس کا سروے کرکے ضلعی حکام کو ہدایات دینے سے متعلق فیصلے پر مشترکہ بیان جاری کرکے اس کی سخت مخالفت کی ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مسلم پولس افسر کی داڑھی پر مدراس ہائی کورٹ کے فیصلے کو نہ صرف حق بجانب بلکہ مذہبی آزادی کے دستوری حق اور تکثیری سماج میں ہر طبقہ و فرد کی مذہبی وثقافتی آزادی کے عین مطابق سمجھتا ہے۔

سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں کہا کہ مسلم خواتین سی آرپی سی کی دفعہ 125 کے تحت اپنے سابقہ شوہرسے کفالت کا مطالبہ کرسکتی ہے۔

ہائی کورٹ نے 22 مارچ 2023 کے اپنے حکم میں کہا تھا کہ ایک سیکولر ریاست کو مذہبی تعلیم کے لیے بورڈ بنانے یا اس سے منسلک کسی خاص مذہب اور اسکولی تعلیم کے لیے خصوصی طور پر بورڈ قائم کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے امت مسلمہ سے کہا کہ پران پرتشٹھا کے موقع پر اپنے گھروں میں چراغ جلانا اور ایسے پروگراموں میں شرکت کرنا غیر شرعی عمل ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے بانی رکن محمد سلیمان نے کہا کہ وزیراعظم کا بیان یوگی یا پھر پجاری کی حیثیت سے دیا گیا ہے اورایک فریق کے لئے دیا گیا بیان ہے۔

موجودہ حکومت بار بار یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کی بات کرتی ہے۔ یہ ملک کی اقلیتوں اور قبائلیوں کے خلاف سازش ہے۔ ملک کے کسی بھی طبقے پر بغیر رضامندی کے یکساں سول کوڈ (یو سی سی) نافذ کرنا دراصل اس کی شناخت کو مٹانے کی بدنیتی پر مبنی کوشش ہے۔