آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے مدارس کو نقصان پہنچانے والی کوششوں کی سخت مخالفت کی ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مسلم پولس افسر کی داڑھی پر مدراس ہائی کورٹ کے فیصلے کو نہ صرف حق بجانب بلکہ مذہبی آزادی کے دستوری حق اور تکثیری سماج میں ہر طبقہ و فرد کی مذہبی وثقافتی آزادی کے عین مطابق سمجھتا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ مدراس ہائی کورٹ کی جج جسٹس وکٹوریہ گوری کا یہ فیصلہ کہ کانسٹبل عبدالقادرکا حج کے بعد داڑھی رکھنے کا فیصلہ غلط نہیں بلکہ اس کے مذہب کی تعلیمات کے عین مطابق ہے اوراسے اس کے لئے جوسزا دی گئی ہے کہ وہ غلط اورنامناسب ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف ملک کے دستورمیں دی گئی مذہبی آزادی کے مطابق ہے بلکہ خود مدراس پولس گزٹ 1957 کے مطابق بھی ہے جس میں مسلم پولس افسران کو داڑھی رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔
جسٹس گوری نے اپنے فیصلہ میں ایک اہم بات یہ کہی کہ ہندوستان مختلف مذاہب اور رواجوں کا ملک ہے۔ اس کی خوبصورتی اس تنوع کوباقی رکھنے میں ہے کہ یہاں کے ہرشہری کواپنےعقیدہ اورکلچرکے مطابق جینے کا حق دیا جائے۔ ڈاکٹرالیاس نے آگے کہا کہ ملک کی مختلف عدالتوں میں ایسے کئی مقدمات درج ہیں، جس میں پولس اور فوج میں موجود مسلم افسران کی داڑھی پرسوال اٹھایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ نہ صرف ان تمام مقدمات کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہو گا بلکہ جو افراد یا حکومتیں یونیفارم سول کوڈ کے نام پرملک میں پرسنل لازاوررواجی قانون کو ختم کر نے کے درپے ہیں۔ نیزاسی طرح یہ فیصلہ حجاب پرمختلف ریاستوں کی اسکول وکالج انتظامیہ اورریاستی حکومتیں جو لایعنی فیصلے کررہی ہیں، ان کے لئے ایک تازیانہ عبرت بھی ثابت ہوگا۔ اپنے فیصلہ میں کورٹ نے عبدالقادرپرعائد سزا کوافسوسناک اورغیر دستوری قراردے کرپولس کمشنرکومعقول فیصلہ کرنے کی ہدایت بھی دی ہے۔
بھارت ایکسپریس-